مریخ کے سفر پر جانے کے لیے ’’اڑن طشتری‘‘ تیار
اس خلائی گاڑی کا نام لو ڈینسٹی سپرسونک ڈی سیلیٹر’’ایل ڈی ایس ڈی‘‘ ہے اور اس کو بحر الکاہل میں 35 کلو میٹر بلندی پر۔۔۔
لاہور:
امریکی خلائی ایجنسی ناسا نے مستقبل میں مریخ پر جہاز اتارنے کی ٹیکنالوجی کا بڑی حد تک کامیاب تجربہ کیا ہے۔
ناسا نے اڑن طشتری کی طرح نظر آنے والے ایک جہاز کو ایک غبارے کی مدد سے فضا میں بھیجا۔ اس جہاز میں ایک پیراشوٹ بھی نصب تھا اور تجربے کا مقصد سرخ سیارے مریخ پر جہاز اتارنے کے دوران پیراشوٹ کی مدد سے اس کی رفتار کو کم رکھنا تھا۔ اس خلائی گاڑی کا نام لو ڈینسٹی سپرسونک ڈی سیلیٹر''ایل ڈی ایس ڈی'' ہے اور اس کو بحر الکاہل میں 35 کلومیٹر بلندی پر راکٹ سے الگ کیا گیا۔ علاقے میں ٹیموں کو روانہ کیا گیا تاہم جہاز کے فلائٹ ریکارڈ کو تلاش کر کے تجرنے کے دوران پیش آنے والے حالات کا جائزہ لیا جا سکے۔
ہفتے کو امریکی ریاست ہوائی میں کیے گئے اس تجرنے کے دوران تمام آلات نے صحیح کام کیا تاہم پیراشوٹ مکمل طور پر کھلنے میں ناکام رہا۔ ناسا نے امید ظاہر کی ہے کہ اس تجربے کی مدد سے مستقبل میں مریخ پر وزنی جہاز اتارنے میں مدد ملے گی۔ اس وقت ناسا کے پاس مریخ پر ڈیڑھ ٹن وزنی خلائی جہاز لینڈ کرانے کی صلاحیت ہے۔ اگر مریخ پر انسان جاتے ہیں تو اس نئی ٹیکنالوجی کی مدد سے 10ٹن تک وزنی جہاز کو مریخ پر اتارنا ممکن ہو سکے گا۔ اس سے پہلے ناسا نے سال 2012ء میں مریخ پر اپنی روبوٹک گاڑی کیورسٹی اتاری تھی۔ اس گاڑی کو یہ جاننے کے لیے مریخ پربھیجا گیا ہے کہ آیا جس جگہ یہ اتری ہے اس کے آس پاس ماضی میں خوردبینی حیات موجود رہی ہے یا نہیں۔
امریکی خلائی ایجنسی ناسا نے مستقبل میں مریخ پر جہاز اتارنے کی ٹیکنالوجی کا بڑی حد تک کامیاب تجربہ کیا ہے۔
ناسا نے اڑن طشتری کی طرح نظر آنے والے ایک جہاز کو ایک غبارے کی مدد سے فضا میں بھیجا۔ اس جہاز میں ایک پیراشوٹ بھی نصب تھا اور تجربے کا مقصد سرخ سیارے مریخ پر جہاز اتارنے کے دوران پیراشوٹ کی مدد سے اس کی رفتار کو کم رکھنا تھا۔ اس خلائی گاڑی کا نام لو ڈینسٹی سپرسونک ڈی سیلیٹر''ایل ڈی ایس ڈی'' ہے اور اس کو بحر الکاہل میں 35 کلومیٹر بلندی پر راکٹ سے الگ کیا گیا۔ علاقے میں ٹیموں کو روانہ کیا گیا تاہم جہاز کے فلائٹ ریکارڈ کو تلاش کر کے تجرنے کے دوران پیش آنے والے حالات کا جائزہ لیا جا سکے۔
ہفتے کو امریکی ریاست ہوائی میں کیے گئے اس تجرنے کے دوران تمام آلات نے صحیح کام کیا تاہم پیراشوٹ مکمل طور پر کھلنے میں ناکام رہا۔ ناسا نے امید ظاہر کی ہے کہ اس تجربے کی مدد سے مستقبل میں مریخ پر وزنی جہاز اتارنے میں مدد ملے گی۔ اس وقت ناسا کے پاس مریخ پر ڈیڑھ ٹن وزنی خلائی جہاز لینڈ کرانے کی صلاحیت ہے۔ اگر مریخ پر انسان جاتے ہیں تو اس نئی ٹیکنالوجی کی مدد سے 10ٹن تک وزنی جہاز کو مریخ پر اتارنا ممکن ہو سکے گا۔ اس سے پہلے ناسا نے سال 2012ء میں مریخ پر اپنی روبوٹک گاڑی کیورسٹی اتاری تھی۔ اس گاڑی کو یہ جاننے کے لیے مریخ پربھیجا گیا ہے کہ آیا جس جگہ یہ اتری ہے اس کے آس پاس ماضی میں خوردبینی حیات موجود رہی ہے یا نہیں۔