ریونیو ڈیٹا میں اربوں کی ہیر پھیر کی تحقیقاتی رپورٹ میں تاخیر کا خدشہ

ٹیکس وصولیوں کی اوور رپورٹنگ کی تحقیقات کیلیے قائم کی گئی 5 رکنی کمیٹی کے سربراہ اشفاق احمد تونیو چھٹی پر چلے گئے تھے

ٹیکس وصولیوں کی اوور رپورٹنگ کی تحقیقات کیلیے قائم کی گئی5رکنی کمیٹی کے سربراہ اشفاق احمد تونیو چھٹی پرچلے گئے تھے، آج واپسی کا امکان۔ فوٹو: فائل

رواں مالی سال 2013-14 کے پہلے گیارہ ماہ(جولائی تا مئی) کے دوران حاصل کردہ ٹیکس وصولیوں کے اعدادوشمار میں اربوں روپے کی اوور رپورٹنگ کیلیے قائم پانچ رکنی تحقیقاتی کمیٹی کے سربراہ کی اچانک رخصت کے باعث تحقیقاتی رپورٹ میں تاخیر کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔

اس ضمن میں ایف بی آر کے سینئر افسر نے گزشتہ روز،،ایکسپریس،،کو بتایا کہ چیئرمین ایف بی آر کی طرف سے ایف بی آر کے چیف سیلز ٹیکس آٹومیشن و آپریشنز اشفاق تونیو کو تحقیقاتی کمیٹی کا سربراہ بنایا گیا تھا مگر ان کے قریبی عزیز کی طبیعت ناساز ہونے کے باعث وہ رُخصت لے کر سندھ چلے گئے تھے اور توقع ہے کہ تحقیقاتی کمیٹی کے سربراہ اشفاق احمد تونیو آج(پیر) واپس آکر ڈیوٹی سنبھالیں گے اور تحقیقاتی کمیٹی جائزہ لے کر اپنی رپورٹ مرتب کرے گی۔ البتہ خدشہ ہے کہ مذکورہ تحقیقاتی کمیٹی اب آج(پیر) تیس جون کو اپنی رپورٹ پیش نہیں کرسکے گی۔

ذرائع کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے پاس جمع ہونیوالے ریونیو اور اکاونٹنٹ جنرل آف پاکستان کے اعدادوشمار کے مطابق رواں مالی سال 2013-14کے پہلے گیارہ ماہ کے دوران حاصل ہونیوالی ٹیکس وصولیوں کے ایف بی آر کے اعدادوشمار میں سترہ ارب روپے کا فرق ہے اور اس کی نشاندہی اکاؤنٹنٹ جنرل آف پاکستان کی طرف سے بھی کی گئی تھی۔


ذرائع کا کہنا ہے کہ اسٹیٹ بینک کے پاس جو ٹیکس جمع ہوئے ہیں اور اکاؤنٹنٹ جنرل آف پاکستان کے جو اعدادوشمار ہیں وہ ایک جیسے ہیں لیکن ایف بی آرکی طرف سے ٹیکس وصولیوں کے جو اعدادوشمار رپورٹ کیے گئے ہیں وہ اے جی پی آر اور اسٹیٹ بینک کے اعدادوشمار سے سترہ ارب روپے زیادہ ہیں جس کے باعث فیڈرل بورڈ آف ریونیو میں شدید بے چینی پھیلی ہوئی ہے کیونکہ پہلے سے ٹیکس وصولیوں میں شارٹ فال ہے اور رواں مالی سال کیلیے تیسری مرتبہ نظر ثانی کے بعد مقرر کردہ ہدف حاصل کرنا مُشکل ہورہا ہے اور اب یہ فیلڈ آفسز کیطرف سے ٹیکس وصولیوں کے اعدادوشمار کی اوور رپورٹنگ سامنے آگئی ہے اور اگر یہ سترہ ارب روپے بھی نکل جاتے ہیں تو شارٹ فال میں مزید اضافہ ہوجائیگا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف بی آرکے ڈائریکٹریٹ ریسرچ اینڈ اسٹیٹکس ڈیٹا پراسیسنگ سینٹر اور پرال کے ڈیٹا کا بھی جائزہ لیا جارہا ہے جس میں دیکھا جائیگا کہ کسی ماتحت ادارے کی طرف سے اوور رپورٹنگ کی گئی ہے یا ڈی آر ایس و پرال کے ڈیٹا میں کہیں فرق آیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ اوور رپورٹنگ کے ذمے دار افسران کا تعین کرنے کیلیے چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے ایف بی آر کے چیف آٹومیشن سیلز ٹیکس اشفاق احمد تونیو کی سربراہی میں پانچ ارکان پر مشتمل اعلی سطع کی کمیٹی قائم کررکھی ہے جس نے تحقیقات مکمل کرکے تیس جون تک اپنی رپورٹ پیش کرنا تھی مگر کمیٹی کے سربراہ کے رخصت پر چلے جانے کے باعث اب یہ رپورٹ تیس جون کے بعد ہی پیش ہونیکا امکان ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ کمیٹی کے اراکین میں کمشنر ان لینڈ ریونیو آر ٹی او کراچی، دو ایڈیشنل کمشنر ان لینڈ ریونیو اور ایک چیف اکاؤنٹس آفیسر سمیت دیگر متعلقہ حکام شامل ہے۔ ذرائع نے بتایا یہ کمیٹی رواں مالی سال کے پہلے گیارہ ماہ کیلیے ملک کے تمام ریجنل ٹیکس آفسز اور لارج ٹیکس پیئر یونٹس کی طرف سے بھجوائے جانیوالے ٹیکس وصولیوں کے اعدادوشمار کا جائزہ لے رہی ہے اور انکی ری کنسیلیشن کریگی تاکہ پتہ چلایا جاسکے کہ کس آر ٹی او یا ایل ٹی یو کی طرف سے فگر فچنگ یا اوور رپورٹنگ کی گئی ہے۔
Load Next Story