- ملک بھر میں ماہ صفرالمظفر کا چاند نظر نہیں آیا
- اعجاز انور چوہان صوبائی الیکشن کمشنر پنجاب کے عہدے پر بحال
- کراچی ائیرپورٹ سمیت ملکی ہوائی اڈوں پر یوم استحصال کشمیرکی مناسبت سے بینرزآویزاں
- وزیرخارجہ اسحاق ڈار او آئی سی کے خصوصی اجلاس میں شرکت کریں گے
- بنگلادیش؛ مظاہرین چیف جسٹس کے گھر سے کاریں اور قیمتی سامان لے گئے
- والدہ اب کبھی سیاست میں واپس نہیں آئیں گی؛ شیخ حسینہ کے بیٹے کا بیان
- خاتون کے سر میں جوئیں رینگنے پر طیارے کی ہنگامی لینڈنگ
- عبوری حکومت میں شمولیت؛ آرمی چیف طلبا سے بھی ملاقات کریں گے
- مظاہرین کا حسینہ واجد کے گھر پر دھاوا؛ کھانے پر ٹوٹ پڑے، قیمتی سامان لے گئے
- کراچی میں کل رات سب سے زیادہ بارش کہاں ہوئی؟ اعداد و شماری جاری
- واردات کا شکار ہونے والے جرمن سیاح کو وزیراعلی پنجاب کی جانب سے 5 لاکھ روپے کی امداد
- ملائیشیا: تائیکوانڈو چمپیئن شپ میں پاکستانی کھلاڑیوں نے دو گولڈ میڈل جیت لئے
- حسینہ واجد سرکاری محل سے اپنے ساتھ کیا کیا چیزیں بھارت لے گئیں
- اسلام آباد ہائیکورٹ بار کا سپریم کورٹ سے مبارک ثانی فیصلے پر نظر ثانی کا مطالبہ
- شہری ہمارا ساتھ دیں تو ہمیں وفاق اور سندھ کی طرف دیکھنے کی ضرورت نہیں، میئر کراچی
- حسینہ واجد کے بیٹے کی ملکی فوج سے اپیل
- عالمی برادری کشمیریوں کی حالت زار پر آنکھیں بند نہ کرے، شرجیل میمن
- وزن کم کرنے والی ادویات سگریٹ نوشی ترک کرنے میں مدد گار
- معدومیت کے خطرے سے دوچار جانوروں کو چاند پر رکھنے کا منصوبہ
- اسلام آباد میں شاپنگ پلاسٹک بیگز کے خلاف بڑے کریک ڈاؤن کا فیصلہ
حکومت نے ترقیاتی و غیر ترقیاتی فنڈز کے اجرا کیلیے حکمت عملی کی منظوری دیدی
اسلام آباد: وفاقی حکومت نے رواں مالی سال 2024-25 کے وفاقی بجٹ میں منظور کردہ پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام(پی ایس ڈی) کے تحت ترقیاتی منصوبوں کیلیے ترقیاتی و غیر ترقیاتی فنڈز کے اجرا کیلیے حکمت عملی کی منظوری دیدی۔
وزارت خزانہ کے آفس میمورنڈم کے مطابق رواں مالی سال کیلیے ترقیاتی فنڈز کے اجرا کی حکمت عملی کے تحت پہلی سہ ماہی میں منظور شدہ منصوبوں کیلیے15 فیصد ترقیاتی فنڈز اور دوسری سہ ماہی میں 20 فیصد ترقیاتی فنڈز جاری کیے جائیں گے۔
اسی طرح تیسری سہ ماہی میں 25 فیصد اور چوتھی و آخری سہ ماہی میں 40 فیصد ترقیاتی فنڈز جاری کیے جائیں گے، ترقیاتی بجٹ کیلیے فنڈز کا اختیار وزارت منصوبہ بندی و خصوصی اقدامات کو حاصل ہوگا۔
آفس میمورنڈم میں مزید بتایا گیا ہے کیہ ترقیاتی منصوبوں پر عملدرآمد کرتے وقت پبلک فنانس مینجمنٹ ایکٹ 2019 کے چیپٹر تین پر عملدرآمد کرنا وزارت منصوبہ بندی اور متعلقہ پرنسپل اکاونٹنگ افسران کی ذمہ دارہوگی۔
اس کے علاوہ منظور شدہ مختص شدہ فنڈز کے تحت سیکٹر کے حساب سے اور پراجیکٹ کے حساب سے پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کے لیے سہہ ماہی بنیادوں پر فنڈز جاری کرنے کی حکمت عملی منصوبہ بندی و خصوصی اقدامات ڈویژن وضع کرے گا اور اگر مقرر کردہ حدود میں کسی قسم کی تبدیلی کی کوئی تجویز ہوگی تو اس کیلیے خزانہ ڈویژن کا بجٹ ونگ کیس ٹو کیس کی بنیاد پر غور کرے گا اور اس میں کسی قسم کی تبدیلی فنانس سیکرٹری کی پیشگی منظوری کی ضرورت ہوگی۔
گرانٹ کے مطالبے میں منظور شدہ منصوبوں کے لیے فنڈز کا اجرا ہر متعلقہ پرنسپل اکاؤنٹنگ افسر کا اختیار ہوگا جو وہ منصوبہ بندی و خصوصی اقدامات ڈویژن کے تفویض کردہ اختیارات کے مطابق فنڈز کی دستیابی کو یقینی بنا کر سہہ ماہی بنیادوں پر جاری کرے گا۔
وزارت خزانہ کے جاری کردہ دوسرے آفس میمورنڈم میں کہا گیا ہے کہ رواں مالی سال 2024-25 کیلیے ری کرنٹ بجٹ کے اجرا کی منظور کردہ اسٹریٹجی کے تحت پہلی سہ ماہی میں 15 فیصد،دوسری اور تیسری سہ ماہی میں 25، 25 فیصد جبکہ چوتھی سہ ماہی میں 35 فیصد فنڈز جاری کیے جائیں گے۔
دفتر اور رہائشی عمارتوں کے کرائے، پنشن کی رقم، ایل پی آر ان کیشمنٹ اوروزیراعظم امدادی پیکج کے تحت امدادی رقوم کی فراہمی کیلیے 45 فیصد فنڈ رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں جبکہ باقی ماندہ 55 فیصد ری کرنٹ بجٹ دوسری ششماہی میں جاری کیا جائے گا۔
سبسڈیز، گرانٹس اور قرضے کیس ٹو کیس کی بنیاد پر خزانہ ڈویژن کے ذریعی پرنسپل اکاؤنٹنگ افسران کو جاری کیے جائیں گے، جبکہ بین الاقوامی او ر مقامی معاہدہ اور واجبات سے متعلق معاملات میں مذکورہ بالا مقررہ حد سے زیادہ ادائیگیوں کی منظوریکیس ٹو کیس بنیادوں پر خزانہ ڈویژن کی طرف سے منظوری دی جائے گی۔
کوئی بھی پرنسپل اکاؤنٹنگ افسریا ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹ یا ہیڈ آف سب آرڈینیٹ آفس فنانس ڈویژن کی پیشگی منظوری کے بغیر ملازمین سے متعلقہ اخراجات سے کسی بھی دوسرے ہیڈ آف اکاؤنٹ(نان ایمپلائز اخراجات) کو مختص فنڈز کی دوبارہ تخصیص نہیں کریں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔