بھارت کا جنگی جنون اسلحہ ساز غیر ملکی کمپنیوں کو مالکانہ حقوق پر سرمایہ کاری کی پیشکش
امریکا، برطانیہ اور فرانس نے اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کے لیے بھارت کا رخ کرلیا۔
GILGIT:
بھارت کے انتہا پسند وزیراعظم نریندرمودی کے سر پر بھی جنگی جنون سوارہوگیا ہے اور انھوں نے جدید اسلحہ بنانے کے لیے غیرملکی دفاعی کمپنیوں کومالکانہ حقوق پر سرمایہ کاری کی پیشکش کردی ہے۔
بھارت1947 سے ہی جارحیت اورجنگی جنون میں مبتلا ہے۔ بھارتی وزیر اعظم نریندرمودی نے سویت دورکے ہتھیاروں کی جگہ جدید ہتھیاربنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ مودی نے غیرملکی کمپنیوں کومالکانہ حقوق پر بھارت میں سرمایہ کاری کی پیشکش کی ہے جس کے بعد عالمی طاقتوں نے بھارت کا رخ کر لیاہے۔ فرانسیسی وزیرخارجہ لوراں فیبئیس آج بھارت پہنچ رہے ہیں، وہ وزیراعظم مودی اوروزیر دفاع ارون جیٹلی سے ملاقات کریں گے۔
امریکی سینیٹرجان مک کین بھی اگلے ہفتے بھارت پہنچیں گے۔ انھوں نے سینیٹ کوبتایا کہ امریکا کوبھارت کی معاشی اور دفاعی ترقی میں اپناکرداراداکرناچاہیے۔ جولائی کے دوسرے ہفتے میں برطانوی وزیرخارجہ ولیم ہیگ بھی وزیرخزانہ کے ہمراہ بھارت جانے کے لیے پرتول رہے ہیں۔ موجودہ صورتحال میں غیرملکی کمپنیوں کوبھارت کے دفاعی منصوبوں میں صرف26فیصد سرمایہ کاری کی اجازت ہے اور وہ ٹیکنالوجی کی منتقلی کی پابند بھی نہیں۔ یہی نہیں بلکہ بھارت غیرملکی کمپنیوں کو بغیر لائسنس کے بھی اسلحہ تیارکرنے کی اجازت دینے پرتیارہے۔ ان اقدامات کے نتیجے میں بھارت اسلحے کے سب سے بڑے خریدارکی جگہ ایک بڑے اسلحہ ساز ملک کے طور پر سامنے آسکتا ہے۔
ایک بھارتی آفیشل کے مطابق 74 فیصد شیئرز پر غیرملکی کمپنیاں ٹیکنالوجی کی شدھ بدھ دینے کوتیار ہیں۔ ان اقدامات سے بھارتی حکومت یہ سمجھتی ہے کہ ملک کی دفاعی صلاحیتیں بڑھانے میں مدد ملے گی اور درآمدات پران کا انحصار کم ہوجائیگا۔ تاہم بھارتی تاریخ میں سب سے طویل عرصے تک وزیردفاع رہنے والے کانگریس کے رہنما اے کے انتھونی نے اس فیصلے کوخودکش اقدام قراردیا ہے۔ برسوں سے روس ہی بھارت کو اسلحہ کا سب سے بڑا سپلائر رہا ہے لیکن گزشتہ سال امریکا نے اسے پیچھے چھوڑدیاہے۔
بھارت کے انتہا پسند وزیراعظم نریندرمودی کے سر پر بھی جنگی جنون سوارہوگیا ہے اور انھوں نے جدید اسلحہ بنانے کے لیے غیرملکی دفاعی کمپنیوں کومالکانہ حقوق پر سرمایہ کاری کی پیشکش کردی ہے۔
بھارت1947 سے ہی جارحیت اورجنگی جنون میں مبتلا ہے۔ بھارتی وزیر اعظم نریندرمودی نے سویت دورکے ہتھیاروں کی جگہ جدید ہتھیاربنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ مودی نے غیرملکی کمپنیوں کومالکانہ حقوق پر بھارت میں سرمایہ کاری کی پیشکش کی ہے جس کے بعد عالمی طاقتوں نے بھارت کا رخ کر لیاہے۔ فرانسیسی وزیرخارجہ لوراں فیبئیس آج بھارت پہنچ رہے ہیں، وہ وزیراعظم مودی اوروزیر دفاع ارون جیٹلی سے ملاقات کریں گے۔
امریکی سینیٹرجان مک کین بھی اگلے ہفتے بھارت پہنچیں گے۔ انھوں نے سینیٹ کوبتایا کہ امریکا کوبھارت کی معاشی اور دفاعی ترقی میں اپناکرداراداکرناچاہیے۔ جولائی کے دوسرے ہفتے میں برطانوی وزیرخارجہ ولیم ہیگ بھی وزیرخزانہ کے ہمراہ بھارت جانے کے لیے پرتول رہے ہیں۔ موجودہ صورتحال میں غیرملکی کمپنیوں کوبھارت کے دفاعی منصوبوں میں صرف26فیصد سرمایہ کاری کی اجازت ہے اور وہ ٹیکنالوجی کی منتقلی کی پابند بھی نہیں۔ یہی نہیں بلکہ بھارت غیرملکی کمپنیوں کو بغیر لائسنس کے بھی اسلحہ تیارکرنے کی اجازت دینے پرتیارہے۔ ان اقدامات کے نتیجے میں بھارت اسلحے کے سب سے بڑے خریدارکی جگہ ایک بڑے اسلحہ ساز ملک کے طور پر سامنے آسکتا ہے۔
ایک بھارتی آفیشل کے مطابق 74 فیصد شیئرز پر غیرملکی کمپنیاں ٹیکنالوجی کی شدھ بدھ دینے کوتیار ہیں۔ ان اقدامات سے بھارتی حکومت یہ سمجھتی ہے کہ ملک کی دفاعی صلاحیتیں بڑھانے میں مدد ملے گی اور درآمدات پران کا انحصار کم ہوجائیگا۔ تاہم بھارتی تاریخ میں سب سے طویل عرصے تک وزیردفاع رہنے والے کانگریس کے رہنما اے کے انتھونی نے اس فیصلے کوخودکش اقدام قراردیا ہے۔ برسوں سے روس ہی بھارت کو اسلحہ کا سب سے بڑا سپلائر رہا ہے لیکن گزشتہ سال امریکا نے اسے پیچھے چھوڑدیاہے۔