کراچی: پولیس کی حراست میں نوجوان جاں بحق، لواحقین کے احتجاج پر 3 اہلکار معطل

طحہ عبیدی / منور خان  اتوار 14 جولائی 2024
مقتول نوجوان کے لواحقین نے احتجاج کیا—فوٹو: ایکسپریس

مقتول نوجوان کے لواحقین نے احتجاج کیا—فوٹو: ایکسپریس

  کراچی: قائد آباد پولیس کے ہاتھوں دوران حراست نوجوان کی ہلاکت کے خلاف لواحقین کے شدید احتجاج کے بعد پولیس حکام نے نوٹس لیتے ہوئے 3 اہلکاروں کو معطل کرکے ایس پی ملیر کی سربراہی میں تفتیش کا حکم دے دیا۔

پولیس کی جانب سے نوجوان کو حراست میں لے کر موٹر سائیکل پر لے جاتے ہوئے اور قبرستان میں لے جا کر ٹانگ پر گولی مارنے کی سی سی فوٹیج اور موبائل فون سے بنائی گئی ویڈیو منظر عام پر آگئی ہے۔

ایس ایس پی ملیر نے واقعے کے بعد ایکشن لیا جبکہ نوجوان عاطف خان کی ہلاکت کے بعد پیر کی شب ایک بج کر 40 منٹ ترجمان ملیر پولیس کی جانب سے کراچی پولیس نے پیغام جاری کیا تھا کہ قائد آباد پولیس نے بلال ٹاؤن کالا پانی قبرستان چشتیہ آستانے کے قریب پولیس مقابلے کے دوران ایک نامعلوم ڈاکو کو ہلاک کردیا۔

پولیس نے بتایا تھا کہ ملزم کے قبضے سے پستول اور گولیاں برآمد ہوئی ہیں اور  اس کا ساتھی موقع سے فرار ہوگیا تاہم ویڈیو میں نوجوان عاطف خان کو موٹر سائیکل سوار 2 پولیس اہلکار درمیان میں بیٹھا کر لے جاتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں اور اس کی سی سی فوٹیج بھی منظر عام پر آگئی۔

اسی طرح قبرستان میں عاطف خان کو ٹانگ پر گولی مارنے کی بھی موبائل فون سے بنائی گئی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی، نوجوان عاطف خان کی پولیس حراست میں فائرنگ کر کے قتل کرنے کے خلاف مقتول کے ورثا سراپا احتجاج ہوگئے اور ملیر کورٹ کے باہر اور ایس ایس پی ڈسٹرکٹ ملیر آفس کے سامنے احتجاج کیا۔

لواحقین نے قاتلوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا اور پولیس اختیارات کے ناجائز استعمال کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انصاف کا مطالبہ کیا تھا، جس پر ایس ایس پی ملیر آفتاب عباسی نے ایس پی ملیر ڈویژن سعید رند کو انکوائری افسر مقرر کرتے ہوئے ذمہ داروں کا تعین کر کے رپورٹ ارسال کرنے کی ہدایت کی۔

ایس پی ملیر نے قائد آباد تھانے کے 3 اہلکاروں اقبال حسین، بابر علی اور جہانگیر کو معطل کرنے کا حکم نامہ جاری کر دیا۔

ترجمان ڈسٹرکٹ ملیر نے بتایا کہ اس حوالے سے کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آسکی ہے تاہم تفتیش کا عمل جاری ہے جو بھی قصور وار پایا گیا اسے گرفتار بھی کیا جائے گا اور اس کے خلاف قانونی کارروائی بھی عمل میں لائی جائے گی۔

لواحقین کا کہنا ہے کہ مبینہ جعلی مقابلے کی فوٹیج بھی منظر عام پر آچکی ہے اس کے باوجود پولیس اپنے پیٹی بند بھائیوں کو بچانے کی کوششوں میں مصروف ہے، ورثا انصاف مانگنے کے لیے ہر سطح پر اپنا احتجاج ریکارڈ کرائیں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔