اقوامِ متحدہ کے قیام کو 79 سال مکمل ہونے والے ہیں۔ یہ ادارہ دوسری عالمی جنگ کے اختتام پر 24 اکتوبر 1945 کو قائم کیا گیا تھا، جس کا مقصد بین الاقوامی امن و سلامتی کو برقرار رکھتے ہوئے بین الاقوامی قوانین کو برقرار رکھنا تھا۔ نیز اپنے شہریوں کےلیے اعلیٰ معیار زندگی کا حصول، معاشی، سماجی، صحت اور متعلقہ مسائل کو حل کرنے اور عالمگیر احترام کو فروغ دینے کےلیے بلا تخصیص نسل، جنس زبان یا مذہب، سب کےلیے انسانی حقوق اور بنیادی آزادی کا حصول ہے۔
اقوام متحدہ کے قیام کے بعد سے ہونے والی جنگوں اور دنیا کے مختلف خطوں میں جاری تنازعات کے باعث اس ادارے پر جانب داری کے الزامات لگتے رہے ہیں۔ لیکن اس کے باوجود اقوام متحدہ پوری دنیا میں ہی قیام امن اور بقائے انسانیت کے لیے مختلف پروگرام پر عمل پیرا ہے۔ پاکستان میں بھی اقوام متحدہ نے کئی پروگرام کا آغاز کیا اور اس جہت میں مستقل کام کیا جارہا یے۔
پاکستان کے مختلف بحران اور قدرتی آفات کے مسائل سے نمٹنے کی غرض سے اقوام متحدہ حکومت پاکستان کی مسلسل مدد کرنے کےلیے ہمیشہ موجود رہا ہے تاکہ پاکستان اپنی ترقیاتی ضروریات کو پورا کرنے کے ساتھ پائیدار ترقی کے اہداف (SDGs) کے حصول کے لیے عالمی وعدوں پر عمل کرسکے۔ اقوام متحدہ کا ادارہ قدرتی آفات اور مختلف بحرانوں کے دوران بھی پاکستان کی امداد کرتا رہا ہے۔
پاکستان نے اقوام متحدہ کے ساتھ اپنے کام کا آغاز 2006 میں کیا تھا۔ اس وقت سے اقوام متحدہ کے شراکت دار ادارے ملکی، علاقائی اور عالمی سطح پر قومی ترجیحات اور اس کی کارکردگی کی افادیت میں اضافہ کرنے کے لیے باہمی طور پر مل جل کر کام کررہے ہیں۔
اقوام متحدہ کے پروگرام (2009-2012) پر اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اور وزیراعظم پاکستان کی موجودگی میں فروری 2009 میں دستخط کیے گئے تھے۔ اقوام متحدہ کے پروگرام (2013-2017) کو قومی سیاسی طریقہ ہائے کار اور قومی اور صوبائی ترقی کی ترجیحات، لائحہ عمل اور حکمت عملیوں کے ساتھ متوازن بنایا گیا تھا۔ اقوام متحدہ کے پروگرام (2018-2022) پر اپریل 2018 میں دستخط کیے گئے۔
ترقی کے پائیدار اہداف (SDGs)کے حصول کےلیے اقوام متحدہ نے اپنی بھرپور توجہ اور عزم کی تجدید کےلیے 2020 کے اختتام پر ایک مہم کا آغاز بھی کیا تھا۔ پاکستان میں اقوام متحدہ کی کوششوں کی بنیاد انسانی حقوق پر مبنی نقطہ نظر پر رکھی گئی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ کے تمام اقدامات میں صنفی مساوات، شمولیت، صلاحیت سازی اور ماحولیاتی پائیداری پر بھی توجہ دی گئی ہے۔
اقوام متحدہ پاکستان میں پائیدار ترقیاتی اہداف کے حصول میں کوشاں ہے۔ پاکستان نے قومی اسمبلی کی ایک متفقہ قرارداد کے ذریعے 2016 میں پائیدار ترقی کے اہداف (SDGs) کو اپنے قومی ترقی کے ایجنڈے میں شامل کرتے ہوئے پائیدار ترقی کے ایجنڈے 2030 کے ساتھ اپنی وابستگی کا اظہار کیا تھا۔ اس کے بعد سے ملک نے اپنی قومی پالیسیوں اور حکمت عملیوں میں ان اہداف کو شامل کیا اور پاکستان میں SDGs کے نفاذ کےلیے ایک ادارہ جاتی لائحہ عمل تیار کرکے قابل ذکر پیش رفت کی۔ وفاقی اور صوبائی سطحوں پر منصوبہ بندی کے اداروں (وزارت منصوبہ بندی و ترقی اور خصوصی اقدام اور صوبائی منصوبہ بندی و ترقی کے اداروں) کے ساتھ SDGs کے معاون یونٹس قائم کیے گئے تاکہ SDGs کے نفاذ اور اس کی پیش رفت کی نگرانی کی جاسکے۔
حکومت پاکستان نے 2018 میں ایک قومی SDGs لائحہ عمل منظور کیا جو SDGs کو ترجیح دینے اور موثر بنانے کےلیے ایک قومی نظریہ پیش کرتا ہے۔ مقامی طور پر صوبائی SDGs کے لائحہ عمل تیارکیے جارہے ہیں۔ حکومت منصوبہ بندی کے عمل میں SDGs کو مرکزی دھارے میں لانے، ان اہداف کی پھرپور نگرانی اور رپورٹنگ کو یقینی بنانے، سرکاری مختص کردہ رقوم کو SDGs کے ساتھ متوازن بنانے اور متبادل مالیاتی طریقہ کار تلاش کرنے کے ساتھ ساتھ SDGs کی پیش رفت کو تیز کرنے کےلیے ٹیکنالوجی کے استعمال سے فائدہ اٹھانے پر اپنی توجہ دے رہی ہے۔
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔