کراچی ہوٹل کے ملازم پر ناشتے کے پیسے مانگنے پر مقدمہ درج کرنے والے پولیس اہلکار معطل
ترجمان پولیس کے مطابق تینوں اہلکاروں کو معطل کرکے کوارٹر گارڈ بھی کردیا گیا ہے
شہر میں پولیس گردی کا ایک اور واقعہ سامنے آگیا اور کورنگی تھانے کے اہلکاروں نے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے ناشتے کے پیسے مانگنے پر ہوٹل کے ملازمین کو ایل پی جی گیس سلنڈر غفلت و لاپروائی سے پھینکنے کے الزام میں گرفتار کر کے مقدمہ درج کرلیا تاہم پولیس حکام نے تینوں اہلکاروں کو معطل کرکے انکوائری شروع کردی۔
ترجمان سندھ پولیس کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق ایس ایس پی کورنگی توحید رحمان میمن نے مذکورہ واقعے میں ملوث 3 پولیس اہلکاروں کو معطل کر کے انکوائری ایس پی شاہ فیصل کو سونپ دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کورنگی تھانے کے معطل کیے گئے پولیس اہلکاروں میں شاکر، مدثر اور وقاص شامل ہیں اور تینوں پولیس اہلکاروں کو اگلے حکم تک کوارٹر گارڈ بھی کر دیا گیا۔
کورنگی تھانے کے اہلکاروں کی پولیس گردی کا شکار سلطان ہوٹل کے ملازم علی محمد نے اپنے ویڈیو بیان میں بتایا کہ جمعے کو صبح پولیس اہلکار ناشتہ کرنے آئے ہم نے انہیں ناشتہ دیا جس کا بل 290 روپے بنا ہم نے ان سے کہا کہ آدھا بل دے دو تو انہوں نے جھگڑا کیا اور ہم پر سلنڈر کا کیس بنا دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ پولیس اہلکار کاؤنٹر میں رکھے ہوئے 30 ہزار روپے بھی اپنے ساتھ لے گئے، دکان میں 3 گیس سلنڈر تھے جس سے دو خالی اور ایک بھرا ہوا تھا۔
ملازم نے کہا کہ پولیس اہلکار انہیں تھانے لے جا کر نہ صرف تشدد کیا بلکہ مغلظات بھی دیں، سوشل میڈیا پر ہوٹل کے ملازم علی محمد کا ویڈیو بیان وائرل ہونے پر ایس ایس پی ڈسٹرکٹ کورنگی کو بھی ایکشن لینا پڑ گیا۔
دوسری طرف کورنگی تھانے کے پولیس افسر اے ایس آئی عرفان مسعود کی مدعیت میں ایک مقدمہ درج کیا گیا ہے، مقدمہ نمبر 380 سال 2024 دفعات 285 اور 286 چونتیس کے تحت درج کیا گیا ہے۔
مقدمے میں بتایا گیا ہے کہ وہ دیگر پولیس اہلکاروں واجد اور سرفراز علی کے ہمراہ سرکاری موبائل میں انسداد جرائم کے لیے علاقہ گشت میں مصروف تھے کہ صبح ساڑھے 10 بمقام کورنگی نمبر 2 سلطان ہوٹل کے سامنے پہنچا تو دیکھا 3 اشخاص غفلت و لاپروائی سے ایل پی جی گیس سلنڈروں کو پھینکتے ہوئے دیکھا۔
انہوں نے کہا کہ مذکورہ افراد کو پولیس اہلکاروں کی مدد سے پکڑا اور معلوم کرنے پر انہوں نے اپنے نام علی محمد، کمال اور محمد زکریا بتائے۔
مدعی کے مطابق تینوں اشخاص جو کہ غفلت اور لاپروائی سے ایل پی جی گیس سلنڈروں کو پھینک رہے تھے اس کی وجہ سے دھماکا ہونے کا خدشہ تھا، جس پر انھیں گرفتار کیا اور 4 ایل پی جی گیس سلنڈروں کو بوجہ ثبوت قبضے میں لے لیا ہے۔
ترجمان سندھ پولیس کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق ایس ایس پی کورنگی توحید رحمان میمن نے مذکورہ واقعے میں ملوث 3 پولیس اہلکاروں کو معطل کر کے انکوائری ایس پی شاہ فیصل کو سونپ دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کورنگی تھانے کے معطل کیے گئے پولیس اہلکاروں میں شاکر، مدثر اور وقاص شامل ہیں اور تینوں پولیس اہلکاروں کو اگلے حکم تک کوارٹر گارڈ بھی کر دیا گیا۔
کورنگی تھانے کے اہلکاروں کی پولیس گردی کا شکار سلطان ہوٹل کے ملازم علی محمد نے اپنے ویڈیو بیان میں بتایا کہ جمعے کو صبح پولیس اہلکار ناشتہ کرنے آئے ہم نے انہیں ناشتہ دیا جس کا بل 290 روپے بنا ہم نے ان سے کہا کہ آدھا بل دے دو تو انہوں نے جھگڑا کیا اور ہم پر سلنڈر کا کیس بنا دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ پولیس اہلکار کاؤنٹر میں رکھے ہوئے 30 ہزار روپے بھی اپنے ساتھ لے گئے، دکان میں 3 گیس سلنڈر تھے جس سے دو خالی اور ایک بھرا ہوا تھا۔
ملازم نے کہا کہ پولیس اہلکار انہیں تھانے لے جا کر نہ صرف تشدد کیا بلکہ مغلظات بھی دیں، سوشل میڈیا پر ہوٹل کے ملازم علی محمد کا ویڈیو بیان وائرل ہونے پر ایس ایس پی ڈسٹرکٹ کورنگی کو بھی ایکشن لینا پڑ گیا۔
دوسری طرف کورنگی تھانے کے پولیس افسر اے ایس آئی عرفان مسعود کی مدعیت میں ایک مقدمہ درج کیا گیا ہے، مقدمہ نمبر 380 سال 2024 دفعات 285 اور 286 چونتیس کے تحت درج کیا گیا ہے۔
مقدمے میں بتایا گیا ہے کہ وہ دیگر پولیس اہلکاروں واجد اور سرفراز علی کے ہمراہ سرکاری موبائل میں انسداد جرائم کے لیے علاقہ گشت میں مصروف تھے کہ صبح ساڑھے 10 بمقام کورنگی نمبر 2 سلطان ہوٹل کے سامنے پہنچا تو دیکھا 3 اشخاص غفلت و لاپروائی سے ایل پی جی گیس سلنڈروں کو پھینکتے ہوئے دیکھا۔
انہوں نے کہا کہ مذکورہ افراد کو پولیس اہلکاروں کی مدد سے پکڑا اور معلوم کرنے پر انہوں نے اپنے نام علی محمد، کمال اور محمد زکریا بتائے۔
مدعی کے مطابق تینوں اشخاص جو کہ غفلت اور لاپروائی سے ایل پی جی گیس سلنڈروں کو پھینک رہے تھے اس کی وجہ سے دھماکا ہونے کا خدشہ تھا، جس پر انھیں گرفتار کیا اور 4 ایل پی جی گیس سلنڈروں کو بوجہ ثبوت قبضے میں لے لیا ہے۔