سیاسی جماعتوں پر پابندی مسائل کا حل نہیں جاوید لطیف
حکومت گول میز کانفرنس بلائے، جس میں بتایا جائے کہ 6 ہزار دہشت گردوں کو کون ملک میں واپس لایا، سینئر رہنما ن لیگ
پاکستان مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما جاوید لطیف نے کہا ہے کہ سیاسی جماعتوں پر پابندی مسائل کا حل نہیں۔
سابق وفاقی وزیر میاں جاوید لطیف نے پارٹی سیکرٹریٹ ماڈل ٹاؤن لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ملکی قومی جماعتیں اثاثہ ہوتی ہیں جنہیں کمزور کرنے سے ریاستیں کمزور ہوتی ہیں، سیاسی جماعتوں پر پابندی مسائل کا حل نہیں ہوا کرتا، خدارا اداروں میں بیٹھے لوگ اور جماعتوں کے افراد میری بات کو کسی اور تناظر میں نہ لیں، اگر ریاست کو کسی سے خطرہ ہو تو کوئی انہیں قومی جماعت اور لیڈر نہیں کہے گا بلکہ ملک مخالف کہے گا۔
انہوں نے کہا کہ 75 سال میں جو کچھ ہوتا رہا اس سے ملک ہر لحاظ سے انتہائی کمزور ہو چکا ہے، اب ہم مزید کسی امتحان کے قابل نہیں رہے، حکومت اس معاملے پر گول میز کانفرنس بلائے، جس میں بتایا جائے کہ 6 ہزار دہشت گردوں کو کون واپس ملک میں لایا، ہم اپنی گردن کیوں بار بار پیش کر رہے ہیں؟
جاوید لطیف کا کہنا تھا کہ یہ حقیقت ہے کہ اداروں میں بیٹھے لوگ یا سیاسی جماعتوں کے اکابرین اگر کسی وجہ سے خاموش رہیں تو الگ بات ہے ورنہ جانتے سب ہیں، جب جب کسی حکومت نے ملک و قوم کی ترقی و خوشحالی کے لئے قدم اٹھایا تو اسے نشان عبرت بنایا گیا، سامنے کوئی اور ہوتا ہے لیکن خفیہ ہاتھ کسی اور کا ہوتا ہے، ان خفیہ ہاتھوں کو سامنے لایا جائے جو ریاست کو کمزور کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اداروں میں بیٹھے کچھ لوگ ایک دوسرے کا غصہ ریاست کے لئے ختم کر دیں، ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کی خواہش پاکستان کے مفاد میں نہیں، ہمیں دوسروں کی جنگ میں دھکیل دیا جاتا ہے اور وہ خود راتوں رات اس جنگ سے نکل جاتے ہیں۔
سابق وفاقی وزیر میاں جاوید لطیف نے پارٹی سیکرٹریٹ ماڈل ٹاؤن لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ملکی قومی جماعتیں اثاثہ ہوتی ہیں جنہیں کمزور کرنے سے ریاستیں کمزور ہوتی ہیں، سیاسی جماعتوں پر پابندی مسائل کا حل نہیں ہوا کرتا، خدارا اداروں میں بیٹھے لوگ اور جماعتوں کے افراد میری بات کو کسی اور تناظر میں نہ لیں، اگر ریاست کو کسی سے خطرہ ہو تو کوئی انہیں قومی جماعت اور لیڈر نہیں کہے گا بلکہ ملک مخالف کہے گا۔
انہوں نے کہا کہ 75 سال میں جو کچھ ہوتا رہا اس سے ملک ہر لحاظ سے انتہائی کمزور ہو چکا ہے، اب ہم مزید کسی امتحان کے قابل نہیں رہے، حکومت اس معاملے پر گول میز کانفرنس بلائے، جس میں بتایا جائے کہ 6 ہزار دہشت گردوں کو کون واپس ملک میں لایا، ہم اپنی گردن کیوں بار بار پیش کر رہے ہیں؟
جاوید لطیف کا کہنا تھا کہ یہ حقیقت ہے کہ اداروں میں بیٹھے لوگ یا سیاسی جماعتوں کے اکابرین اگر کسی وجہ سے خاموش رہیں تو الگ بات ہے ورنہ جانتے سب ہیں، جب جب کسی حکومت نے ملک و قوم کی ترقی و خوشحالی کے لئے قدم اٹھایا تو اسے نشان عبرت بنایا گیا، سامنے کوئی اور ہوتا ہے لیکن خفیہ ہاتھ کسی اور کا ہوتا ہے، ان خفیہ ہاتھوں کو سامنے لایا جائے جو ریاست کو کمزور کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اداروں میں بیٹھے کچھ لوگ ایک دوسرے کا غصہ ریاست کے لئے ختم کر دیں، ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کی خواہش پاکستان کے مفاد میں نہیں، ہمیں دوسروں کی جنگ میں دھکیل دیا جاتا ہے اور وہ خود راتوں رات اس جنگ سے نکل جاتے ہیں۔