بھائی بھلکڑ؛ جوبائیڈن نے یوکرینی صدر کو پوٹن اور کملا ہیرس کو ٹرمپ کہہ دیا

ویب ڈیسک  جمعـء 12 جولائی 2024
جوبائیڈن پر ایک ہی دن میں 2 بار فاش غلطی پر صدارتی الیکشن سے دستبردار ہونے دباؤ بڑھ گیا

جوبائیڈن پر ایک ہی دن میں 2 بار فاش غلطی پر صدارتی الیکشن سے دستبردار ہونے دباؤ بڑھ گیا

 واشنگٹن: امریکی صدر جوبائیڈن جو اپنی بڑھتی عمر، کمزور پڑتی یادداشت اور حریف صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ مباحثے میں ناکامی کے بعد سے شدید دباؤ کا سامنا کر رہے ہیں اور اس دوران ایک ہی دن میں دو الگ الگ پریس کانفرنس میں فاش غلطی کربیٹھے۔

امریکی میڈیا کے مطابق ملکی صدر 81 سالہ جو بائیڈن نے پریس کانفرنس میں اپنی نائب صدر کملا ہیرس کو ڈونلڈ ٹرمپ کہہ کر مخاطب کردیا۔

صدر جوبائیڈن نے کہ دیکھیں اگر نائب صدر ’’ٹرمپ‘‘ اگر اہل نہ ہوتیں تو میں کبھی اُن کو بطور نائب صدر کبھی نہ چُنتا۔ پھر اچانک انھیں اپنی غلطی کا احساس ہوا اور اپنی غلطی درست کی۔

تاہم تب تک شرکا کے قہقہوں سے کمرہ گونج اُٹھا تھا۔

امریکی صدر جوبائیڈن نے یہ غلطی اس وقت کی جب وہ نیٹو اجلاس کے چند گھنٹے بعد منعقد ہوئی پریس کانفرنس میں یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی کو غلطی سے ’صدر پوتن‘ کہہ دیا تھا۔

جس پر زیلنسکی اور دیگر شرکا نے تعجب انگیز انداز میں صدر جوبائیڈن کو دیکھا تھا۔

خیال رہے کہ جوبائیڈن کی زبان اکثر اوقات پھسل جاتی ہے اور مبینہ طور پر وہ بھول جانے کی بیماری میں بھی مبتلا ہیں۔ جس کی جانب ڈیموکریٹس رہنما اور ووٹرز توجہ بھی دلاتے رہے ہیں۔

سوشل میڈیا پر صدر جوبائیڈن کو ان کے مخالفین بھولکڑ اور عمر رسیدہ ہونے پر صدارتی الیکشن کے لیے نااہل قرار دے رہے تھے۔

تاہم اس کے باوجود صدر جوبائیڈن صدارتی الیکشن میں ایک بار پھر میدان میں اتر گئے اور اکثر ریاستوں میں حمایت حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے لیکن حریف امیدوار ٹرمپ کے ساتھ مباحثے میں بہتر کارکردگی نہیں دیکھا سکے تھے۔

اس کے بعد ڈیموکریٹس رہنماؤں اور ووٹرز کا صدر جوبائیڈن پر صدارتی الیکشن سے دستبردار ہونے کا دباؤ بڑھ گیا تھا۔

جوبائیڈن کا کہنا تھا کہ امریکی صدر کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’عمر وہ واحد چیز ہے جو کسی حد تک دانش فراہم کرتی ہے اور وہ ڈونلڈ ٹرمپ کے مقابلے میں ڈیموکریٹس کے سب سے موزوں امیدوار ہیں۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔