- 76 سالوں میں پاکستان نے اولمپک گیمز میں کتنے میڈلز حاصل کیے؟
- ناظم آباد کے قریب ڈکیتی کی واردات، مزاحمت پر پی ٹی آئی کے دو کارکن زخمی
- عدل و انصاف
- موبائل فون کو رحمت بنائیے! مگر کیسے۔۔۔ ؟
- ارشد ندیم کی کامیابی پر اہل خانہ اور اہل علاقہ خوشی سے نہال، علاقے میں جشن کا سماں
- آج میرا دن تھا، اس سے زیادہ دور بھی تھرو کر سکتا تھا، ارشد ندیم
- گورنر سندھ کی جانب سے ارشد ندیم کے لیے 10 لاکھ روپے کا انعام
- تاریخ ساز کامیابی پر مسلح افواج کے سربراہان کی ارشد ندیم کو مبارکباد
- پیرس اولمپکس میں تاریخ رقم کرنے والے ارشد ندیم کو صدر مملکت، وزیر اعظم اور دیگر رہنماؤں کی مبارکباد
- سندھ حکومت کا ارشد ندیم کیلئے 5 کروڑ روپے انعامی رقم کا اعلان
- ارشد ندیم نے اولمپکس کیلئے گھر کے صحن اور گلیوں میں تربیت حاصل کی
- دی ہنڈرڈ: سدرن بریو کا اوول انونسیبلز کو جیت کے لیے 119 رنز کا ہدف
- دبئی میں ملازمین کیلئے آزمائشی طور پر ہفتے میں 4 دن کام کا منصوبہ
- کراچی؛ ڈکیتی مزاحمت پر ڈاکوؤں نے ایک اور شہری کی جان لے لی
- جماعت اسلامی کا دھرنا حکومت سے معاہدے کے بعد مؤخر، بجلی کی قیمت کم کرنے پر اتفاق
- کراچی؛ نشئی شہرکے انفرا اسٹرکچر کے لیے خطرہ بن گئے
- ارشد ندیم کا اولمپکس میں ریکارڈ، پاکستان نے 40 سال بعد گولڈ میڈل جیت لیا
- ڈاکٹر یونس کی سربراہی میں بنگلا دیش کی عبوری حکومت نے حلف اٹھالیا
- جہلم: جی ٹی روڈ پر بس الٹ گئی، ایک مسافر جاں بحق، 15 زخمی
- شاہین آفریدی مانچسٹر یونائیٹڈ کی آفیشل جرسی لانچ کرنے والے پہلے ایشیائی مسلمان بن گئے
پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں دینے کا فیصلہ: چیف جسٹس سمیت 5 ججز کے اختلافی نوٹ
اسلام آباد: سپریم کورٹ کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سمیت 5 ججز نے مخصوص نشستوں سے متعلق اکثریتی فیصلے کی مخالفت کردی۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس نعیم افغان، جسٹس امین الدین خان نے اکثریتی فیصلے کی مخالفت کی۔
جسٹس یحییٰ آفریدی نے اپنے اختلافی نوٹ میں کہا کہ وہ امیدوار جنہوں نے تحریک انصاف سے وابستگی کے حلف نامے جمع کرائے صرف انہیں تحریک انصاف کا امیدوار قرار دیا جائے اور پھر اسی تناسب سے مخصوص نشستیں دی جائیں اور وہ امیدوار جنہوں نے دوسری پارٹیوں میں شمولیت اختیار کی انہوں نے عوامی خواہش کی خلاف ورزی کی۔
مزید پڑھیں: سپریم کورٹ کا مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دینے کا حکم، پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار
جسٹس امین الدین خان نے اپنے اختلافی نوٹ میں کہا کہ سنی اتحاد کونسل کی اپیل مسترد کرتے ہیں۔ جسٹس نعیم افغان نے کہا کہ میں بھی جسٹس امین الدین خان کے اختلافی نوٹ سے اتفاق کرتا ہوں۔
چیف جسٹس اور جسٹس جمال خان مندوخیل نے اختلافی نوٹ میں کہا کہ سنی اتحاد کونسل کوئی ایک نشست بھی نہ جیت سکی، سنی اتحاد کونسل نے مخصوص نشستوں کی لسٹ بھی جمع نہیں کرائی۔ آئین نے متناسب نمائندگی کا تصور دیا ہے۔ سپریم کورٹ آئین میں مصنوعی الفاظ کا اضافہ نہیں کر سکتی۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ کا پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں دینا سمجھ سے بالاتر ہے، الیکشن کمیشن
اختلافی نوٹ میں لکھا گیا ہے کہ آئین کی تشریح کے ذریعے نئے الفاظ کا اضافہ کرنا آئین پاکستان کو دوبارہ تحریر کرنے کے مترادف ہے۔ الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن کیس فیصلے کی غلط تشریح کی۔
اختلافی نوٹس میں لکھا گیا ہے کہ سنی اتحاد کونسل نے عام انتخابات میں حصہ لیا نہ مخصوص نشست کی کوئی فہرست دی، الیکشن کمیشن کے یکم مارچ 2024کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہیں، آرٹیکل 51 کی ذیلی شق 3کے تحت قومی اسمبلی کی مجموعی نشستیں 336 ہیں، آئین نے خواتین اور اقلیتوں نشستوں کو بھی ضمانت دے رکھی ہے۔ خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستوں متناسب نمائندگی کے قانون کے تحت دی جاتی ہیں، ان نشستوں کو خالی نہیں چھوڑا جا سکتا ان کو پر کیا جانا ضروری ہے۔
سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کا معاملہ 4حصوں پر تقسیم
- جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں 8رکنی بینچ جس میں جسٹس منیب اختر، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس شاہد وحید اور عرفان سعادت خان نے اکثریتی فیصلہ جاری کیا۔
- جسٹس یحییٰ آفریدی نے الگ سے اپنا اختلافی نوٹ دیا۔
- چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس جمال خان مندوخیل نے الگ اختلافی نوٹ دیا۔
- جسٹس امین الدین خان اور جسٹس نعیم افغان نے الگ اختلافی نوٹ دیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔