چین جرائم پیشہ افراد میں حقیقت پسندانہ سلیکون ماسک مقبولیت حاصل کرنے لگے
اگر حقیقت پسندانہ سلیکون ماسک کی فروخت کو کنٹرول نہیں کیا گیا تو یہ جرائم کی ایک نئی لہر کا باعث بن سکتا ہے، ماہرین
چین میں سلیکون سے بنے انتہائی حقیقت پسندانہ چہرے کے ماسک چوروں کیلئے اپنی شناخت چھپانے کا زبردست ذریعہ بن رہے ہیں جس کے بعد سے ان کی قانونی حیثیت کے بارے میں ایک نئی بحث چھڑ گئی ہے۔
رواں سال شنگھائی میں چار گھروں میں ڈاکہ مارا گیا اور 100,000 یوان (13,760 ڈالرز) سے زیادہ قیمتی سامان چوری کر لیا گیا۔ جب پولیس نے مرکزی ملزم کی شناخت کی تو انہوں نے دریافت کیا کہ 40 سالہ شخص کے پاس ایک سلیکون ماسک تھا جو اس نے جرم کے ارتکاب کے وقت اپنے آپ کو ایک بزرگ کا روپ دینے کیلئے استعمال کیا تھا۔
اسی طرح پچھلے مہینے صوبہ جیانگ سو میں چوریوں کے ایک سلسلے کی تفتیش کرنے والی پولیس نے ایک ایسے شخص کی شناخت کی جس نے شناخت سے بچنے کیلئے ایک حقیقت پسندانہ ماسک کا استعمال کرتے ہوئے اپنے آپ کو الیکٹریکل ورکر کے بھیس میں دھارا۔
یہ چین میں بڑھتے ہوئے رجحان کی صرف دو مثالیں ہیں جن کے بارے میں سیکورٹی ماہرین نے متنبہ کیا ہے کہ جب تک حقیقت پسندانہ سلیکون ماسک کی فروخت کو کنٹرول نہیں کیا جاتا ہے تو یہ جرائم کی ایک نئی لہر کا باعث بن سکتا ہے۔
رواں سال شنگھائی میں چار گھروں میں ڈاکہ مارا گیا اور 100,000 یوان (13,760 ڈالرز) سے زیادہ قیمتی سامان چوری کر لیا گیا۔ جب پولیس نے مرکزی ملزم کی شناخت کی تو انہوں نے دریافت کیا کہ 40 سالہ شخص کے پاس ایک سلیکون ماسک تھا جو اس نے جرم کے ارتکاب کے وقت اپنے آپ کو ایک بزرگ کا روپ دینے کیلئے استعمال کیا تھا۔
اسی طرح پچھلے مہینے صوبہ جیانگ سو میں چوریوں کے ایک سلسلے کی تفتیش کرنے والی پولیس نے ایک ایسے شخص کی شناخت کی جس نے شناخت سے بچنے کیلئے ایک حقیقت پسندانہ ماسک کا استعمال کرتے ہوئے اپنے آپ کو الیکٹریکل ورکر کے بھیس میں دھارا۔
یہ چین میں بڑھتے ہوئے رجحان کی صرف دو مثالیں ہیں جن کے بارے میں سیکورٹی ماہرین نے متنبہ کیا ہے کہ جب تک حقیقت پسندانہ سلیکون ماسک کی فروخت کو کنٹرول نہیں کیا جاتا ہے تو یہ جرائم کی ایک نئی لہر کا باعث بن سکتا ہے۔