غیر ملکی عناصر انتشار پھیلانا چاہتے ہیں، ٹرمپ پر حملے کے بعد بائیڈن کا قوم سے خطاب

ویب ڈیسک  پير 15 جولائی 2024
فوٹو: روئٹرز

فوٹو: روئٹرز

  واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر ناکام قاتلانہ حملے کی کوشش کے بعد قوم سے متحدہ ہونے کی اپیل کردی جبکہ دوسری جانب ڈونلڈ ٹرمپ نے بائیڈن کے ریمارکس کے بعد سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر لکھا امریکا کو متحد کریں۔

جو بائیڈن نے اتوار کو وائٹ ہاؤس میں قوم سے مختصر خطاب میں کہا کہ ٹرمپ پر حملہ کرنے والے کے محرکات ابھی نہیں پتا چلا، ملک میں سیاسی درجہ حرارت کم کرنے کی ضرورت ہے، وہ سکیورٹی معاملات کے آزادانہ جائزے کا بھی حکم دے رہے ہیں تاکہ ایسا واقعہ دوبارہ رونما نہ ہو، نفرت کو پروان چڑھنے کیلئے کوئی محفوظ جگہ نہیں ملنی چاہئے۔ غیر ملکی عناصر انتشار پھیلانے کی کوشش کرتے ہیں، ہمیں اپنے اختلافات کو بُلٹ کے بجائے بیلٹ سے حل کرنا چاہئے۔

امریکی صدر نے عوام سے کہا کہ وہ فائرنگ کرنے والے شخص کے ارادوں یا اس کی وابستگیوں کے بارے میں مفروضے قائم نہ کریں، کچھ لوگ امریکیوں کے درمیان تفرقے کو ہوا دے رہے ہیں۔ صدارتی انتخابات میں خطرات بہت زیادہ ہیں۔ امریکی جمہوریت میں قانون کی حکمرانی کا احترام کیا جاتا ہے۔

مزید پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ پر ناکام قاتلانہ حملے میں ملوث شوٹر کی شناخت ہوگئی

قبل ازیں صدر جو بائڈن کو ڈونلڈ ٹرمپ پر حملے سے متعلق جاری تحقیقات کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔ اس موقع پر جو بائیڈن نے ایک جامع اور تیزرفتار جائزے کا حکم دیا۔ صدر بائیڈن نے کہا کہ انہوں نے یو ایس سیکرٹ سروس کو حکم دیا ہے کہ وہ پیر سے ریاست وسکانسن کے شہر ملواکی میں شروع ہونے والے ری پبلکن نیشنل کنونشن کے لیے سکیورٹی کے تمام اقدامات کا جائزہ لیں۔

مزید پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ قاتلانہ حملے میں زخمی، جوابی فائرنگ میں حملہ آور ہلاک

صدر نے کہا کہ ٹرمپ پر قاتلانہ حملے کی کوشش ایک ایسا اقدام ہے جو بطور قوم کے ہمارے موقف کے برعکس ہے۔ یہ چیز ایک قوم کی حیثیت سے ہمارا حصہ نہیں ہے۔ یہ امریکی رویہ نہیں ہے۔ اور ہم ایسا کچھ رونما ہونے کی اجازت نہیں دے سکتے۔ امریکا کو بدلنے کی طاقت قاتلوں نہیں عوام کے ہاتھ میں ہے۔

صدر بائیڈن نے یہ بھی کہا کہ ان کی ڈونلڈ ٹرمپ سے مختصر مگر اچھی گفتگو ہوئی ہے، ٹرمپ کی صحت اچھی ہے اور وہ صحتیاب ہو رہے ہیں۔ سیاست کو پر امن بحث کا میدان بنانے کی ضرورت ہے۔  ہم سب امریکا کیلئے کھڑے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔