مخصوص نشستوں کے فیصلے کے خلاف نظرثانی اپیل دائر کرینگے حنیف عباسی
حکومت کے ساتھ سیاسی جماعتیں اور متاثرہ ارکان بھی عدالت جائیں گے، رہنما ن لیگ کی پریس کانفرنس
ن لیگ نے سپریم کورٹ کی جانب سے دیا گیا مخصوص نشستوں کا فیصلہ چیلنج کرنے کا اعلان کردیا۔
راول پنڈی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رہنما حنیف عباسی نے کہا کہ اس مقدمے میں پی ٹی آئی تو فریق ہی نہیں تھی اسے بلاوجہ ریلیف دے دیا گیا، کب تک آئیں کی ایسی تشریح ہوگی؟
انہوں ںے کہا کہ آزاد ارکان کو 15 دن دئیے گئے ہیں اور کہا ہے کہ مسئلہ ہو تو ہمارے چیمبر آجائیں، الیکشن کمیشن نے کہا ہم نے پارٹی ختم نہیں کی صرف پارٹی الیکشن نہ کرانے پر انتخابی نشان لیا، کیا ہم پارلیمنٹ کو تالا لگا دیں پارلیمنٹ کام کرنا چھوڑ دے؟ علی ظفر کا تو پشاور ہائی کورٹ میں کہنا تھا کے خصوصی سیٹیں ہمیں نہیں تو کسی کو نہ دی جائیں۔
حنیف عباسی نے کہا کہ 39 ارکان کو تحریک انصاف امیدوار قرار دینا غیر قانونی فیصلہ ہے، سپریم کورٹ کے اس مخصوص نشستوں کے فیصلے کے خلاف نظرثانی کی درخواست دائر کریں گے، حکومت کے ساتھ سیاسی جماعتیں اور متاثرہ ارکان بھی جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ جسٹس ثاقب نثار والی سہولت کاری ہے سپریم کورٹ نے فیصلے سے آئین اور قانون کے دھجیاں بکھیر دی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ججز گڈ ٹو سی کہہ کر ان کا غصہ ٹھنڈا کرتے ہیں، لاڈلے کو جیل میں دیسی انڈے اور دیسی مرغی میسر ہے، نواز شریف کو سکس بائی سکس کے سیل میں رکھا گیا تھا، سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف احتجاج بھی ہوں گے قانونی جنگ بھی لڑیں گے۔
رہنماء مسلم لیگ نے کہا کہ کل کے فیصلے میں سیاسی سہولت کاری کی گئی ہے، ایسی سہولت کاری بھٹو کے دور میں بھی کی گئی تھی، 2018ء میں بھی وزیر اعظم کو پاناما میں پھنسا کر اقاما میں سزا دے کر سہولت کاری کی گئی تھی۔
حنیف عباسی نے کہا کہ اس فیصلے سے مسلم لیگ ن کو کوئی خطرہ نہیں ہے، ہم پوچھنا چاہتے ہیں کہ یہ آپ نے کیا کیا ہے کیا ہم پارلیمنٹ کو تالے لگا دیں؟ آئین کے دائرے میں رہنے کی بات کرنے والے نے آئین کے ساتھ کیا کیا، پی ٹی آئی تو اس کیس میں کسی جگہ فریق ہی نہیں ہے یہاں تو آئین اور قانون کو موم کی ناک کی بنا کر موڑ دیا گیا۔
انہوں ںے کہا کہ آزاد امیدوار تین دن میں پارٹی جوائن کرسکتا ہے مگر انہیں 15 دن دے دیے گئے، جن امیدواروں نے سنی اتحاد کونسل میں شمولیت کا حلف نامہ دیا اس کے حلف نامے کا اب کیا ہوگا؟ پہلے بھی اس قسم کا ایک فیصلہ عطا بندیال نے بھی دیا تھا، ایک بندہ پٹیشنر ہی نہیں ہے اسے پارٹی قرار دے کر مزید ریلیف دیا گیا جب کہ پی ٹی آئی کا انٹرا پارٹی الیکشن بھی درست نہ تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ جن امیدواروں نے پی ٹی آئی کا ٹکٹ ہی جمع نہیں کراویا وہ پی ٹی آئی کے امیدوار کیسے ہوں گے؟ کیا ایسے امیدواروں پر آرٹیکل 62 یا 63 نہیں لگے گا؟ مسلم لیگ ن اس فیصلے کی نظر ثانی کی طرف جائے گی، اس فیصلے سے جو آئین کی دھجیاں اڑائی گئی ہیں اس سے مولوی مشتاق اور ثاقب نثار کی یاد تازہ ہوگئی۔