- راولپنڈی میں 200 الیکٹرک بسیں چلانے کا فیصلہ
- ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر تیز دھار آلے کے وار سے نوجوان زخمی
- کراچی؛ سمندر میں لانچ الٹنے سے لاپتہ نوجوان کی لاش مل گئی
- ملک بھر میں جاری مون سون کی بارشوں کے دوران 104 افراد جاں بحق
- وفاقی حکومت کا جشن آزادی بھرپور طریقے سے منانے کا فیصلہ
- کراچی میں گرفتار بلوچ یکجہتی کمیٹی کے تمام کارکنوں کی رہائی کا حکم
- بنگلہ دیش میں تمام پاکستانی محفوظ ہیں، پاکستان ہائی کمشنر
- کملا ہیرس کو ووٹ دینے کیلیے زندہ ہوں؛ 99 سالہ سابق امریکی صدر
- پاکستانی آم کی وسطی ایشیائی ریاستوں تک ترسیل، پہلا ٹرک ریکارڈ مدت میں پہنچ گیا
- غزہ میں اسرائیل کی الاقصیٰ اسپتال اور اسکول پر بمباری؛ 20 فلسطینی شہید
- نیو گوادر انٹر نیشنل ایئرپورٹ 14اگست سے آپریشنل کیے جانے کا امکان
- بھارت؛ مندر میں دیوار گرنے سے 9 بچے ہلاک
- جماعت اسلامی نے آئی پی پیز کی آڈٹ ریورٹ جاری کر دی
- کراچی؛ روسی قونصلیٹ سے بڑی چھپکلی ’’گو‘‘ کو پکڑ لیا گیا
- بیگا اوپن اسکواش ٹورنامنٹ؛ پاکستان کے ناصر اقبال کے نام
- پیرس اولمپکس؛ کیا آپکو معلوم ہے امریکی جمناسٹرز نے کتنی مہنگی کٹ پہنی؟
- کراچی؛ 100 سے زائد ڈکیتیوں میں ملوث 2 ملزمان گرفتار
- عدم تعاون تحریک؛ بنگلا دیش میں21 افراد جاں بحق اور سیکڑوں زخمی
- پیرس اولمپکس؛ خواتین سوئمرز سے متعلق نامناسب تبصرہ! کمنٹیٹر برطرف
- دہشت گردی کیخلاف کامیابی میں پولیس فورس کا نمایاں کردار ہے، صدر مملکت
پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں دینے کا فیصلہ: چیف جسٹس سمیت 5 ججز کے اختلافی نوٹ
![فوٹو فائل](https://c.express.pk/2024/07/2666775-qazi-1720789942-947-640x480.jpg)
فوٹو فائل
اسلام آباد: سپریم کورٹ کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سمیت 5 ججز نے مخصوص نشستوں سے متعلق اکثریتی فیصلے کی مخالفت کردی۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس نعیم افغان، جسٹس امین الدین خان نے اکثریتی فیصلے کی مخالفت کی۔
جسٹس یحییٰ آفریدی نے اپنے اختلافی نوٹ میں کہا کہ وہ امیدوار جنہوں نے تحریک انصاف سے وابستگی کے حلف نامے جمع کرائے صرف انہیں تحریک انصاف کا امیدوار قرار دیا جائے اور پھر اسی تناسب سے مخصوص نشستیں دی جائیں اور وہ امیدوار جنہوں نے دوسری پارٹیوں میں شمولیت اختیار کی انہوں نے عوامی خواہش کی خلاف ورزی کی۔
مزید پڑھیں: سپریم کورٹ کا مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دینے کا حکم، پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار
جسٹس امین الدین خان نے اپنے اختلافی نوٹ میں کہا کہ سنی اتحاد کونسل کی اپیل مسترد کرتے ہیں۔ جسٹس نعیم افغان نے کہا کہ میں بھی جسٹس امین الدین خان کے اختلافی نوٹ سے اتفاق کرتا ہوں۔
چیف جسٹس اور جسٹس جمال خان مندوخیل نے اختلافی نوٹ میں کہا کہ سنی اتحاد کونسل کوئی ایک نشست بھی نہ جیت سکی، سنی اتحاد کونسل نے مخصوص نشستوں کی لسٹ بھی جمع نہیں کرائی۔ آئین نے متناسب نمائندگی کا تصور دیا ہے۔ سپریم کورٹ آئین میں مصنوعی الفاظ کا اضافہ نہیں کر سکتی۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ کا پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں دینا سمجھ سے بالاتر ہے، الیکشن کمیشن
اختلافی نوٹ میں لکھا گیا ہے کہ آئین کی تشریح کے ذریعے نئے الفاظ کا اضافہ کرنا آئین پاکستان کو دوبارہ تحریر کرنے کے مترادف ہے۔ الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن کیس فیصلے کی غلط تشریح کی۔
اختلافی نوٹس میں لکھا گیا ہے کہ سنی اتحاد کونسل نے عام انتخابات میں حصہ لیا نہ مخصوص نشست کی کوئی فہرست دی، الیکشن کمیشن کے یکم مارچ 2024کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہیں، آرٹیکل 51 کی ذیلی شق 3کے تحت قومی اسمبلی کی مجموعی نشستیں 336 ہیں، آئین نے خواتین اور اقلیتوں نشستوں کو بھی ضمانت دے رکھی ہے۔ خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستوں متناسب نمائندگی کے قانون کے تحت دی جاتی ہیں، ان نشستوں کو خالی نہیں چھوڑا جا سکتا ان کو پر کیا جانا ضروری ہے۔
سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کا معاملہ 4حصوں پر تقسیم
- جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں 8رکنی بینچ جس میں جسٹس منیب اختر، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس شاہد وحید اور عرفان سعادت خان نے اکثریتی فیصلہ جاری کیا۔
- جسٹس یحییٰ آفریدی نے الگ سے اپنا اختلافی نوٹ دیا۔
- چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس جمال خان مندوخیل نے الگ اختلافی نوٹ دیا۔
- جسٹس امین الدین خان اور جسٹس نعیم افغان نے الگ اختلافی نوٹ دیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔