تاجکستان میں طلاق کی شرح میں کمی کیلئےبچیوں کواسکولوں میں روٹی پکاناسکھایا جانے لگا
صوبہ صغدکے912 اسکولوں میں سے840 میں قومی پکوان کی تیاری سکھانے کےلئےچولہے اور 530 اسکولوں میں تندور لگائے گئے ہیں
تاجکستان کے صوبہ صغد میں طلاق کی بڑہتی شرح کو روکنے کے لئے اسکولوں میں بچیوں کو گھریلو کام کاج کی تربیت دی جانے لگی۔
برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق تاجکستان کے صوبہ صغد کے گورنر عبدالرحمان قدوری کی جانب سے جاری کردہ حکم کے تحت پہلے مرحلے میں صوبے بھر کے912 میں 840 اسکولوں میں بچیوں کو ملک کے قومی پکوان کی تیاری سکھانے کے لئے خصوصی چولہے نصب کئے گئے جس کے بعد اب 530 اسکولوں میں مٹی کے تندور بھی لگادیئے گئے ہیں تاکہ بچیوں کو نان اور روٹی بنانا سکھایا جاسکے۔ اس کے علاوہ ان اسکولوں میں قالین بُننے سمیت دیگرگھریلو آرائشی سامان کی تیاری کی مشینیں اور ماہرین بھی تعینات کئے گئے ہیں۔
صوبائی گورنر کے پریس سیکریٹری مظفر یونوسو کا کہنا ہے کہ ملک میں نئے شادی شدہ جوڑوں کے درمیان طلاق کی شرح میں خوفناک اضافہ ہورہا ہے اس کی بنیادی وجہ لڑکیوں کی امور خانہ داری سے ناواقفیت ہے۔ اس لئے لڑکیوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے کے ساتھ ساتھ انہیں گھریلو امور میں طاق کرنے کے لئے بھی اقدامات کئے جارہے ہیں اور اس کا نتیجہ مثبت نکلا ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق تاجکستان کے صوبہ صغد کے گورنر عبدالرحمان قدوری کی جانب سے جاری کردہ حکم کے تحت پہلے مرحلے میں صوبے بھر کے912 میں 840 اسکولوں میں بچیوں کو ملک کے قومی پکوان کی تیاری سکھانے کے لئے خصوصی چولہے نصب کئے گئے جس کے بعد اب 530 اسکولوں میں مٹی کے تندور بھی لگادیئے گئے ہیں تاکہ بچیوں کو نان اور روٹی بنانا سکھایا جاسکے۔ اس کے علاوہ ان اسکولوں میں قالین بُننے سمیت دیگرگھریلو آرائشی سامان کی تیاری کی مشینیں اور ماہرین بھی تعینات کئے گئے ہیں۔
صوبائی گورنر کے پریس سیکریٹری مظفر یونوسو کا کہنا ہے کہ ملک میں نئے شادی شدہ جوڑوں کے درمیان طلاق کی شرح میں خوفناک اضافہ ہورہا ہے اس کی بنیادی وجہ لڑکیوں کی امور خانہ داری سے ناواقفیت ہے۔ اس لئے لڑکیوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے کے ساتھ ساتھ انہیں گھریلو امور میں طاق کرنے کے لئے بھی اقدامات کئے جارہے ہیں اور اس کا نتیجہ مثبت نکلا ہے۔