ٹیکنالوجی کی مدد سے ’ظالم ترین شخص‘ کا چہرہ موت کے 440 سال بعد سامنے آگیا

ایوان کا تعلق روس سے تھا جس کی موت 1584 میں ہوئی تھی


July 18, 2024
فوٹو میٹرو کو

برازیل سے تعلق رکھنے والے سائنسی ماہر نے جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے موت کے 440 سال بعد دنیا کے ظالم ترین شخص کا چہرہ تخلیق کیا ہے۔

غیرملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق یہ چہرہ روس سے تعلق رکھنے والے ایوان دی ٹیربل نامی شخص کا ہے جو صرف تین سال کی عمر میں اقتدار میں آیا تھا اور پھر اُس کے اقتدار کا خاتمہ 1584 میں موت کے ساتھ ہوا۔

رپورٹ کے مطابق دہشت گردی اور سفاکیت کو پسند کرنے ایوان کو اس لیے ظالم ترین شخص قرار دیا جاتا ہے کہ اپس نے اپنے اکلوتے بیٹے کو قتل کیا اور پھر جس پر شک ہوتا اُسے غدار قرار دے کر قتل کردیتا تھا۔

برازیل سے تعلق رکھنے والے ماہر گرافک ڈیزائنر موریس نے جدید مہارت اور تکنیک کی مدد سے ایوان دی ٹیربل کا چہرہ تخلیق کیا اور انہیں امید ہے کہ ایوان ایسا ہی دکھتا ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ میرے لیے چہرہ ڈیزائن کرنے کا یہ بہت شاندار تجربہ تھا کیونکہ اس دوران میں نے ایوان کے دور کی کہانی پڑی اور کچھ خاکوں کی مدد حاصل کر کے چہرہ ڈیزائن کیا۔

موریس نے سب سے پہلے سوویت محقق میخائل گیراسیموف کے ذریعے آمر کی قبر کی سائنسی کھدائی سے ڈیٹا اکٹھا کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ "ڈاکٹر گیراسیموف کے مطالعے کے مطابق، ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ایوان نے ضرورت سے زیادہ کھانے اور شراب نوشی کی وجہ سے بے ترتیب زندگی گزاری اور اسی وجہ سے ے آخری سالوں میں اس کی حالت بہت زیادہ خراب ہوگئی تھی'۔

ڈیزائنر نے کہا کہ دلچسپ بات یہ ہے کہ ایوان کے جسم سے بڑی تعداد میں مرکری دھات کے شوہاد بھی برآمد ہوئے جس سے اس بات کا خدشہ ہے کہ اُسے زہر دیا گیا ہو تاہم یہ بھی ممکن ہے کہ اُس نے اپنی بری عادات کے علاج کیلیے کچھ ایسی ادویات استعمال کی ہوں جن میں یہ دھات موجود تھی۔

موریس (ڈیزائنر) نے انکشاف کیا کہ حتمی تعمیر نو کو سائنسی نقطہ نظر اور مسٹر گیراسیموف کے نتائج کے تجزیے کے امتزاج سے تیار کیا گیا، سر کی شکل کو ڈیجیٹل طور پر آئیون دی ٹیریبل کے طول و عرض میں تبدیل کرنے کے لیے اناٹومیکل ڈیفارمیشن نامی تکنیک کی مدد لی۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس چہرے کو حتمی نہیں کہا جاسکتا کیونکہ ایوان کا قد لمبا، خوبصورت بال، چوڑے کاندھے اور خوشگوار چہرہ تھا تاہم میرا ڈیزائن کردہ خاکہ اُس کے بہت قریب ضرور ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔