وزیراعظم کی ایف بی آر میں ڈیجیٹلائزیشن سمیت تمام منصوبے ایک چھتری تلے لانے کی ہدایت

ارشاد انصاری  جمعرات 11 جولائی 2024
(فوٹو: فائل)

(فوٹو: فائل)

 اسلام آباد: وزیر اعظم شہباز شریف نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو( ایف بی آر) میں جاری تمام اصلاحات اور ڈیجیٹلائزیشن کے تمام منصوبوں کو ایک چھتری تلے لانے اور انفورسمنٹ کا نظام بہتر کر کے محصولات میں اضافہی یقینی بنانے کے احکامات جاری کردیے ہیں۔

وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت پاکستان کسٹمز اور ایف بی آر کے امور سے متعلق اجلاس ہوا اور اس موقع پر وزیراعظم نے پاکستان کی تمام پورٹس پر کسٹمز آپریشنز کو شفاف اور کرپشن فری بنانے کے حوالے سے بھرپور اقدامات کرنے اور کسٹمز آپریشنز میں حائل تمام تر غیر ضروری رکاوٹیں دور کرنے کی بھی ہدایات جاری کیں۔

اجلاس کے حوالے سے ایف بی آرکے سینئر افسر نے بتایا کہ اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ایف بی آر میں اصلاحات اور مکمل ڈیجیٹلائزیشن ہماری معاشی بقا کا مسئلہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کسٹمز کا شعبہ پاکستان کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے، ایف بی آر اور دیگر اداروں میں جاری اصلاحاتی منصوبوں کا تھرڈ پارٹی آڈٹ ہر سطح پر یقینی بنایا جائے۔

وزیر اعظم نے ہدایت کی ہے کہ ایف بی آر میں جاری تمام اصلاحات اور ڈیجیٹلائزیشن کے تمام منصوبوں کو ایک چھتری تلے لایا جائے اور ایف بی آر انفورسمنٹ کا نظام بہتر کر کے محصولات میں اضافہ یقینی بنائیں۔

شہباز شریف نے ہدایت کی کہ پاکستان کی تمام پورٹس پر کسٹمز آپریشنز کو شفاف اور کرپشن فری بنانے کے حوالے سے بھرپور اقدامات کیے جائیں اور کسٹمز آپریشنز میں حائل تمام تر غیر ضروری رکاوٹیں دور کی جائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کسٹمز ڈیوٹی کے بھرپور نفاذ کے لیے جدید ٹیکنالوجی، مصنوعی ذہانت اور آلات کا استعمال کیا جائے اور کسٹمز کے نظام میں اصلاحات کے حوالے سے جاری منصوبے کے لیے پراجیکٹ مینجمنٹ یونٹ کا فوری قیام عمل میں لایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ مس انوائسنگ کے حوالے سے تمام تر مسائل حل کیے جائیں، پاکستان کی صنعتوں اور مصنوعات کو تحفظ دینے کے لیے انڈر انوائسنگ کا خاتمہ کیا جائے اور  انفورسمنٹ کے ذریعے کتنا ریونیو اکٹھا ہوا اس کی تفصیلات سے آگاہ کیا جائے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ شپنگ کے شعبے کے آپریشنز کے حوالے سے ریگولیٹری فریم ورک کا قیام عمل میں لایا جائے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔