سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں ملیں گی یا نہیں سپریم کورٹ آج فیصلہ سنائے گی
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 13 رکنی فل کورٹ محفوظ شدہ فیصلہ دن بارہ بجے سنائے گی
سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں ملیں گی یانہیں ؟عدالتی تاریخ کا ایک اور جمعہ انتہائی اہم، محفوظ شدہ فیصلہ آج جمعے کے روز دوپہر بارہ بجے سنایا جائے گا۔ چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تیرہ رکنی فل کورٹ کھلی عدالت میں فیصلہ سنائے گی۔
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سنی اتحاد کونسل کی مخصو ص نشستوں کے کیس کا فل کورٹ فیصلہ آج جمعے کے روز بارہ بجے سنایا جائے گا۔ اس سے قبل چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی ریگولر بنچ کے ساڑھے نو بجے فیصلہ سنانے کی کاز لسٹ جاری کی گئی تھی، تاہم ازاں بعد سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پہ نئی کاز لسٹ جاری کی گئی جس کے تحت اب آج جمعہ بارہ جولائی کو دن بارہ بجے فل کورٹ فیصلہ سنائے گی۔
اس سے قبل فیصلہ محفوظ ہونے کے بعد جمعرات کے روز چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی زیر صدارت 13 رکنی ججز کا مشاورتی اجلاس ہوا، جبکہ بدھ کے روز بھی تقریباً ایک گھنٹے سے زائد وقت تک مشاورتی اجلاس جاری رہا تھا۔
28فروری 2024کو چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے متفقہ تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے قرار دیا تھا کہ سنی اتحاد کونسل مخصوص نشستوں کی حقدار نہیں، چار ممبران نے نشستیں دیگر سیاسی جماعتوں کو دینے کا فیصلہ دیا تاہم ممبر پنجاب بابر حسن بھروانہ نے اختلافی نوٹ میں کہا کہ آرٹیکل 51اور 106میں ترمیم تک نشستیں دیگر سیاسی جماعتوں میں بانٹے کے بجائے خالی رکھی جائیں۔
سنی اتحاد کونسل نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو پشاورہائیکورٹ میں چیلنج کیا۔ مارچ میں پشاور ہائیکورٹ کے پانچ رکنی لارجر بینچ نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے سنی اتحاد کونسل کی اپیل خارج کردی۔
رواں سال مئی میں معاملہ سپریم کورٹ پہنچا جہاں جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس محمد علی مظہر پر مشتمل تین رکنی بنچ نے 6مئی2024کو پہلی سماعت میں ہی پشاور ہائیکورٹ اور الیکشن کمیشن کے فیصلے کو معطل کردیا۔
سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے آئینی و قانونی تشریح کے سوالات مرتب کرتے ہوئے لارجر بینچ کی تشکیل کیلیے معاملہ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کو بھجوا دیا۔ چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ ،جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل کمیٹی اجلاس میں اکثریتی فیصلے سے فل کورٹ تشکیل دینے کا فیصلہ ہوا اور پھر 13 رکنی فل کورٹ نے 6طویل سماعتوں کے بعد 9جولائی کو سماعت مکمل کرتے ہوئے فیصلہ محفوظ کر لیا۔
ماضی میں ایسے کئی اہم فیصلوں کی مثالیں موجود ہیں جو جمعے کے روز جاری ہوئے۔ سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کی بحالی کا فیصلہ 20جولائی 2007 بروز جمعہ سپریم کورٹ نے سنایا تھا۔
سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کو پاناما کیس میں خیالی تنخواہ پر نااہل کرنے کا فیصلہ بھی 28جولائی 2017جمعہ کے روز ہی سنایا گیا تھا۔
غیر ملکی جائیداد یں بنانے کے الزام میں بانی پی ٹی آئی کو کلین چٹ جبکہ جہانگیر خان کو نااہل قرار دینے کا فیصلہ بھی 15دسمبر 2017کو جمعہ کے روز ہی سنایا گیا تھا ۔
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سنی اتحاد کونسل کی مخصو ص نشستوں کے کیس کا فل کورٹ فیصلہ آج جمعے کے روز بارہ بجے سنایا جائے گا۔ اس سے قبل چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی ریگولر بنچ کے ساڑھے نو بجے فیصلہ سنانے کی کاز لسٹ جاری کی گئی تھی، تاہم ازاں بعد سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پہ نئی کاز لسٹ جاری کی گئی جس کے تحت اب آج جمعہ بارہ جولائی کو دن بارہ بجے فل کورٹ فیصلہ سنائے گی۔
اس سے قبل فیصلہ محفوظ ہونے کے بعد جمعرات کے روز چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی زیر صدارت 13 رکنی ججز کا مشاورتی اجلاس ہوا، جبکہ بدھ کے روز بھی تقریباً ایک گھنٹے سے زائد وقت تک مشاورتی اجلاس جاری رہا تھا۔
28فروری 2024کو چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے متفقہ تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے قرار دیا تھا کہ سنی اتحاد کونسل مخصوص نشستوں کی حقدار نہیں، چار ممبران نے نشستیں دیگر سیاسی جماعتوں کو دینے کا فیصلہ دیا تاہم ممبر پنجاب بابر حسن بھروانہ نے اختلافی نوٹ میں کہا کہ آرٹیکل 51اور 106میں ترمیم تک نشستیں دیگر سیاسی جماعتوں میں بانٹے کے بجائے خالی رکھی جائیں۔
سنی اتحاد کونسل نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو پشاورہائیکورٹ میں چیلنج کیا۔ مارچ میں پشاور ہائیکورٹ کے پانچ رکنی لارجر بینچ نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے سنی اتحاد کونسل کی اپیل خارج کردی۔
رواں سال مئی میں معاملہ سپریم کورٹ پہنچا جہاں جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس محمد علی مظہر پر مشتمل تین رکنی بنچ نے 6مئی2024کو پہلی سماعت میں ہی پشاور ہائیکورٹ اور الیکشن کمیشن کے فیصلے کو معطل کردیا۔
سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے آئینی و قانونی تشریح کے سوالات مرتب کرتے ہوئے لارجر بینچ کی تشکیل کیلیے معاملہ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کو بھجوا دیا۔ چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ ،جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل کمیٹی اجلاس میں اکثریتی فیصلے سے فل کورٹ تشکیل دینے کا فیصلہ ہوا اور پھر 13 رکنی فل کورٹ نے 6طویل سماعتوں کے بعد 9جولائی کو سماعت مکمل کرتے ہوئے فیصلہ محفوظ کر لیا۔
ماضی میں ایسے کئی اہم فیصلوں کی مثالیں موجود ہیں جو جمعے کے روز جاری ہوئے۔ سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کی بحالی کا فیصلہ 20جولائی 2007 بروز جمعہ سپریم کورٹ نے سنایا تھا۔
سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کو پاناما کیس میں خیالی تنخواہ پر نااہل کرنے کا فیصلہ بھی 28جولائی 2017جمعہ کے روز ہی سنایا گیا تھا۔
غیر ملکی جائیداد یں بنانے کے الزام میں بانی پی ٹی آئی کو کلین چٹ جبکہ جہانگیر خان کو نااہل قرار دینے کا فیصلہ بھی 15دسمبر 2017کو جمعہ کے روز ہی سنایا گیا تھا ۔