ایف آئی اے انٹرپول کی کارروائی 2 لاپتا بچوں کوپاکستان پہنچنے پرتحویل میں لے لیا
بچوں کی گمشدگی کا مقدمہ 2022 میں لاہور میں درج کیا گیا تھا، ایف آئی اے
ایف آئی اے این سی بی انٹرپول نے کارروائی کرتے ہوئے لاپتا بچوں کو پاکستان پہنچنے پر تحویل میں لے لیا۔
ایف آئی اے کی جانب سے جاری بیان کے مطابق آئی بی ایم ایس کے ساتھ نفاذ کے بعد ایف آئی اے این سی بی انڑ پول نے پہلی کارروائی کرتے ہوئے 2 لاپتا بچوں کو اسلام آباد پہنچنے پر تحویل میں لے لیا۔ دونوں بچے بشکیک سے پاکستان پہنچے تھے۔
بچوں کی گمشدگی کی اطلاع پنجاب پولیس کی جانب سے دی گئی تھی۔ بچوں کی گمشدگی کا مقدمہ 2022 میں لاہور کے تھانہ برکی میں درج کیا گیا تھا۔انٹرپول پاکستان نے بچوں کی گشمدگی کے ییلو نوٹس جاری کیے تھے۔ کامیاب کاروائی انٹرپول اسلام آباد اور ایف آئی اے امیگریشن اسلام آباد کے درمیان قریبی ورکنگ ریلیشن شپ کی وجہ سے ممکن ہوئی۔
تحویل میں لیے گئے بچوں کی شناخت محمد حذیفہ اور احمد عمیس عابد کے نام سے ہوئی۔ ایف آئی اے امیگریشن اسلام آباد نے بچوں کو متعلقہ پولیس کے حوالے کر دیا۔ نئے نافذ ہونے والے سسٹم کی بدولت گمشدہ بچوں کو تحویل میں لیا گیا۔
بچوں کے نانا کی جانب سے نومبر 2022 میں داماد کی جانب سے بیٹی کو سنگین نتائج کہ دھمکیاں دینے پر مقدمہ درج کرایا گیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ داماد عابد مقصود نے بیٹی مسماتہ خدیجہ کو تشدد کرکے گھر سے نکال دیا۔ مسماتہ خدیجہ نے بچوں کی کسٹڈی کے لیے اپنے شوہر عابد مقصود کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں رٹ دائر کر رکھی تھی۔ خدیجہ چچا کے ساتھ تھانے اطلاع دے کر واپس جارہی تھی کہ عابد مقصود وغیرہ نے راستہ روک کر اسحلے کی نوک پر بچوں کی کسٹڈی کا کیس واپس لینے کے لیے سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں۔
ذرائع کے مطابق عابد مقصود بچوں کو لیکر غائب ہوگیا۔ بچوں کی کسٹڈی کیس کے تناظر میں بچے نہ ملے تو لاہور پولیس نے ایف آئی اے انٹرپول سے رجوع کرلیا۔ ایف آئی اے انٹرپول نے قانونی کارروائی مکمل کرنے کے بعد بچوں کی گمشدگی کے ییلو نوٹسز جاری کر رکھے تھے۔ ییلو نوٹسز کی بنیاد پر بچے جیسے ہی والد کے ساتھ بشکیک سے نیو اسلام آباد ایئرپورٹ پہنچے تو انھیں حفاظتی تحویل میں لیاگیا۔
نئے سسٹم کے تحت امیگریشن ڈیٹا بیس کو انٹرپول کے ڈیٹا بیس سے منسلک کیا گیا ہے۔ اس سسٹم کے ذریعے گمشدہ بچوں، چوری شدہ پاسپورٹس اور سنگین جرائم میں مطلوب افراد کو پاکستان پہنچنے پر گرفتار کیا جا سکے گا۔ رواں سال اپریل میں انٹرپول فائنڈ سسٹم کا نفاذ عمل میں لایا گیا ہے۔
ایف آئی اے کی جانب سے جاری بیان کے مطابق آئی بی ایم ایس کے ساتھ نفاذ کے بعد ایف آئی اے این سی بی انڑ پول نے پہلی کارروائی کرتے ہوئے 2 لاپتا بچوں کو اسلام آباد پہنچنے پر تحویل میں لے لیا۔ دونوں بچے بشکیک سے پاکستان پہنچے تھے۔
بچوں کی گمشدگی کی اطلاع پنجاب پولیس کی جانب سے دی گئی تھی۔ بچوں کی گمشدگی کا مقدمہ 2022 میں لاہور کے تھانہ برکی میں درج کیا گیا تھا۔انٹرپول پاکستان نے بچوں کی گشمدگی کے ییلو نوٹس جاری کیے تھے۔ کامیاب کاروائی انٹرپول اسلام آباد اور ایف آئی اے امیگریشن اسلام آباد کے درمیان قریبی ورکنگ ریلیشن شپ کی وجہ سے ممکن ہوئی۔
تحویل میں لیے گئے بچوں کی شناخت محمد حذیفہ اور احمد عمیس عابد کے نام سے ہوئی۔ ایف آئی اے امیگریشن اسلام آباد نے بچوں کو متعلقہ پولیس کے حوالے کر دیا۔ نئے نافذ ہونے والے سسٹم کی بدولت گمشدہ بچوں کو تحویل میں لیا گیا۔
بچوں کے نانا کی جانب سے نومبر 2022 میں داماد کی جانب سے بیٹی کو سنگین نتائج کہ دھمکیاں دینے پر مقدمہ درج کرایا گیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ داماد عابد مقصود نے بیٹی مسماتہ خدیجہ کو تشدد کرکے گھر سے نکال دیا۔ مسماتہ خدیجہ نے بچوں کی کسٹڈی کے لیے اپنے شوہر عابد مقصود کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں رٹ دائر کر رکھی تھی۔ خدیجہ چچا کے ساتھ تھانے اطلاع دے کر واپس جارہی تھی کہ عابد مقصود وغیرہ نے راستہ روک کر اسحلے کی نوک پر بچوں کی کسٹڈی کا کیس واپس لینے کے لیے سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں۔
ذرائع کے مطابق عابد مقصود بچوں کو لیکر غائب ہوگیا۔ بچوں کی کسٹڈی کیس کے تناظر میں بچے نہ ملے تو لاہور پولیس نے ایف آئی اے انٹرپول سے رجوع کرلیا۔ ایف آئی اے انٹرپول نے قانونی کارروائی مکمل کرنے کے بعد بچوں کی گمشدگی کے ییلو نوٹسز جاری کر رکھے تھے۔ ییلو نوٹسز کی بنیاد پر بچے جیسے ہی والد کے ساتھ بشکیک سے نیو اسلام آباد ایئرپورٹ پہنچے تو انھیں حفاظتی تحویل میں لیاگیا۔
نئے سسٹم کے تحت امیگریشن ڈیٹا بیس کو انٹرپول کے ڈیٹا بیس سے منسلک کیا گیا ہے۔ اس سسٹم کے ذریعے گمشدہ بچوں، چوری شدہ پاسپورٹس اور سنگین جرائم میں مطلوب افراد کو پاکستان پہنچنے پر گرفتار کیا جا سکے گا۔ رواں سال اپریل میں انٹرپول فائنڈ سسٹم کا نفاذ عمل میں لایا گیا ہے۔