کنگ چارلس نے نئی برطانوی پارلیمنٹ کا افتتاح کردیا
برطانوی بادشاہ نے حکومت کے ایجنڈے کا اعلان اور فلسطین کے دو ریاستی حل کی حمایت جاری رکھنے کا اعلان بھی کیا
برطانیہ کے بادشاہ چارلس سوئم نے لیبر حکومت کی نئی برطانوی پارلیمنٹ کا افتتاح کر دیا۔
پارلیمنٹ کے افتتاح کے موقع پر خطاب میں شاہ چارلس نے لیبر حکومت کے ایجنڈے کا اعلان کیا۔ انہوں نے نے فلسطین کے دو ریاستی حل کی حمایت جاری رکھنے اور مشرق وسطیٰ میں قیام امن کی کوششوں میں کردار ادا کرنے کےعزم کا اظہار کیا۔
روایت کے مطابق برطانوی شاہی خاندان کے سربراہ نے حکومت کی جانب سے لکھی گئی تقریر کی۔
یہ تقریب ریاست کے سربراہ کی حیثیت سے بادشاہ کے آئینی کردار کی علامت اور صدیوں پرانی روایت ہے۔ برطانوی میڈیا کے مطابق یہ واحد موقع ہوتا ہے جس کے دوران پارلیمنٹ اور ولی عہد کے دونوں ایوان ایک ہی جگہ اکٹھے ہوتے ہیں۔
اپنی حکومت کے پہلے رسمی بادشاہ کی تقریر کے دوران ہاؤس بلڈنگ، جرائم، غیر قانونی تارکین کی آمد اور عوامی اعتماد میں ٹوٹ پھوٹ کو نشانہ بنانے کے بڑے بڑے منصوبوں کا حکومتی ایجنڈا پیش کیا۔
اس تقریر میں اسٹارمر کے مرکزی نعرے "قومی تجدید" پر توجہ مرکوز کی گئی تھی، جس میں برطانیہ کی ریلوے کے نیشنلائزیشن کے وعدے، سستے مکانات کی تعمیر کے لیے قوانین کو تبدیل کر کے رہائشی بحران سے نمٹنے اور غیر قانونی نقل مکانی سے نمٹنے کی کوششوں کو تیز کرنے کا ایجنڈا بھی شامل تھا۔
اسٹارمر نے 2010 سے برطانیہ پر حکمرانی کرنے والی ٹوری حکومتوں اور برطانیہ اور یورپ میں پھیلی ہوئی پاپولزم کے بارے میں زیادہ وسیع پیمانے پر تنقید کی اور عملیت پسندی کے لیے عوامی دباؤ کے ساتھ برطانیہ کے مرکز کی زمین پر دعویٰ کرنے کی کوشش کی۔
واضح رہے کہ 4 جولائی کو برطانیہ میں منعقد ہونے والے انتخابات میں لیبر پارٹی کو بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل ہوئی اور کنزرویٹو پارٹی کا 14 سالہ دور اپنے اختتام کو پہنچا۔
لیبر پارٹی کی فتح کے بعد پارٹی کے سربراہ سر کئیر اسٹارمر برطانیہ کے نئے وزیر عظم بن گئے۔
پارلیمنٹ کے افتتاح کے موقع پر خطاب میں شاہ چارلس نے لیبر حکومت کے ایجنڈے کا اعلان کیا۔ انہوں نے نے فلسطین کے دو ریاستی حل کی حمایت جاری رکھنے اور مشرق وسطیٰ میں قیام امن کی کوششوں میں کردار ادا کرنے کےعزم کا اظہار کیا۔
روایت کے مطابق برطانوی شاہی خاندان کے سربراہ نے حکومت کی جانب سے لکھی گئی تقریر کی۔
یہ تقریب ریاست کے سربراہ کی حیثیت سے بادشاہ کے آئینی کردار کی علامت اور صدیوں پرانی روایت ہے۔ برطانوی میڈیا کے مطابق یہ واحد موقع ہوتا ہے جس کے دوران پارلیمنٹ اور ولی عہد کے دونوں ایوان ایک ہی جگہ اکٹھے ہوتے ہیں۔
اپنی حکومت کے پہلے رسمی بادشاہ کی تقریر کے دوران ہاؤس بلڈنگ، جرائم، غیر قانونی تارکین کی آمد اور عوامی اعتماد میں ٹوٹ پھوٹ کو نشانہ بنانے کے بڑے بڑے منصوبوں کا حکومتی ایجنڈا پیش کیا۔
اس تقریر میں اسٹارمر کے مرکزی نعرے "قومی تجدید" پر توجہ مرکوز کی گئی تھی، جس میں برطانیہ کی ریلوے کے نیشنلائزیشن کے وعدے، سستے مکانات کی تعمیر کے لیے قوانین کو تبدیل کر کے رہائشی بحران سے نمٹنے اور غیر قانونی نقل مکانی سے نمٹنے کی کوششوں کو تیز کرنے کا ایجنڈا بھی شامل تھا۔
اسٹارمر نے 2010 سے برطانیہ پر حکمرانی کرنے والی ٹوری حکومتوں اور برطانیہ اور یورپ میں پھیلی ہوئی پاپولزم کے بارے میں زیادہ وسیع پیمانے پر تنقید کی اور عملیت پسندی کے لیے عوامی دباؤ کے ساتھ برطانیہ کے مرکز کی زمین پر دعویٰ کرنے کی کوشش کی۔
واضح رہے کہ 4 جولائی کو برطانیہ میں منعقد ہونے والے انتخابات میں لیبر پارٹی کو بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل ہوئی اور کنزرویٹو پارٹی کا 14 سالہ دور اپنے اختتام کو پہنچا۔
لیبر پارٹی کی فتح کے بعد پارٹی کے سربراہ سر کئیر اسٹارمر برطانیہ کے نئے وزیر عظم بن گئے۔