ایم پی تھری پلیئرز کی مدد سے پرندوں کا شکار

ایم پی تھری پلیئر کے چلتے ہی جنگل میں موجود پرندے دوڑے چلے آتے اور جال میں پھنس جاتے ۔۔۔


عبدالریحان July 01, 2014
ایم پی تھری پلیئر کے چلتے ہی جنگل میں موجود پرندے دوڑے چلے آتے اور جال میں پھنس جاتے۔ فوٹو : فائل

ISLAMABAD: سائنس داں اور انجنیئر ایک مخصوص مقصد کو سامنے رکھتے ہوئے کوئی ایجاد کرتے ہیں۔

انھیں قطعاً اندازہ نہیں ہوتا کہ صارفین اس ایجاد کے نت نئے استعمالات بھی وضع کرلیں گے۔ کچھ ایسا ہی گذشتہ دنوں چین کے شہر Peixian کی حدود میں واقع دیہات میں سامنے آیا۔کچھ عرصہ پہلے تک اس علاقے کے دیہاتی ایم پی تھری پلیئرز پر صرف گانوں سے لطف اندوز ہوا کرتے تھے۔یہاں آباد دیہاتیوں کی اکثریت اگرچہ کھیتی باڑی اور گلہ بانی کے روایتی پیشے سے وابستہ ہے مگر ایک بڑی تعداد گزراوقات کے لیے پرندوں کی فروخت کے کاروبار سے منسلک ہے۔ یہ لوگ جال کے ذریعے پرندے پکڑنے کے بعد انھیں نزدیکی قصبوں اور شہروں میں لے جاکر فروخت کرتے ہیں۔

ایک روز ایم پی تھری پلیئر پر موسیقی سے لطف اندوز ہوتے ہوئے ایک دیہاتی کو اچانک خیال آیا کہ کیوں نہ اس آلے کی مدد سے پرندے پکڑے جائیں۔ اگلے ہی دن اس نے قریبی شہر جاکر پلیئر میں مختلف پرندوں کی آوازیں ڈاؤن لوڈ کروالیں جو وہ افزائش نسل کے موسم میں اپنے ساتھی کو پکارنے کے لیے نکالتے ہیں۔



مذکورہ شخص نے آئندہ روز صبح سویرے جنگل میں جاکر جال بچھایا اور اس کے نیچے ایم پی تھری پلیئر رکھ کرچلادیا۔ پلیئر کو اس نے لاؤڈ اسپیکر سے منسلک کردیا تھا۔ ایم پی تھری پلیئر کے چلتے ہی جنگل میں پرندوں کی آوازیں گونجنے لگیں جنھیں سن کر حیران پریشان پرندے آواز کے ماخذ کی جانب بڑھتے اور جال میں پھنس جاتے۔

جلد ہی یہ طریقہ پورے علاقے میں مقبول ہوگیا اور شکاریوں کے وارے نیارے ہوگئے۔اس منفرد ترکیب کے ذریعے کثیر تعداد میں پرندوں کے شکار کی اطلاع پولیس کو ہوئی تو اس نے شکاریوں کے خلاف کارروائی شروع کردی۔ گذشتہ ہفتے ایک ایسی ہی کارروائی کے دوران نو افراد کو گرفتار کرکے ان کے قبضے سے 700 مرغابیاں برآمد کی گئیں جنھیں پنجروں میں قید کیا گیا تھا۔ گرفتار شدگان کا کہنا تھا کہ وہ ایک ماہ کے دوران 20000 مرغابیاں پکڑ کر فروخت کرچکے ہیں۔

ماہرین حیاتیات کا کہنا ہے کہ اتنی بڑی تعداد میں پرندوں کے شکار سے قدرتی ماحول میں بگاڑ پیدا ہوتا ہے۔ پولیس کے مطابق اسی وجہ سے ان شکاریوں کے خلاف کارروائی کی جارہی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں