بچوں اور ٹین ایجرز میں موبائل فون کا بڑھتا استعمال انہیں ذہنی مریض بنا رہا ہے ڈاکٹر چنی لال
سیل فون کے اثرات سے پانچ سال سے لے کر بیس سال تک کی عمر کے بچے اور نوجوان زیادہ متاثر ہورہے ہیں
سیل فون اور انٹرنیٹ کے مثبت اور منفی اثرات کے حوالے سے مباحث اور تحقیق اکثر نظر سے گزرتی ہے۔ بالخصوص بچوں اور ٹین ایجرز پر اس ٹیکنالوجی کے منفی اثرات کے بارے میں بہت کچھ کہا جارہا ہے۔ کیا واقعی سیل فون، انٹرنیٹ، سوشل میڈیا، آن لائن گیمنگ بچوں کی ذہنی صحت اور ان کے رویوں کو متاثر کررہی ہے۔ اس بارے میں جاننے کے لیے ہم نے جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر (جناح اسپتال) کراچی میں شعبہ نفسیات کے سربراہ ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر چُنّی لال سے بات چیت کی جس کی تفصیل قارئین کی نذر ہے۔
٭ بچوں اور ٹین ایجرز میں اسمارٹ فون کے استعمال کا رجحان بہت زیادہ بڑھ گیا ہے؟ کیا اس کے ان کی ذہنی صحت اور نفسیات پر منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں ؟
ڈاکٹر چنی لال نے اس سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ بچوں میں اسمارٹ فون کے استعمال کے رجحان کے حوالے سے صورت حال تشویش ناک ہوچکی ہے، اور یہ ہمارے معاشرے میں ایک اہم مسئلہ بن چکا ہے کہ بچے اسمارٹ فون کے استعمال کی لت میں پڑچکے ہیں۔ ہر شے کے اپنے فوائد و نقصانات تو ہوتے ہیں، بالکل یہی معاملہ اسمارٹ فون، ٹیبلٹ اور اسی نوع کے دیگر گیجٹس یا آلات کا ہے، مگر ہمارے معاشرے میں اسمارٹ فون کا استعمال سب سے عام ہے۔ اسمارٹ فون کی شکل میں دنیا ایک کوزے میں بند ہوکر ہمارے ہاتھ میں سمٹ آئی ہے، ایک کلک پر ہمیں بے پناہ معلومات دستیاب ہوجاتی ہیں۔
ڈاکٹر چنی لال نے مزید کہا کہ عموماً ایسا ہوتا ہے کہ گھر میں مائیں اپنی مصروفیت کے باعث یا کسی بھی دوسری وجہ سے بچوں کو موبائل فون پکڑا کر انہیں مصروف کردیتی ہیں یا والد بھی ایسا ہی کرتے ہیں۔ ایسا کرنا بچوں کو ایک طرح سے سیل فون اور انٹرنیٹ کی عادت ڈالنے کے مترادف ہے۔ بچہ ازخود موبائل فون سے واقف نہیں ہوتا، یہ خاص طور سے والدین کی کوتاہی ہے جس کی وجہ سے انہیں اسمارٹ فون استعمال کرنے کی عادت پڑتی ہے اور پھر رفتہ رفتہ یہ عادت، لت اور ایک قسم کا نشہ بن جاتی ہے جس سے بچوں کی جان چھڑانا اور انہیں نجات دلانا بہت دشوار ہوجاتا ہے۔
٭ بچوں اور ٹین ایجرز میں اسمارٹ فون کے استعمال کا رجحان بہت زیادہ بڑھ گیا ہے؟ کیا اس کے ان کی ذہنی صحت اور نفسیات پر منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں ؟
ڈاکٹر چنی لال نے اس سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ بچوں میں اسمارٹ فون کے استعمال کے رجحان کے حوالے سے صورت حال تشویش ناک ہوچکی ہے، اور یہ ہمارے معاشرے میں ایک اہم مسئلہ بن چکا ہے کہ بچے اسمارٹ فون کے استعمال کی لت میں پڑچکے ہیں۔ ہر شے کے اپنے فوائد و نقصانات تو ہوتے ہیں، بالکل یہی معاملہ اسمارٹ فون، ٹیبلٹ اور اسی نوع کے دیگر گیجٹس یا آلات کا ہے، مگر ہمارے معاشرے میں اسمارٹ فون کا استعمال سب سے عام ہے۔ اسمارٹ فون کی شکل میں دنیا ایک کوزے میں بند ہوکر ہمارے ہاتھ میں سمٹ آئی ہے، ایک کلک پر ہمیں بے پناہ معلومات دستیاب ہوجاتی ہیں۔
ڈاکٹر چنی لال نے مزید کہا کہ عموماً ایسا ہوتا ہے کہ گھر میں مائیں اپنی مصروفیت کے باعث یا کسی بھی دوسری وجہ سے بچوں کو موبائل فون پکڑا کر انہیں مصروف کردیتی ہیں یا والد بھی ایسا ہی کرتے ہیں۔ ایسا کرنا بچوں کو ایک طرح سے سیل فون اور انٹرنیٹ کی عادت ڈالنے کے مترادف ہے۔ بچہ ازخود موبائل فون سے واقف نہیں ہوتا، یہ خاص طور سے والدین کی کوتاہی ہے جس کی وجہ سے انہیں اسمارٹ فون استعمال کرنے کی عادت پڑتی ہے اور پھر رفتہ رفتہ یہ عادت، لت اور ایک قسم کا نشہ بن جاتی ہے جس سے بچوں کی جان چھڑانا اور انہیں نجات دلانا بہت دشوار ہوجاتا ہے۔
Load Next Story