دہشت گردی بڑا چیلنج صوبے میں دوبارہ امن قائم کریں گے علی امین گنڈاپور

ایڈہاک ججوں کی تعیناتی کے حق میں نہیں، اسمبلی اجلاس میں اس پر بات کریں گے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا


Shahid Hameed July 16, 2024
(فوٹو: فائل)

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ ہم دوبارہ صوبے میں امن وامان قائم کریں گے اور دہشت گردی کا مقابلہ جاری رہے گا، جس پارٹی نے سب سے زیادہ ووٹ لیے ہوں اس پر پابندی عائد کرنا بہکی بہکی باتیں کرنے کے مترادف ہے۔

شب عاشور کے موقع پر کوہاٹی چوک پشاورمیں قائم سپریم کمانڈپوسٹ کے دورہ کے موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا کہ دہشت گردی بڑا مسئلہ اور چیلنج ہے ، سب مل کر کام کررہے ہیں ، عوام اور سیکیورٹی فورسز قربانیاں دے رہے ہیں ، ہم فرنٹ فٹ پر اسے دیکھ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اپنے دور حکومت میں ہم نے پہلے بھی امن قائم کیا ،ڈیڑھ سال کا جوگیپ آیا اس میں حالات خراب ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ یہ سب عجیب وغریب بیانات دے رہے ہیں ، ان سے معیشت ، ڈالر ،مہنگائی ، امن وامان کنٹرول نہیں ہورہا ، صوبائی حکومت کو پیسہ نہیں دے رہے ہیں جو ہمارا حق ہے ، ہم ان کو کیا جواب دیں ان کی باتوں کی کوئی حیثیت ہی نہیں، ہمیں سپریم کورٹ میں آئینی موقف میں جیت ہوئی ہے ، ہم سپریم کورٹ کا شکریہ ادا کرتے ہیں ،ہمارا مطالبہ ہے کہ الیکشن کمشنر کو استعفیٰ دینا چاہیے۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم ایڈہاک ججوں کو لینے کے حق میں نہیں ، ہم اسمبلی اجلاس میں اس پر بات کریں گے ، عدلیہ نے آئین پاکستان کا نفاذ کرنا ہے ، یہ اقدام مناسب نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کا فیصلہ ہمارے لیے حتمی ہوتا ہے ، یہ لوگ خود فارم 47 کے تحت بیٹھے ہوئے ہیں ، یہ اپنی سیاست بچانے کے لیے الٹے سیدھے بیانات دیتے ہیں ، یہ کھل کر سامنے آئیں اور کھل کر بات کریں۔

علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے ، ہمارا نشان لیاگیا ، گرفتاریاں کی گئیں ، یہ کیسی جمہوریت ہے ، ان کو کھل کر سامنے آنا چاہیے ، انھیں شرم آنی چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ لوگ دوغلی پالیسی پر چل رہے ہیں ، یہ ایک اور ٹھوس موقف سامنے دیں۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا کہ ہم بجلی کی لوڈ شیڈنگ میں کمی لائے ہیں، جہاں لاسز زیادہ ہیں وہاں سولر سسٹم دیں گے ، کچھ لوگوں کو نصف ادائیگی کریں گے جبکہ کچھ کو قرضہ دیں گے تاکہ وہ سولر سسٹم لگالیں ،یہ دیکھنا ہوگا کہ اگر لاسز ہمارے صوبہ سے ہیں تو انھیں کم کریں گے اور عوام کو ریلیف دیں گے۔

وزیراعلیٰ نے دسویں محرم کے لیے سیکیورٹی انتظامات کا تفصیلی جائزہ لیا،متعلقہ حکام کی طرف سے وزیر اعلیٰ کو سیکیورٹی انتظامات کے بارے میں بریفنگ دی گئی جس میں بتایاگیا کہ محرم الحرام کے جلوس اور مجالس کل 14 اضلاع میں منعقد ہو رہی ہیں، ان میں سے آٹھ اضلاع حساس ترین جبکہ چھ حساس قرار دیئے گئے ہیں۔

صوبے میں محرم الحرام کی کل 7054 مجالس منعقد ہوں گی ، اسی طرح محرم الحرام کے جلوسوں کی کل تعداد 858 ہے، ان 14 اضلاع میں محرم الحرام کی سیکیورٹی کے لیے 40 ہزار سکیورٹی عملہ تعینات کیا گیا ہے، سیکیورٹی عملے میں پولیس کے علاوہ پاک فوج اور ایف سی کے خصوصی دستے اور دیگر سول محکموں کے اہلکار بھی شامل ہیں۔

محرم الحرام کے جلوسوں کے تمام راستوں کی سی سی ٹی وی اور ڈرون کیمروں سے مانیٹرنگ کی جارہی ہے، مرکزی کمانڈ اینڈ کنٹرول روم میں صوبے میں محرم الحرام کے تمام جلوسوں کی لائیو مانیٹرنگ کی جارہی ہے۔

بریفنگ میں بتایاگیا کہ مرکزی کمانڈ اینڈ کنٹرول روم میں تمام متعلقہ محکموں اور اداروں کے درمیان کوآرڈینیشن کا موثر نظام قائم ہے، مرکزی کمانڈ اینڈ کنٹرول روم میں پولیس اور فوج کے علاوہ دیگر تمام متعلقہ محکموں اور اداروں کے نمائندے 24 گھنٹے ڈیوٹی پر مامور ہیں۔

کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لئے کوئیک رسپانس کا موثر میکنزم قائم ہے، محرم کی مجالس اور جلوس والے علاقوں میں بجلی کی بلاتعطل فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے انتظامات کئے گئے ہیں، سوشل میڈیا پر نفرت انگیز تقاریر پر کڑی نظر رکھی جا رہی ہے۔

وزیر اعلیٰ نے محرم الحرام اور خصوصی طور پر عاشورہ کے لیے سیکیورٹی اور دیگر انتظامات پر اطمینان کا اظہارکیااورمتعلقہ حکام کو 10 محرم الحرام کے جلوسوں کی سیکیورٹی پر خصوصی توجہ دینے کی ہدایت کی۔

وزیر اعلی نے محرم الحرام کے دوران سیکیورٹی ڈیوٹی پر مامور سول محکموں کے اہلکاروں کو اعزازیہ دینے کا اعلان کیا ۔ وزیراعلیٰ نے دسویں محرم کے لیے سکیورٹی سمیت تمام انتظامات تسلی بخش قراردیا اور کہا کہ امید ہے محرم الحرام پر امن انداز میں گزر جائے گا۔

انہوں نے اپیل کی کہ تمام مکاتب فکر کے علمائے کرام اور شہری محرم الحرام کے دوران فرقہ ورانہ ہم آہنگی کو قائم رکھنے میں کردار ادا کریں۔

اس موقع پر وزیراعلیٰ کے ہمراہ اسپیکر صوبائی اسمبلی بابر سلیم سواتی،، انسپکٹر جنرل پولیس، ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ ، کمشنر پشاور ، سی سی پی او اور دیگر حکام بھی تھے ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔