ارسلان افتخار کا تقرر ریکوڈک منصوبے کیلئے کیا گیا حکام

بلوچستان انویسٹمنٹ بورڈ ریکوڈک سمیت ہرشعبے میں سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کر رہی ہے، صوبائی حکومت


ارسلان افتخار کے والد افتخار محمد چوہدری نے بحیثیت چیف جسٹس بلوچستان حکومت اور ٹی تھیان کے درمیان معاہدہ کالعدم کر دیا تھا، . فوٹو: آئی این پی/ فائل

بلوچستان انویسٹمنٹ بورڈ کے وائس چیئرمین ارسلان افتخار کو ریکوڈک پروجیکٹ میں ملکی اور بین الاقوامی سرمایہ کاری لانے کا ٹاسک دیا گیا ہے۔

یہ اہم ترین منصوبہ اس وقت متنازع ہوگیا تھا جب ارسلان افتخار کے والد افتخار محمد چوہدری نے بحیثیت چیف جسٹس اس منصوبے کے متعلق ازخود نوٹس لیا تھا، ایک اعلیٰ عہدیدار کے مطابق بلوچستان حکومت ٹی تھیان کمپنی کیساتھ مائئنگ کے دوبارہ معاہدے پر غور کر رہی ہے، دلچسپ امر یہ ہے کہ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے3رکنی بینچ نے7جنوری2013کو اپنے فیصلے میں بلوچستان حکومت اور ٹی تھیان کاپر کمپنی کے درمیان معاہدے کو ملکی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کالعدم کر دیا تھا، صوبائی حکومت کے ترجمان جان محمد بلیدی نے بتایا کہ بلوچستان انویسٹمنٹ بورڈ کانکنی سمیت ہر سیکٹر میں سرمایہ کاری لانے کیلیے مواقع تلاش کر رہی ہے اور ریکوڈک بھی اسکا حصہ ہے۔

وفاقی حکومت اور قانونی ماہرین نے صوبائی حکومت سے کہا ہے کہ وہ ٹی تھیان کاپر کمپنی سے عدالت کے باہر کوئی بات طے کر لیں، اگر عالمی ثالثی عدالت نے اس معاملے میں کوئی ہرجانہ عائد کیا تو وہ ناقابل برداشت ہوگا، کمہنی کیساتھ بات چیت سے معاملہ طے کرنا چاہتے ہیں، صوبائی حکومت جب مائننگ لائسنس کیلئے ٹینڈر طلب کرے گی تو ٹی تھیان کمپنی بھی رجوع کر سکے گی، میرے خیال میں ٹی تھیان کمپنی کو موقع نہ دینا نامناسب ہوگا،کسی بھی بین الاقوامی کمپنی کو مائننگ لائسنس دینے کی جانب پہلے قدم کے طور پر صوبائی حکومت پہلے ہی سرکاری طور پر معدنی تلاش کا کام بند کر چکی ہے اور گزشتہ بجٹ میں اس مقصد کیلئے مختص کیے گئے فنڈز کو بلاک کر دیا گیا تھا۔

جان محمد بلیدی کے مطابق یہ غیرحقیقی منصوبہ اور عوامی پیسے کا ضیاع تھا جس کے باعث اسے بند کر دیا گیا۔ وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ ارسلان افتخار کو بلوچستان انوسٹمنٹ بورڈ کا وائس چیئر مینمقرر کرنے کا فیصلہ انھوں نے خود کیا، وفاق یا کسی سیاسی جماعت کی جانب سے تقرری کی سفارش نہیں کی گئی تھی، بلوچستان اسمبلی کے اجلاس سے خطاب میں انکا کہنا تھا کہ ارسلان افتخار کی تعیناتی کا فیصلہ میں نے خود کیا ہے اور اس حوا لے سے مسلم لیگ(ن) کی لیڈر شپ کے فرشتوں کو بھی معلوم نہیں تھا۔، ارسلان افتخار کو بزنس ٹائیکون قرار دینا غلط ہے۔ سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کا تعلق بلوچستان سے ہے اور ہم نے اس رشتے کو مزید مضبوط کرنے کیلئے یہ فیصلہ کیا ہے، کسی کو اعتراض ہے تو وہ مجھ سے بات کرے۔ ارسلان افتخار کے معاملے کو عمران خان سے نہ جوڑا جائے کیونکہ عمران خان کے اپنے قصے ہیں۔

وزیراعلیٰ نے آپریشن سے متاثرہ افراد کیلئے صوبائی حکومت کی طرف سے 5 کروڑ روپے امداد کا اعلان کیا جبکہ بلوچستان اسمبلی کے ارکان نے اپنی ایک ماہ کی بنیادی تنخواہیں ریلیف فنڈ میں دینے کا اعلان کیا، قبل ازیں جے یوآئی کے رہنماء عبدالرحمن کھیتران نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی ایسی کون سی مجبوریاں تھیں جس کی بناء پر ارسلان افتخار جیسی متنازعہ شخصیت کو اس اہم عہدے پر فائز کیا گیا، نوٹیفکیشن میں ان کو بزنس ٹائیکون قرار دیا گیا، کیا حکومت کو پورے بلوچستان میں کوئی ایماندار شخص نہیں ملا، ان نوازشات کا کیا مطلب ہے؟ وزیراعلیٰ صوبے پر ترس کھائیں۔ وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے کہاکہ ارسلان افتخار کی تعیناتی سے متعلق ہمیں اعتماد میں نہیں لیا گیا لیکن ڈاکٹر مالک بلوچ جو بھی فیصلہ کرینگے ہمیں قبول ہوگا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں