دن میں 14 گھنٹے اور ہفتے میں 5 دن بھارت میں ملازمین کے اوقات کار کا بل
عوامی احتجاج پر کرناٹک حکومت نے اس بل پر عمل درآمد پر روک دیا
بھارتی ریاست کرناٹک کی وزارت لیبر ویلفیئر میں ملازمین کے اوقات کار میں تبدیلی کے لیے بل پر غور و خوص کے لیے ایمرجنسی میٹنگ بلائی گئی ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست کرناٹک میں آئی ٹی کے شعبے کے لیے اوقات کار کو یومیہ بنیادوں پر 14 گھنٹے کیے جانے اور ہفتے میں 5 دن کام کے بل پر زبردست ہنگامہ آرائی کے بعد لیبر ڈپارٹمنٹ نے اجلاس طلب کرلیا۔
بھارت میں اوور ٹائم سمیت روزانہ زیادہ سے زیادہ 10 گھنٹے کام کرنے کی اجازت ہے جب کہ مجوزہ ترمیمی بل 'کرناٹک شاپس اینڈ کمرشل اسٹیبلشمنٹ 2024' دن میں 14 گھنٹے تک کام کو قانونی بناتا ہے۔
مزدور یونین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ کمپنیوں کو موجودہ 3 شفٹوں کے بجائے دو شفٹوں کے تحت چلایا جائے گا اس طرح پوری شفٹ کو ملازمتوں سے فارغ کردیا جائے گا۔
گزشت برس ٹیکنالوجی کمپنی انفوسس کے شریک بانی نارائن مورتی نے مشورہ دیا تھا کہ بھارت کے ورک کلچر کو تبدیل کرنے کا وقت آگیا ہے اور اب نوجوانوں کو ہفتے میں 70 گھنٹے کام کرنے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔
جس کے بعد گزشتہ ہفتے کرناٹک حکومت نے ہفتے میں 70 گھنٹے کام تک کا بل منظور کرلیا تاہم شدید عوامی احتجاج کے بعد اس بل پر عمل درآمد روک دیا گیا تھا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست کرناٹک میں آئی ٹی کے شعبے کے لیے اوقات کار کو یومیہ بنیادوں پر 14 گھنٹے کیے جانے اور ہفتے میں 5 دن کام کے بل پر زبردست ہنگامہ آرائی کے بعد لیبر ڈپارٹمنٹ نے اجلاس طلب کرلیا۔
بھارت میں اوور ٹائم سمیت روزانہ زیادہ سے زیادہ 10 گھنٹے کام کرنے کی اجازت ہے جب کہ مجوزہ ترمیمی بل 'کرناٹک شاپس اینڈ کمرشل اسٹیبلشمنٹ 2024' دن میں 14 گھنٹے تک کام کو قانونی بناتا ہے۔
مزدور یونین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ کمپنیوں کو موجودہ 3 شفٹوں کے بجائے دو شفٹوں کے تحت چلایا جائے گا اس طرح پوری شفٹ کو ملازمتوں سے فارغ کردیا جائے گا۔
گزشت برس ٹیکنالوجی کمپنی انفوسس کے شریک بانی نارائن مورتی نے مشورہ دیا تھا کہ بھارت کے ورک کلچر کو تبدیل کرنے کا وقت آگیا ہے اور اب نوجوانوں کو ہفتے میں 70 گھنٹے کام کرنے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔
جس کے بعد گزشتہ ہفتے کرناٹک حکومت نے ہفتے میں 70 گھنٹے کام تک کا بل منظور کرلیا تاہم شدید عوامی احتجاج کے بعد اس بل پر عمل درآمد روک دیا گیا تھا۔