الیکشن ٹریبونل کے فیصلے کے خلاف وزیراعلٰی سندھ قائم علیٰ شاہ کی درخواست مسترد
سپریم کورٹ الیکشن ٹریبونل کے غیر حتمی فیصلے کے خلاف حکم امتناعی جاری نہیں کر سکتی، جسٹس چاقب نثار
سپریم کورٹ نے الیکشن ٹریبونل کے فیصلے کے خلاف وزیراعلٰی سندھ قائم علیٰ شاہ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے سندھ ہائی کورٹ کو معاملہ نمٹانے کی ہدایت کردی ہے۔
جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے الیکشن ٹریبونل کے فیصلے کے خلاف وزیراعلٰی سندھ قائم علیٰ شاہ کی درخواست کی سماعت کی تو وزیر اعلیٰ سندھ کی جانب سے ان کے وکیل خالد جاوید پیش ہوئے اور حکم امتناعی میں توسیع کی استدعا کی جسے عدالت عظمیٰ نے مسترد کردیا۔ جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ سپریم کورٹ الیکشن ٹریبونل کے غیر حتمی فیصلے کے خلاف حکم امتناعی جاری نہیں کر سکتی، قائم علی شاہ نادرا سے تصدیق کے عمل سے وہ کیوں گھبراتے ہیں ؟ جس پر ان کے وکیل خالد جاوید نے جواب میں کہا کہ ان کے موکل کو نادرا پر اعتماد نہیں.
جسٹس اعجاز افضل خان نے کہا انتخابات کے بعد انتخابی تناذعات کے حل کے لئے الیکشن ٹریبونل آئینی فورم ہے، سپریم کورٹ اسے کام سے نہیں روک سکتی، ٹربیونل کے عبوری آرڈر پر صرف غیر معمولی صورتحال میں فیصلہ دیا جاسکتا ہے، جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ لوگوں نے ٹربیونل کو کام نہ کرنے دینے کی عادت بنائی ہوئی ہے اگر ہائی کورٹ نے حکم امتناعی دیا ہے تو توسیع کے لئے بھی اس سے رجوع کیا جائے۔ جس پر درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ ہائی کورٹ میں تعطیلات کے جج دستیاب نہیں، اس دوران نادرا سے تصدیق کا عمل مکمل ہوجائے گا۔ جس پر جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ اس میں اتنی گھبراہٹ کیوں ہے نادرا کی رپورٹ آنے دیں فیصلہ تو الیکشن ٹربیونل کرے گا۔عدالت نے حکم امتناعی میں توسیع کی درخواست مسترد کرتے ہوئے قرار دیا کہ حکم امتناعی میں توسیع کا فیصلہ ہائی کورٹ خود کریں گی۔
واضح رہے کہ قائم علی شاہ گزشتہ عام انتخابات میں سندھ اسمبلی کے حلقے پی ایس 29 خیر پور سے کامیاب ہوئے تھے تاہم ان کے مخالف امیدوار مسلم لیگ (ن) کے سید غوث علی شاہ نے دھاندلی کا الزام لگا کر نتیجہ چیلنج کیا تھا۔ جس پر الیکشن ٹربیونل نے انگوٹھے کے نشان کے ذریعے ووٹوں کی تصدیق کرانے کا حکم دیا جبکہ قائم علی شاہ نے سندھ ہائی کورٹ سے اس فیصلے کے خلاف 23جون تک حکم امتناعی حاصل کرلیا تھا۔
جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے الیکشن ٹریبونل کے فیصلے کے خلاف وزیراعلٰی سندھ قائم علیٰ شاہ کی درخواست کی سماعت کی تو وزیر اعلیٰ سندھ کی جانب سے ان کے وکیل خالد جاوید پیش ہوئے اور حکم امتناعی میں توسیع کی استدعا کی جسے عدالت عظمیٰ نے مسترد کردیا۔ جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ سپریم کورٹ الیکشن ٹریبونل کے غیر حتمی فیصلے کے خلاف حکم امتناعی جاری نہیں کر سکتی، قائم علی شاہ نادرا سے تصدیق کے عمل سے وہ کیوں گھبراتے ہیں ؟ جس پر ان کے وکیل خالد جاوید نے جواب میں کہا کہ ان کے موکل کو نادرا پر اعتماد نہیں.
جسٹس اعجاز افضل خان نے کہا انتخابات کے بعد انتخابی تناذعات کے حل کے لئے الیکشن ٹریبونل آئینی فورم ہے، سپریم کورٹ اسے کام سے نہیں روک سکتی، ٹربیونل کے عبوری آرڈر پر صرف غیر معمولی صورتحال میں فیصلہ دیا جاسکتا ہے، جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ لوگوں نے ٹربیونل کو کام نہ کرنے دینے کی عادت بنائی ہوئی ہے اگر ہائی کورٹ نے حکم امتناعی دیا ہے تو توسیع کے لئے بھی اس سے رجوع کیا جائے۔ جس پر درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ ہائی کورٹ میں تعطیلات کے جج دستیاب نہیں، اس دوران نادرا سے تصدیق کا عمل مکمل ہوجائے گا۔ جس پر جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ اس میں اتنی گھبراہٹ کیوں ہے نادرا کی رپورٹ آنے دیں فیصلہ تو الیکشن ٹربیونل کرے گا۔عدالت نے حکم امتناعی میں توسیع کی درخواست مسترد کرتے ہوئے قرار دیا کہ حکم امتناعی میں توسیع کا فیصلہ ہائی کورٹ خود کریں گی۔
واضح رہے کہ قائم علی شاہ گزشتہ عام انتخابات میں سندھ اسمبلی کے حلقے پی ایس 29 خیر پور سے کامیاب ہوئے تھے تاہم ان کے مخالف امیدوار مسلم لیگ (ن) کے سید غوث علی شاہ نے دھاندلی کا الزام لگا کر نتیجہ چیلنج کیا تھا۔ جس پر الیکشن ٹربیونل نے انگوٹھے کے نشان کے ذریعے ووٹوں کی تصدیق کرانے کا حکم دیا جبکہ قائم علی شاہ نے سندھ ہائی کورٹ سے اس فیصلے کے خلاف 23جون تک حکم امتناعی حاصل کرلیا تھا۔