اسٹاک مارکیٹ میں مندی کا رجحان انڈیکس 79 ہزار 94410 پوائنٹس پر بند

اسٹاک مارکیٹ میں مجموعی طور پر 43کروڑ 73لاکھ 15ہزار 657 حصص کے سودے ہوئے

اسٹاک مارکیٹ میں مجموعی طور پر مندی کا رجحان رہا—فوٹو: فائل

پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں کاروباری ہفتے کے آخری روز اتار چڑھاؤ کے بعد مندی کا رجحان غالب رہا اور کے ایس ای-100 انڈیکس 79 ہزار 944.10 پوائنٹس پر بند ہوا۔

سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں سے متعلق محفوظ شدہ عدالتی فیصلے کے اعلان کے بعد سرمایہ کاروں کے محتاط طرز عمل اور حصص کی وسیع پیمانے پر آف لوڈنگ کے سبب پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں جمعرات کو کاروبار کے آغاز پر رونما ہونے والی تیزی اتارچڑھاو کے بعد مندی میں تبدیل ہوگئی۔

اسٹاک مارکیٹ میں مندی کے سبب 55.18 فیصد حصص کی قیمتیں گرگئیں جبکہ سرمایہ کاروں کے مزید 23 ارب 26کروڑ 75 لاکھ 38ہزار 902 روپے ڈوب گئے۔

اس سے قبل کاروبار آغاز عالمی مالیاتی ادارے کی مطلوبہ شرائط من وعن پوری ہونے کے بعد رواں ماہ کے اختتام تک پاکستان کے لیے بیل آؤٹ پیکج ملنے کی توقعات پر 329 پوائنٹس کی تیزی سے ہوا، جس سے انڈیکس کی 80 ہزار پوائنٹس کی نفسیاتی سطح بھی بحال ہوگئی تھی۔


بعد ازاں سرمایہ کاروں کو مخصوص نشستوں سے متعلق سپریم کورٹ کے محفوظ شدہ فیصلے کے انتظار سے مارکیٹ میں وقفے وقفے سے اتار چڑھاو اور مندی سے دوچار رہی جس کے نتیجے میں کاروبار کا پہلا سیشن 404 پوائنٹس کی مندی کے ساتھ اختتام پذیر ہوا۔

اسٹاک مارکیٹ میں دوسرے سیشن کے آغاز کے ساتھ ہی 1380 پوائنٹس کی بڑی نوعیت کی مندی سے انڈیکس کی 79 ہزار پوائنٹس کی نفسیاتی سطح بھی گرگئی تھی تاہم کاروباری دورانیے کے وسط میں نچلی قیمتوں پر دوبارہ خریداری کی سرگرمیاں بڑھنے سے مندی کی شدت میں کمی واقع ہوئی اور انڈیکس کی 79ہزار پوائنٹس کی سطح دوبارہ بحال ہوگئی۔

مارکیٹ میں کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای-100 انڈیکس 48.26 پوائنٹس کی کمی سے 79 ہزار 944.10 پوائنٹس کی سطح پر بند ہوا۔

کے ایس ای-30 انڈیکس 43.93 پوائنٹس کی کمی سے 25 ہزار 500.49 پوائنٹس، کے ایم آئی-30 انڈیکس 453.26 پوائنٹس کی کمی سے ایک لاکھ 27 ہزار 145.49 پوائنٹس اور کے ایس ای-آل شئیر انڈیکس 51.61 پوائنٹس کی کمی سے 51 ہزار 6.35 پوائنٹس پر بند ہوا۔

اسٹاک مارکیٹ میں کاروباری حجم جمعرات کی نسبت 12.41فیصد زائد رہا اور مجموعی طور پر 43کروڑ 73لاکھ 15ہزار 657 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار 444 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں سے 155 کے بھاؤ میں اضافہ، 245 کے داموں میں کمی اور 44 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔
Load Next Story