بھارتی جنگی جنون اورخطے کا امن
برطانیہ اورفرانس نے اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کے لیے بھارت کا رخ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
دنیا کی کثیر آبادی والے براعظم اور بالخصوص ہمارے اس خطے میں امن کی خواہش رکھنے والی قوتوں کو سرحد پار سے آنے والی اس خبر سے دھچکا لگا ہے کہ نومنتخب بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے جدید اسلحہ بنانے کے لیے غیرملکی دفاعی کمپنیوں کومالکانہ حقوق پرسرمایہ کاری کی پیشکش کردی ہے ۔اسی خبر کا حیرت انگیز پہلو یہ بھی ہے کہ بھارتی وزیراعظم کی خواہش کو سنہری موقع جانتے ہوئے امریکا ، برطانیہ اورفرانس نے اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کے لیے بھارت کا رخ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
بھارتی حکمراں جماعت اور وزیراعظم کی سوچ خطے میں بھارت کی مکمل بالادستی کی ہے،مگر تاریخ گواہ ہے کہ خطے کے ممالک پاکستان، بھوٹان ، نیپال اور سری لنکا بھارت کے جارحانہ عزائم کے ہاتھوں زخمی ہوچکے ہیں ، مشرقی پاکستان کو بنگلہ دیش بنانے میں بھی بھارت کی ریشہ دوانیوں کا عمل دخل تھا ۔پہلے ہی بھارت کی ایک ارب سے زائد آبادی بنیادی انسانی سہولتوں سے محروم ہے اور غربت دن بدن بڑھتی جارہی ہے لیکن اس کے باوجود بھی بھارت غیرملکی کمپنیوں کوبغیرلائسنس کے بھی اسلحہ تیارکرنے کی اجازت دینے پرتیار ہے۔
مہا بھارت کا خواب اور ہندو توا کا راگ الاپنے والوں سے تو کیا شکوہ کیجیے، حیرت تو امریکا، برطانیہ اور فرانس کے فیصلے پر ہے جو بھارت میں سرمایہ کاری کے لیے بے تاب ہوئے جارہے ہیں، ایک جانب تو دنیا میں اسلحے کی دوڑ ختم کرنے پر زور دیا جاتا ہے ، ایٹمی قوت بننے والے ملک پاکستان پر معاشی واقتصادی پابندیاں لگانے میں لمحے بھر کی دیر نہیں کی جاتی ، تو دوسری جانب بھارت کو ایک بڑے اسلحہ ساز ملک کے طور پر سامنے لانے کے لیے سرمایہ کاری کی جارہی ہے۔
بھارت کے سابق وزیردفاع اے کے انتھونی نے اس فیصلے کوخودکش اقدام قراردیا ہے۔ پاکستان کو بھی اس سلسلے میں اپنا دوٹوک موقف دنیا کے سامنے پیش کرنا چاہیے کہ خطے کو امن کی ضرورت ہے ،کیونکہ اسلحہ وباورد کے ڈھیر لگانے سے کوئی طاقت ور نہیں ہوسکتا بلکہ اربوں انسان راکھ کا ڈھیر بن سکتے ہیں ۔
بھارتی حکمراں جماعت اور وزیراعظم کی سوچ خطے میں بھارت کی مکمل بالادستی کی ہے،مگر تاریخ گواہ ہے کہ خطے کے ممالک پاکستان، بھوٹان ، نیپال اور سری لنکا بھارت کے جارحانہ عزائم کے ہاتھوں زخمی ہوچکے ہیں ، مشرقی پاکستان کو بنگلہ دیش بنانے میں بھی بھارت کی ریشہ دوانیوں کا عمل دخل تھا ۔پہلے ہی بھارت کی ایک ارب سے زائد آبادی بنیادی انسانی سہولتوں سے محروم ہے اور غربت دن بدن بڑھتی جارہی ہے لیکن اس کے باوجود بھی بھارت غیرملکی کمپنیوں کوبغیرلائسنس کے بھی اسلحہ تیارکرنے کی اجازت دینے پرتیار ہے۔
مہا بھارت کا خواب اور ہندو توا کا راگ الاپنے والوں سے تو کیا شکوہ کیجیے، حیرت تو امریکا، برطانیہ اور فرانس کے فیصلے پر ہے جو بھارت میں سرمایہ کاری کے لیے بے تاب ہوئے جارہے ہیں، ایک جانب تو دنیا میں اسلحے کی دوڑ ختم کرنے پر زور دیا جاتا ہے ، ایٹمی قوت بننے والے ملک پاکستان پر معاشی واقتصادی پابندیاں لگانے میں لمحے بھر کی دیر نہیں کی جاتی ، تو دوسری جانب بھارت کو ایک بڑے اسلحہ ساز ملک کے طور پر سامنے لانے کے لیے سرمایہ کاری کی جارہی ہے۔
بھارت کے سابق وزیردفاع اے کے انتھونی نے اس فیصلے کوخودکش اقدام قراردیا ہے۔ پاکستان کو بھی اس سلسلے میں اپنا دوٹوک موقف دنیا کے سامنے پیش کرنا چاہیے کہ خطے کو امن کی ضرورت ہے ،کیونکہ اسلحہ وباورد کے ڈھیر لگانے سے کوئی طاقت ور نہیں ہوسکتا بلکہ اربوں انسان راکھ کا ڈھیر بن سکتے ہیں ۔