جامعہ کراچی شعبہ ابلاغ عامہ کے بانی اور صحافی پروفیسر زکریا انتقال کرگئے
آپ 30 جون 1988ء کو جامعہ سے ریٹائرڈ ہوئے مگر بعد میں بھی طویل عرصے تک بطور ایڈجرن پروفیسر پڑھاتے رہے تھے
نامور صحافی اور ہزاروں صحافیوں کے استاد پروفیسر زکریا ساجد 96 بس کی عمر میں انتقال کرگئے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پروفیسر زکریا علالت کا شکار تھے۔ ان کی نمازجنازہ جامعہ کراچی کی جامع مسجد ابراہیم میں بعد نماز ظہر ادا کی گئی۔بعد ازاں انہیں جامعہ کراچی کے قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا۔
نماز جنازہ میں جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود عراقی، مختلف شعبہ جات کے اساتذہ، کراچی پریس کلب کے عہدیداران، نامور صحافی، عمائدین شہر اور طلبہ کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔
پروفیسر زکریا ساجد شعبۂ ابلاغِ عامہ جامعہ کراچی کے بانی و سابق چیئرمین اور پریس انسٹی ٹیوٹ آف پاکستان کے سابق ڈائریکٹر تھے۔ وہ شعبۂ ابلاغ عامہ جامعہ کراچی سے 30 جون 1988ء کو ریٹائر ہوئے تھے لیکن اس کے بعد طویل عرصے تک بطور ایڈجرن پروفیسر پڑھاتے رہے تھے۔
پروفیسر زکریا ساجد نے 1963ء میں جامعہ کراچی شعبہ صحافت سے اپنے تدریسی کیریئر کا آغاز کیا تھا، 1986 میں آپ کی سربراہی میں شعبہ صحافت کو ترقی دے کر شعبہ ابلاغ عامہ قائم کیا گیا، 1988 میں آپ شعبہ ابلاغ عامہ کے چیئرمین کی حیثیت سے ریٹائر ہوئے، ریٹائرمنٹ کے بعد بھی آپ نے تدریس کا سلسلہ جاری رکھا۔
12 سال تک آپ نے پریس انسٹی ٹیوٹ آف پاکستان کے ڈائریکٹر کی ذمہ داری ادا کی، 2009 میں پروفیسر زکریا ساجد کی تعلیمی خدمات کے اعتراف میں سندھ یونیورسٹی میں سینٹر فار رورل ڈیولپمنٹ کمیونی کیشن کے کانفرنس ہال کو پروفیسر زکریا ساجد کے نام سے منسوب کیا گیا۔
2014 میں صدر پاکستان میاں ممنون حسین کی جانب سے انہیں صدارتی ایوارڈ تمغہ امتیاز سے بھی نوازا گیا، پروفیسر زکریا ساجد کی تعلیمی خدمات کو کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پروفیسر زکریا علالت کا شکار تھے۔ ان کی نمازجنازہ جامعہ کراچی کی جامع مسجد ابراہیم میں بعد نماز ظہر ادا کی گئی۔بعد ازاں انہیں جامعہ کراچی کے قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا۔
نماز جنازہ میں جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود عراقی، مختلف شعبہ جات کے اساتذہ، کراچی پریس کلب کے عہدیداران، نامور صحافی، عمائدین شہر اور طلبہ کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔
پروفیسر زکریا ساجد شعبۂ ابلاغِ عامہ جامعہ کراچی کے بانی و سابق چیئرمین اور پریس انسٹی ٹیوٹ آف پاکستان کے سابق ڈائریکٹر تھے۔ وہ شعبۂ ابلاغ عامہ جامعہ کراچی سے 30 جون 1988ء کو ریٹائر ہوئے تھے لیکن اس کے بعد طویل عرصے تک بطور ایڈجرن پروفیسر پڑھاتے رہے تھے۔
پروفیسر زکریا ساجد نے 1963ء میں جامعہ کراچی شعبہ صحافت سے اپنے تدریسی کیریئر کا آغاز کیا تھا، 1986 میں آپ کی سربراہی میں شعبہ صحافت کو ترقی دے کر شعبہ ابلاغ عامہ قائم کیا گیا، 1988 میں آپ شعبہ ابلاغ عامہ کے چیئرمین کی حیثیت سے ریٹائر ہوئے، ریٹائرمنٹ کے بعد بھی آپ نے تدریس کا سلسلہ جاری رکھا۔
12 سال تک آپ نے پریس انسٹی ٹیوٹ آف پاکستان کے ڈائریکٹر کی ذمہ داری ادا کی، 2009 میں پروفیسر زکریا ساجد کی تعلیمی خدمات کے اعتراف میں سندھ یونیورسٹی میں سینٹر فار رورل ڈیولپمنٹ کمیونی کیشن کے کانفرنس ہال کو پروفیسر زکریا ساجد کے نام سے منسوب کیا گیا۔
2014 میں صدر پاکستان میاں ممنون حسین کی جانب سے انہیں صدارتی ایوارڈ تمغہ امتیاز سے بھی نوازا گیا، پروفیسر زکریا ساجد کی تعلیمی خدمات کو کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا۔