مکمل علاج کے بعد بھی ہیپاٹائٹس سی کے اثرات مدافعتی خلیوں پر رہتے ہیں تحقیق
جنوبی کوریا میں محققین نے ہیپاٹائٹس سی انفیکشن والے مریضوں کا معائنہ کیا جن کا کامیابی سے علاج کیا جاچکا تھا
جنوبی کوریا میں محققین نے ہیپاٹائٹس سی کے علاج ہوجانے کے بعد بھی مدافعتی نظام پر انفیکشن کے دیرپا اثرات کے بارے میں نئی بصیرت فراہم کی ہے۔
تحقیقاتی ٹیم نے دریافت کیا ہے کہ ہیپاٹائٹس سی مدافعتی خلیوں t cells پر نشانات چھوڑ جاتا ہے اور جسم سے وائرس کے صاف ہونے کے طویل عرصے بعد بھی مسلسل سوزش برقرار رہتی ہے۔
ہیپاٹائٹس سی کا وائرس جگر کی فعالیت اور جگر کے کینسر جیسی شدید پیچیدگیوں کا باعث بنتا ہے۔ اس کا علاج انتہائی موثر ڈائریکٹ ایکٹنگ اینٹی وائرلز (DAAs) کی تیاری کے بعد ممکن ہوا ہے۔ تاہم حالیہ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ مریضوں کا مدافعتی نظام ہیپاٹائٹس کے ٹھیک ہونے کے بعد بھی مکمل طور پر ٹھیک نہیں رہتا ہے۔
جنوبی کوریا میں ہوئے مطالعے نے ہیپاٹائٹس سی انفیکشن والے مریضوں کا معائنہ کیا جنہوں نے بذریعہ DAA علاج کے بعد مسلسل وائرولوجک ردعمل کا مظاہرہ کیا۔ یہ وہ ردعمل ہوتا ہے جس میں کہ علاج کے بعد 12 ہفتوں تک خون میں انفیکشن کی موجودگی کا پتہ لگایا جاتا ہے کہ آیا اسے مکمل طور پر ختم کردیا گیا ہے یا نہیں۔
محققین نے پایا کہ علاج کے دوران t cells کی فعالیت کی سطح بلند رہی اور وائرس کے خاتمے کے بعد بھی مزید زیادہ ہوتی رہی۔