آداب
آپ کسی کے گھر کی گھنٹی بجائیں، تین دفعہ کے بعد بھی کوئی باہرنہ آئے تو لوٹ جائیں
آداب کے سلسلے کی دوسری کڑی میں ہم بات کرتے ہیں دوسروں کے گھر جانے کے آداب کی۔ اگر چہ سینکڑوں برس پہلے بھی ہمیں ان سے مکمل آگاہی دے دی گئی تھی مگر ہم ان احکام اور معلومات کو اپنے روز مرہ میں اکثر بھلا دیتے ہیں ۔ جب بات ادب آداب کی ہو تو اس میں آپ کے اپنے گھر میں جانے کے آداب بھی ہیں۔ ہمیں یہ بھی علم ہونا چاہئے کہ اپنے گھر تک میں بھی جانے کے کچھ آداب ہوتے ہیں۔
اگر آپ اپنے گھر میں اپنے کنبے کے ساتھ رہتے ہیں جس میں آپ کے والدین سے لے کر پوتوں نواسوں تک کی نسلیں بھی رہتی ہیں۔ اسی گھر میں آپ کے محرم اور نامحرم کئی لوگ ہوتے ہیں ، حتی کے اگر سب محرم ہوں تب بھی ممکن ہے کہ کوئی آرام کررہا ہوتا ہے، کوئی دوپٹہ اتار کر گھر میں کوئی کام کر رہی ہو، کوئی گرمی کے باعث ، قمیض اتار کر بنیان میں گھر میں گھوم رہا ہو، کوئی کسملندی سے بستر پر دراز ہو۔ اپنے گھر میں بھی داخل ہوتے وقت اطلاعی گھنٹی بجا لینا یا اندر داخل ہوتے وقت بلند آواز سے کھانس کر ، ایک آدھے منٹ کا وقفہ دے کر گھر میں داخل ہونا بہترین عادت ہے۔دوسروں کے گھروں میں تو یہاں تک احتیاط کا حکم ہے کہ اگر آپ کی تین بار کی دستک پر کوئی جواب نہ آئے تو لوٹ جائیں،
آج کے زمانے میں بھی یہی کلیہ لاگو ہوتا ہے، آپ کسی کے گھر کی گھنٹی بجائیں، تین دفعہ کے بعد بھی کوئی باہرنہ آئے تو لوٹ جائیں۔ اپنے قریبی رشتہ داروں کے ہاں اگر آج کے زمانے میں جا کر لوٹنے کا اندیشہ ہوتو بہتر ہے کہ پہلے کال کر کے پوچھ لیں کہ آپ کا ان کے ہاں جانے کا ارادہ ہے، اگر ان کی کوئی اور مصروفیت نہ ہو یا انہیں کہیں جانا نہ ہو... اگر وہ آپ کو کہیں کہ وہ گھر پر ہوں گے اور فارغ ہوں گے تو آپ ان کے ہاں بتائے گئے وقت پر جائیں ۔ افضل تو یہ ہے کہ آپ انہیں بتائیں کہ آپ ان کے گھر کس وقت سے کس وقت تک کیلئے جائیں گے، اگر کچھ دنوں کے قیام کیلئے جا رہے ہوں تو بھی بتائیں کہ آپ کا قیام کب تک ہے۔کسی کے گھر جا کر گھنٹی بجائیں اور انتظار کریں کہ کوئی اندر سے آ کر دروازہ کھولے، اگر گھر کا کوئی ملازم دروازہ کھولے تو اسے بتائیں کہ اندر جا کر اطلاع کرے۔ ملازم کے واپس آنے کا انتظار کریں اور اس کی معیت میں گھر میں داخل ہوں ۔ اگر کسی کے گھر میں جانے کے ایک سے زائد راستے ہوں تو بھی اس راستے سے جائیں جو کہ گھر کا بنیادی داخلی راستہ ہے نہ کہ کسی اور کمرے کے براہ راست داخلی دروازے کے ۔ اندر داخل ہو کر بھی وہاں انتظار کریں جہاں پر آپ کو علم ہے کہ آپ کو بیٹھنا چاہئے۔ ان کمروں یا علاقوں میں خواہ مخواہ جانا یا جھانکنا درست نہیں جو کہ لوگوں کے انتہائی پرائیویٹ کمرے ہوتے ہیں، بالخصوص سونے کے کمرے ۔
اگر آپ کو انتظار کرنا پڑتا ہے تو اس کا برا مت منائیں ، آپ کے بر وقت پہنچنے کے باوجود ممکن ہے کہ کوئی نمازپڑھ رہا ہو، غسل خانے میں ہو یا کسی ایسے کام میں مصروف ہو کہ فورا آپ کے استقبال کو باہر نہ آ سکے، ایسے میں انتظار کی بجائے ان کے ذاتی کمروں میں داخل ہوجانا انتہائی نازیبا حرکت ہے۔ جو چیز آپ کو اپنے لئے پسند نہ ہو، وہ دوسروں کیساتھ بھی مت کریں۔ جتنی بھی بے تکلفی ہو، یہ مناسب نہیں کہ آپ حدود و قیود کا خیال نہ رکھیں ۔دوسروں کے گھروں میں ان کی چیزوں کو اٹھا اٹھا کر مت دیکھیں اور نہ ہی ان کی چیزوں کی تعریف کے بعد ان کی قیمت دریافت کریں ، نہ یہ سوال کریں کہ انہوں نے وہ چیزکہاں سے لی۔
اسی طرح جب آپ کی خاطر مدارات کی جائے اور وہ آپ کے معیار کے پیمانو ں پر پوری نہ بھی اترتی ہو مگر کسی کا دل توڑنے کو کوئی منفی بات مت کہیں ۔ جس طرح کے گھر میں جا رہے ہوں، اس کے مطابق لباس پہنیں۔ اگر کوئی غریب رشتہ دار ہے تو اسے آپ کے برانڈڈ سوٹ اور جوتے متاثر نہیں کریں گے بلکہ احساس کمتری میں مبتلا کر دیں گے۔ ان کے پہناؤں پر، ان کے گھر کی سجاوٹ پر اور ان کے بچوں کے تعلیمی معیار پر خواہ مخواہ اعتراض مت کریں ۔ آپ غریبوں کو غربت کا مزید احساس دلائیں گے تو بہت سے پر خلوص رشتہ داروں اور دوستوں سے محروم ہو جائیں گے۔
خود بھی سیکھیں اور بچوں کو بھی سکھائیں کہ جب وہ کسی کے گھر جائیں تو اس گھر کے ہر مکین سے کوئی نہ کوئی بات ضرور کریں ، ا گر کوئی اور مہمان بھی وہاں موجود ہیں تو ان سے بھی کسی نہ کسی موضوع پر بات چیت کریں ۔ اس کیلئے اصول وضع کریں کہ اگر ایک سے زائد خاندان موجود ہیں تو کم از کم ایک سوال یا بات آپ ہر ایک سے ضرور کریں گے اور اگر صرف آپ کے گھر والے اور میزبان کے گھر والے ہیں تو ہر ایک سے کم از کم تین جملے کی بات ضرور کریں ۔ یعنی آپ وہاں جا کر بھی اپنے ہی گھر والوں کیساتھ جڑ کر اور علیحدہ گروہ بنا کر مت بیٹھ جائیں اور آپس میں ہی کھسر پھسر کرتے رہیں یا اپنے ٹیلی فونوں کیساتھ ہی کھیلتے رہیں ۔ اگر آپ کو کسی کے ہاں نماز پڑھنا پڑے یاغسل خانے میں جانے کی ضرورت ہو تو ہمیشہ میزبان سے پوچھیں، اگر آپ کو علم ہے کہ ٹائیلٹ کہاں ہے یا نمازکہاں پڑھنا ہو گی، تب بھی پوچھے بنا ہر طرف مت گھومتے رہیں ۔
اگر آپ اپنے گھر میں اپنے کنبے کے ساتھ رہتے ہیں جس میں آپ کے والدین سے لے کر پوتوں نواسوں تک کی نسلیں بھی رہتی ہیں۔ اسی گھر میں آپ کے محرم اور نامحرم کئی لوگ ہوتے ہیں ، حتی کے اگر سب محرم ہوں تب بھی ممکن ہے کہ کوئی آرام کررہا ہوتا ہے، کوئی دوپٹہ اتار کر گھر میں کوئی کام کر رہی ہو، کوئی گرمی کے باعث ، قمیض اتار کر بنیان میں گھر میں گھوم رہا ہو، کوئی کسملندی سے بستر پر دراز ہو۔ اپنے گھر میں بھی داخل ہوتے وقت اطلاعی گھنٹی بجا لینا یا اندر داخل ہوتے وقت بلند آواز سے کھانس کر ، ایک آدھے منٹ کا وقفہ دے کر گھر میں داخل ہونا بہترین عادت ہے۔دوسروں کے گھروں میں تو یہاں تک احتیاط کا حکم ہے کہ اگر آپ کی تین بار کی دستک پر کوئی جواب نہ آئے تو لوٹ جائیں،
آج کے زمانے میں بھی یہی کلیہ لاگو ہوتا ہے، آپ کسی کے گھر کی گھنٹی بجائیں، تین دفعہ کے بعد بھی کوئی باہرنہ آئے تو لوٹ جائیں۔ اپنے قریبی رشتہ داروں کے ہاں اگر آج کے زمانے میں جا کر لوٹنے کا اندیشہ ہوتو بہتر ہے کہ پہلے کال کر کے پوچھ لیں کہ آپ کا ان کے ہاں جانے کا ارادہ ہے، اگر ان کی کوئی اور مصروفیت نہ ہو یا انہیں کہیں جانا نہ ہو... اگر وہ آپ کو کہیں کہ وہ گھر پر ہوں گے اور فارغ ہوں گے تو آپ ان کے ہاں بتائے گئے وقت پر جائیں ۔ افضل تو یہ ہے کہ آپ انہیں بتائیں کہ آپ ان کے گھر کس وقت سے کس وقت تک کیلئے جائیں گے، اگر کچھ دنوں کے قیام کیلئے جا رہے ہوں تو بھی بتائیں کہ آپ کا قیام کب تک ہے۔کسی کے گھر جا کر گھنٹی بجائیں اور انتظار کریں کہ کوئی اندر سے آ کر دروازہ کھولے، اگر گھر کا کوئی ملازم دروازہ کھولے تو اسے بتائیں کہ اندر جا کر اطلاع کرے۔ ملازم کے واپس آنے کا انتظار کریں اور اس کی معیت میں گھر میں داخل ہوں ۔ اگر کسی کے گھر میں جانے کے ایک سے زائد راستے ہوں تو بھی اس راستے سے جائیں جو کہ گھر کا بنیادی داخلی راستہ ہے نہ کہ کسی اور کمرے کے براہ راست داخلی دروازے کے ۔ اندر داخل ہو کر بھی وہاں انتظار کریں جہاں پر آپ کو علم ہے کہ آپ کو بیٹھنا چاہئے۔ ان کمروں یا علاقوں میں خواہ مخواہ جانا یا جھانکنا درست نہیں جو کہ لوگوں کے انتہائی پرائیویٹ کمرے ہوتے ہیں، بالخصوص سونے کے کمرے ۔
اگر آپ کو انتظار کرنا پڑتا ہے تو اس کا برا مت منائیں ، آپ کے بر وقت پہنچنے کے باوجود ممکن ہے کہ کوئی نمازپڑھ رہا ہو، غسل خانے میں ہو یا کسی ایسے کام میں مصروف ہو کہ فورا آپ کے استقبال کو باہر نہ آ سکے، ایسے میں انتظار کی بجائے ان کے ذاتی کمروں میں داخل ہوجانا انتہائی نازیبا حرکت ہے۔ جو چیز آپ کو اپنے لئے پسند نہ ہو، وہ دوسروں کیساتھ بھی مت کریں۔ جتنی بھی بے تکلفی ہو، یہ مناسب نہیں کہ آپ حدود و قیود کا خیال نہ رکھیں ۔دوسروں کے گھروں میں ان کی چیزوں کو اٹھا اٹھا کر مت دیکھیں اور نہ ہی ان کی چیزوں کی تعریف کے بعد ان کی قیمت دریافت کریں ، نہ یہ سوال کریں کہ انہوں نے وہ چیزکہاں سے لی۔
اسی طرح جب آپ کی خاطر مدارات کی جائے اور وہ آپ کے معیار کے پیمانو ں پر پوری نہ بھی اترتی ہو مگر کسی کا دل توڑنے کو کوئی منفی بات مت کہیں ۔ جس طرح کے گھر میں جا رہے ہوں، اس کے مطابق لباس پہنیں۔ اگر کوئی غریب رشتہ دار ہے تو اسے آپ کے برانڈڈ سوٹ اور جوتے متاثر نہیں کریں گے بلکہ احساس کمتری میں مبتلا کر دیں گے۔ ان کے پہناؤں پر، ان کے گھر کی سجاوٹ پر اور ان کے بچوں کے تعلیمی معیار پر خواہ مخواہ اعتراض مت کریں ۔ آپ غریبوں کو غربت کا مزید احساس دلائیں گے تو بہت سے پر خلوص رشتہ داروں اور دوستوں سے محروم ہو جائیں گے۔
خود بھی سیکھیں اور بچوں کو بھی سکھائیں کہ جب وہ کسی کے گھر جائیں تو اس گھر کے ہر مکین سے کوئی نہ کوئی بات ضرور کریں ، ا گر کوئی اور مہمان بھی وہاں موجود ہیں تو ان سے بھی کسی نہ کسی موضوع پر بات چیت کریں ۔ اس کیلئے اصول وضع کریں کہ اگر ایک سے زائد خاندان موجود ہیں تو کم از کم ایک سوال یا بات آپ ہر ایک سے ضرور کریں گے اور اگر صرف آپ کے گھر والے اور میزبان کے گھر والے ہیں تو ہر ایک سے کم از کم تین جملے کی بات ضرور کریں ۔ یعنی آپ وہاں جا کر بھی اپنے ہی گھر والوں کیساتھ جڑ کر اور علیحدہ گروہ بنا کر مت بیٹھ جائیں اور آپس میں ہی کھسر پھسر کرتے رہیں یا اپنے ٹیلی فونوں کیساتھ ہی کھیلتے رہیں ۔ اگر آپ کو کسی کے ہاں نماز پڑھنا پڑے یاغسل خانے میں جانے کی ضرورت ہو تو ہمیشہ میزبان سے پوچھیں، اگر آپ کو علم ہے کہ ٹائیلٹ کہاں ہے یا نمازکہاں پڑھنا ہو گی، تب بھی پوچھے بنا ہر طرف مت گھومتے رہیں ۔