لاہور ہائیکورٹ کا کالا دھواں چھوڑنے والے اینٹوں کے بھٹے بغیر نوٹس گرانے کا حکم

اگر اینٹوں کے بھٹوں پر عدالت کی حکم عدولی ہوئی تو پنجاب کے ڈپٹی کمشنرز اس کے ذمہ دار ہوں گے، جسٹس شاہد کریم کا حکم


ویب ڈیسک July 18, 2024
لاہور ہائی کورٹ نے احکامات پر فوری عمل درآمد کی ہدایت کردی ہے—فوٹو: فائل

لاہور ہائی کورٹ نے صوبے میں اسموگ کے تدارک سے متعلق کیس میں اسموگ کا باعث بننے والے اور کالا دھواں چھوڑنے والے اینٹوں کے بھٹے بغیر نوٹس فوری گرانے کا حکم دے دیا۔

لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے شہری ہارون فاروق سمیت دیگر کی جانب سے اسموگ کے تدارک کے حوالے سے دائر درخواستوں پر ہونے والی گزشتہ سماعت کا سات صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔

عدالت نے اسموگ کا باعث بننے والے اینٹوں کے بھٹے فوری طور پر گرانے اور پرانی ٹیکنالوجی پر بھٹوں کو چلا کر کالا دھواں چھوڑنے والے بھٹوں کو بغیر نوٹس دیے فوری گرانے کا حکم دے دیا۔

تحریری حکم میں کہا گیا ہے کہ اینٹوں کے بھٹوں پر عدالتی حکم کی سخت خلاف ورزی کی جاری ہے، عدالتی حکم کی خلاف ورزی کا ذمہ دار محکمہ ماحولیات ہے لہٰذا ڈپٹی کمشنر شیخوپورہ آوری اور ڈپٹی ڈائریکٹر ماحولیات کو عدالتی حکم پر عمل درآمد کرانے کی آخری وارننگ دی جا رہی ہے۔

لاہور ہائی کورٹ نے کہا کہ اگر اینٹوں کے بھٹوں پر عدالتی احکامات کی حکم عدولی ہوئی تو پنجاب کے ڈپٹی کمشنرز ذمہ دار ہوں گے۔

عدالت نے کہا ہے کہ ایل ڈبلیو ایم سی نے اپنی رپورٹ جمع کرائی ہے، رپورٹ میں سی ای او اور تمام خاکروبوں کے صبح 7 سے 10 بجے کے دوران کینال روڈ پر کام پر پابندی عائد کی گئی ہے۔

جسٹس شاہد کریم نے اپنے حکم نامے میں کہا کہ جوڈیشل کمیشن کے اراکین لاہور رنگ روڈ سے ملحقہ انڈسٹریز کا دورہ کریں گے، اراکین کمیشن اس بات کا جائزہ لیں گے کہ تمام صنعتیں اسموگ سے متعلق ایس او پیز پر عمل درآمد کر رہی ہیں یا نہیں۔

تحریری حکم میں کہا گیا ہے کہ واسا کی جانب سے پانی کی خلاف ورزی کرنے والی سوسائٹیز کی فہرست جمع کرائی گئی ہے، جس کے مطابق چند ایک سوسائٹیز نے جرمانے ادا کیے ہیں۔

عدالت نے کہا کہ واسا دیگر سوسائٹیز کو جرمانوں کی ادائیگی سے متعلق آخری نوٹس جاری کرے اس کے بعد سخت کارروائی کرے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

تشویشناک صورتحال

Dec 28, 2024 01:16 AM |

چاول کی برآمدات

Dec 28, 2024 01:12 AM |

ملتے جلتے خیالات

Dec 28, 2024 01:08 AM |