ہمارے اراکین کو اٹھایا گیا ہے سپریم کورٹ نوٹس لے اور ان کو رہا کیا جائے رہنما پی ٹی آئی
سپریم کورٹ کا فیصلہ 11 ججوں کا ہے، ہمارے اراکین کی فہرست الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ میں شائع کی جائے، بیرسٹر گوہر
بیرسٹر گوہر نے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کی—فوٹو: فائل
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماؤں نے سپریم کورٹ سے رہنماؤں کی بازیابی کے لیے دائر درخواست پر سماعت کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارے اراکین قومی اسمبلی اور دیگر رہنماؤں کا اٹھایا گیا ہے۔
اسلام آباد میں پی ٹی آئی رہنما بیرسٹر گوہر نے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی ایک مظبوط ترین سیاسی جماعت تھی ہے اور رہے گی، سپریم کورٹ اور آزاد عدلیہ کے فیصلے کو سلام پیش کرتے ہیں، ہمیں ہدایت دی گئی کہ رہ جانے والے 41 اراکین کے بیان حلفی جمع کرائیں تو وہ پی ٹی آئی کے ارکان ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے 25 لوگوں کے بیان حلفی جمع کروا دیے ہیں، سپریم کورٹ کے حکم نامے کے بعد سے ہمارے رکن قومی اسمبلی امیر سلطان کو اٹھا لیا گیا ہے، ہمارے ساتھی رضوان اور رکن قومی اسمبلی فیاض چڑچڑا کے بھائی کو اٹھایا گیا ہے، ان کے 16 سالہ بچے پر تشدد کرکے اس کی آوازیں اس کی والدہ کو سنائی گئی ہیں۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ سپریم کورٹ نے حکم دیا ہے کہ کسی کو بھی غیر قانونی طور پر نہ اٹھایا جائے، سپریم کورٹ سے استدعا کرتے ہیں کہ ہماری پٹیشن کو سنیں اور جن لوگوں کو اٹھایا گیا تھا انہیں رہا کیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ 14 مہینوں سے صنم جاوید جیل میں تھیں، انہیں آج رہائی کے بعد پھر گرفتار کرلیا گیا ہے، جس کی مذمت کرتے ہیں، بی بی کو کل رہائی کے بعد پھر گرفتار کر لیا گیا ہے اس کی بھی مذمت کرتے ہیں۔
رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ کل تک ہم اپنے سارے بیان حلفی الیکشن کمیشن میں جمع کرائیں گے، سپریم کورٹ کی ہدایت پر ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ ان لوگوں کے نام فوری طور پر الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر جاری کیے جائیں۔
بیرسٹر گوہر نے امریکا کے سابق صدر پر حملے کے حوالے سے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ پر حملے کی مذمت کرتے ہیں، شکرہے وہ حملے میں بچ گئے ہیں، پاکستانی عوام اور پی ٹی آئی کی جانب سے ہم اس حملے کی مذمت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر اراکین قومی اسمبلی نے اپنے دستخطوں سے بیان حلفی جمع کروائے ہیں، سپریمُ کورٹ کا فیصلہ 11 ججوں کا فیصلہ ہے، نظرثانی میں جانا ہر فریق کا حق ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے بہت اچھا فیصلہ کیا ہے، ہمارے کوئی رکن اسمبلی ناراض نہیں ہے صرف تین اراکین ملک سے باہر ہیں، ہم اس وقت پارلیمان میں موجود کسی بھی پارٹی کے ساتھ مل کر حکومت نہیں بنائیں گے۔
بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان کے ساتھ ہماری بات چیت جاری ہے جلد وہ ہمارے ساتھ ہوں گے۔
پی ٹی آئی رہنما عاطف خان نے کہا کہ جس طریقے سے یہ حکومت چل رہی ہے اس طرح سے ملک نہیں چلتے، ہر ادارے کو قانون کے دائرے میں لایا جائے، ہم سپریم کورٹ سے درخواست کرتے ہیں اس کا نوٹس لیں، جو لوگ منتخب ہو کر آئے ہیں وہ پی ٹی آئی کے ساتھ کھڑے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اب دوبارہ اگر پکڑ دھکڑ شروع کی گئی اور پریس کانفرنسز کروائی گئیں تو اس سے کام نہیں چلے گا۔
چیف الیکشن کمشنر کے خلاف مہم شروع کر رہے ہیں، رؤف حسن
پی ٹی آئی کے ترجمان رؤف حسن نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر کے خلاف ہم مہم لانچ کررہے ہیں، جن ملزمان کی سپریم کورٹ نے نشان دہی کروائی ہے ان کو ان سیٹوں سے ہٹایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ شریفوں، زردار یوں نے اس ملک کو تباہی کے دہانے پر کھڑا کیا ہوا ہے، جو ان کو سپورٹ کر رہے ہیں وہ بھی مجرم ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ نئے الیکشن یا پٹیشنز کے ذریعے ہمیں ہمارا مینڈیٹ واپس کیا جائے، ایک رکن کے 16 سالہ بچے کو اٹھا کر اس کی ماں کو چیخیں سنوائی گئی ہیں، سپریم کورٹ سے استدعا ہے ان لوگوں کو اٹھائیں ان کو سزا دیں، سپریم کورٹ چیف الیکشن کمشنر کو بلائیں اور ان کو سزا دیں۔
رؤف حسن نے کہا کہ اب پارٹی بالکل تیار ہے جو جیسے کرے گا اس کو ویسے ہی جواب دیا جائے گا۔