ایک سال میں پی آئی اے، ویمن بینک سمیت 4 اداروں کی پرائیوٹائزیشن ہوگی، کمیشن

ویب ڈیسک  جمعـء 12 جولائی 2024
(فوٹو : فائل)

(فوٹو : فائل)

 اسلام آباد: نجکاری کمیشن نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کو بتایا ہے کہ نجکاری کا پہلا مرحلہ ایک سال کا ہے جس میں پی آئی اے، ویمن بینک سمیت چار اداروں کی نجکاری ہوگی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق سینیٹر طلال چوہدری کے زیر صدارت سینیٹ کی نجکاری کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا۔ جس میں سیکریٹری نجکاری جواد پال نے کمیٹی کو وزارت کی کارکردگی پر بریفنگ دی۔

چیئرمین کمیٹی طلال چوہدری نے کہا کہ قومی معیشت اس وقت ایک بھنور میں پھنسی ہوئی ہے، اس وقت میں نجکاری ہی ہمارے لیے ایک بڑی امید ہے۔ رکن کمیٹی سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ ہم ملک کی خاطر سب مل کر کام کریں گے۔

سیکریٹری نجکاری نے بریفنگ میں بتایا کہ 2000ء میں پرائیویٹائزیشن کمیشن آرڈیننس کی منظوری دی گئی، 1991ء سے 2000ء تک کمیشن ونگ آف فنانس ڈویژن کے طور پر کام کرتا رہا، موجودہ نجکاری کمیشن بورڈ مکمل طور پر فعال ہے، موجودہ نجکاری بورڈ میں کسی ممبر کی سیٹ خالی نہیں ہے۔

بریفنگ میں بتایا گیا کہ نجکاری کمیشن میں 143 میں سے 20 ملازمین کی نشستیں خالی ہیں، نجکاری کمیشن کو بجٹ حکومت کی جانب سے دیا جاتا ہے، نجکاری کمیشن کو فنڈز دو ذرائع سے ملتے ہیں، وفاقی حکومت کی بجٹ میں گرانٹس اور نجکاری فنڈ کے ذریعے رقم آتی ہے، رواں مالی سال بجٹ میں نجکاری کمیشن کیلئے 171 ملین روپے مختص ہیں۔

بریفنگ میں کہا گیا کہ ابتدائی طور پر نجکاری کے تین فیز رکھے گئے، پہلا فیز ایک سال کا، دوسرا ایک سے تین، تیسرا تین سے پانچ سال کا ہے ہمیں امید ہے پہلے سال میں 4 اداروں کی نجکاری مکمل ہو جائے گی، پی آئی اے اور فرسٹ وومین بینک کی نجکاری پہلے ہوجائے گی۔

سینیٹر فیصل سلیم نے پوچھا کہ ان چار اداروں کی نجکاری سے کتنی رقم ملے گی؟

سیکریٹری نجکاری نے کہا کہ اس اسٹیج پر ہم پی آئی اے کی نجکاری سے متعلق رقم نہیں بتاسکتے، ڈسکوز کی نجکاری کو بھی پہلے فیز میں رکھا گیا ہے، 2026ء یا 2027ء تک ڈسکوز کی نجکاری ہو جائے گی۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اگر 2 سے 3 سال میں نجکاری ہونی تو یہ پہلا فیز تو نہ ہوا؟

سیکریٹری نجکاری جواد پال نے کہا کہ ہم فیز کی تکمیل نجکاری کی تکمیل سے نہیں جوڑ رہے نجکاری کے عمل کے آغاز کے ساتھ فیز کو منسلک کیا ہے رواں سال ڈسکوز کی نجکاری کا عمل شروع ہو جائے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔