جون اور جنون

جون کا پورا مہینہ جنونی اور خونی ثابت ہوا ہے 3 جون کو جب کہ مالیاتی سال 2014-15 کا بجٹ پیش ہورہا تھا


اقبال یوسف June 30, 2014

جون کا پورا مہینہ جنونی اور خونی ثابت ہوا ہے 3 جون کو جب کہ مالیاتی سال 2014-15 کا بجٹ پیش ہورہا تھا تو بریکنگ نیوز لندن میں ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کی حراست میں لیے جانے کی خبر تھی جس نے ایک ہیجان پیدا کردیا اور اندیشوں و وسوسوں کے ساتھ سارا میڈیا ایسے تبصرے پر مشتمل پروگرام نشر کر رہا تھا جو اشتعال بھی پیدا کر سکتے تھے مگر ایم کیو ایم کی قیادت نے انتہائی تحمل تدبر اور بہتر حکمت عملی کے ساتھ اس صورتحال پر متوقع خدشات کو دور کرکے اپنی پوزیشن کو کنٹرول کیا۔

کراچی ایئرپورٹ پر دہشت گردوں کے حملے نے سارے میڈیا کو ایک اور بریکنگ نیوز پر لگادیا، اس سانحے میں افسوناک صورتحال کولڈ اسٹوریج میں 8 افراد کی موت سے سامنے آئی۔ سیکیورٹی کے اقدامات میں غفلت لاپرواہی کی تحقیقات جاری ہے لیکن دہشت گردوں سے مقابلے میں اسلحے کی جو تعداد سامنے آئی وہ زیادہ تشویشناک ہے کیونکہ اتنی تعداد میں اسلحہ ایئر پورٹ پر حملہ کرنے والے اپنے ساتھ ہر گز نہیں لاسکتے تھے۔ یہ اسلحہ حملے سے پہلے ایئرپورٹ کے اندر پہنچایا گیا ہوگا۔ 8 لاشوں کے سانحے اور اس کی تفصیلات میں بہت سے سوالات پیدا ہوئے ہیں ۔

کولڈ اسٹوریج اور اس سے ملحق ویئر ہائوس ایک انٹرنیشنل کارگو ہنڈلنگ کمپنی Jeyries Danata کے زیر استعمال تھا یہ کمپنی صرف پاکستان میں ہی نہیں بلکہ کئی ممالک میں کارگو ہنڈ لنگ کا کام کر تی ہے۔ کراچی ائر پورٹ سانحے کے دن اس کمپنی کے ویئر ہائوس اور کولڈ اسٹوریج میں کئی ارب روپے مالیت کا درآمد شدہ مال موجود تھا۔ کمپنی کی گاڑیاں ائر پورٹ کے اندر با آسانی آتی جاتی ہیں۔

اسٹاف لانے اور لیجانے کے وقت اس کمپنی کی ٹرانسپورٹ رسمی کارروائی کے ساتھ اپنی آمدو رفت جاری رکھتی ہے یقیناً تحقیقات کرنے والے اداروں کو بھی یہ علم ہوگا اور اس شام آنے والی ٹرانسپورٹ کی تفصیلات کا جائزہ لیا جاچکا ہوگا کیونکہ اس کارگو ہنڈلنگ کمپنی کے ویئر ہائوس اور کولڈ اسٹوریج کے قریب ایک خود کش حملہ آور نے اپنے آپکو دھماکے سے اڑا دیا جس کے نتیجے میں شدید نوعیت کی آگ لگ گئی جس نے کئی ارب روپے کی مالیت کا درآمد شدہ قیمتی مال اپنی لپیٹ میں لیا یہ آگ ساری رات دہکتی رہی جس کو فائر بریگیڈ کے عملے نے صرف پانی سے ٹھنڈا کیا اس کے لیے جو کیمیکل وغیرہ استعمال ہوتے ہیں وہ کچھ بھی نہیں تھا۔

اس دوران ویئر ہائوس کی ایک دیوار اس طرح گری کہ اس کا سب ملبہ کولڈ اسٹوریج کے داخلی دروازے کے سامنے گرا جس سے کولڈ اسٹوریج کا دروازہ باہر سے نہیں کھل سکتا تھا، جب تک اس ملبے کو نہیں ہٹایا جاتا اپنی جان بچانے کے لیے Jeyries Danta کمپنی کے جن سات افراد نے کولڈ اسٹوریج میں پناہ لی تھی وہ لوگ باہر نہیں نکل سکے اور کمپنی کے افسران کو اپنے اسٹاف کی گمشدگی پر تشویش کے بجائے اس صورتحال کی زیادہ فکرمندی تھی کہ درآمد شدہ مال کا انشورنس کلیم تیار کرنے کے لیے آتشزدگی میں تباہ شدہ مال کا ہٹانا مشکلات پیدا کرے گا۔

اس لیے ملبہ اٹھانے کا کام روک دیا گیا اور متاثرہ علاقے کو کلیئر قرار دے کر امدادی کام بند کردیا مگر کولڈ اسٹوریج میں متاثرہ افراد کے لواحقین کا دعویٰ تھا کہ ان کے پیارے کولڈ اسٹوریج میں محبوس ہیں اور موبائل فون پرامداد کے لیے پیغام دے رہے ہیں لیکن بے حس انتظامیہ اس کو تسلیم کرنے کو تیار نہیں تھی۔ متاثرہ افراد کے لواحقین نے اسی شام اسٹار گیٹ پر دھرنا دیا اور پھر میڈیا کوریج کے لیے پہنچ گیا۔ تقریباً دس گھنٹے کی جدوجہد کے بعد کولڈ اسٹوریج سے 8 لاشیں نکالی گئیں، سات افراد وہ تھے جن کے لواحقین ایئر پورٹ کے باہر اپنے پیاروں کا ماتم کر رہے تھے، آٹھویں لاش کے جسم پر اے ایس ایف کی وردی تھی۔

اس جدوجہد کا ثمر یہ ہے کہ دہشت گردوں کے نیٹ ورک تک پہنچنے میں بڑی کامیابی ہوئی، بھارتی اسلحہ کا برآمد ہونا، ازبک دہشت گردوں کا نیٹ ورک قابو آنا اور دہشت گردوں کے مقامی ساتھیوں تک رسائی، ان کی پشت پر بیرونی دشمنوں کا سارا منصوبہ بتدریج سامنے آئے گا۔ جاں بحق ہونے والے افراد کا مکمل ڈیٹا اور اے ایس ایف کی وردی میں ملبوس شخص کی لاش کی تفصیلات بڑی حساس اور تشویش ناک بھی ہے۔ کراچی کا قائداعظم انٹرنیشنل ایئر پورٹ آج سب سے زیادہ غیر محفوظ ہے اور اس کی سب سے بڑی مثال ایئرپورٹ کے اطراف ملیر کینٹ میں بلند عمارتیں، زیر تعمیر پروجیکٹس اور کچی آبادیاں ہیں جن پر بلاتاخیر نظر ثانی کی ضرورت ہے۔

اس سانحے کے بعد مسلح افواج نے ناصرف ملک بھر میں بلکہ شمالی وزیرستان میں بھرپور آپریشن شروع کردیا اور پہلے ہی مرحلے میں کراچی ایئرپورٹ سانحے کے ازبک ماسٹر مائنڈ سمیت80 دہشت گردوں کو ہلاک کرکے کاری ضرب لگائی، ملک کی تمام سیاسی اور غیر سیاسی قوتوں نے آپریشن ''ضرب عضب'' کی مکمل حمایت کا واضح اعلان کردیا۔

قوم آپریشن ''ضرب عضب'' کے لیے سر بکف ہورہی تھی اور 23 جون کا بھی پروگرام ملتوی ہونا تھا کہ پنجاب حکومت کے شاہ سے زیادہ شاہ کے وفاداروں نے نہ ٹلنے والا عذاب اپنے سر پرلے لیا۔ 16جون کا سانحہ ماڈل ٹائون خود حکمرانوں کے اپنوں کی کارستانی ہے جس کی گہرائی میں جانے کی ضرورت ہے اور تمام مشکوک سازشی عناصر کے 12 جون سے 20 جون تک کا موبائل فون ریکارڈ شامل تشویش کرلیں تو صورتحال سامنے آ جائے گی۔ اس سانحے کی خبروں نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا۔

علامہ طاہرالقادری کا یہ کہنا کہ پاکستان کی تاریخ کی یہ پہلی سنگین ریاستی دہشت گردی ہے غلط ہے، بلکہ جنرل ضیاء الحق کی ریاستی دہشت گردی کے دوران سندھ میں پاکستان پیپلز پارٹی کے 32 کارکنان کا قتل ریکارڈ پر ہے۔14 اگست 1986 کو محترمہ شہید بے نظیر بھٹو کے لیاری جانے والے جلوس پر حملہ اور اسی دن ملیر میں پولیس فائرنگ ابراہیم حیدری میں فائرنگ، میمن گوٹھ میں فائرنگ سے45 افراد شہید ہوئے تھے اور اسی دن زخمی ہونے والے کارکنو ں میں سے 17 زیر علاج افراد صرف ایک ماہ کے دوران جاں بحق ہوئے میں اپنے اور تمھارے شہیدوں کا موازنہ نہیں کررہا بلکہ ریاستی دہشت گردی کی تاریخ بیان کر رہا ہوں۔

ظلمت شب کا ماتم کررہا ہوں۔جون کا مہینہ جنون میں گزرا، آگے جولائی میں رمضان ہیں اور جولائی میں الطاف حسین کی ضمانت ختم ہورہی ہے، آفاق احمد لندن پہنچ چکے ہیں، وسط جولائی میں عمران خان لندن میں ہوں گے، 16 جولائی سے چوہدری برادران عمرے کے لیے تشریف لے جارہے ہیں۔ امید ہے کہ ہمارا رمضان خیر و عافیت کے ساتھ گزر جائے گا لیکن رمضان میں بھی آپر یشن ''ضرب عضب'' جاری رہنا چاہیے کیونکہ جہاد رمضان میں بھی ہوتا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں