آئی پی پیز کا ملکی معیشت کی تباہی میں بنیادی کردار ہے زاہد حسین

معاہدے متوازن کرنے کی ابتداء چینی آئی پی پیز سے کی جائے، چیئرمین نیشنل بزنس گروپ پاکستان


Staff Reporter July 22, 2024
معاہدے متوازن کرنے کی ابتداء چینی آئی پی پیز سے کی جائے، چیئرمین نیشنل بزنس گروپ پاکستان

ایف پی سی سی آئی پالیسی ایڈوائزری بورڈ اورنیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ آئی پی پیزملکی معیشت کی تباہی میں بنیادی کردارادا کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت اپنی آئی پی پیز سے سرکاری بجلی گھروں کے نرخ پربجلی خریدے، آئی پی پیزسے معاہدوں کو متوازن بنانے کی کوشش کی جائے جسکی ابتداء دوست ملک چین کے بجلی گھروں سے کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ نئے آئی پی پیزکی تعمیرکا سلسلہ بند کیا جائے کیونکہ انکی ضرورت ملک کونہیں صرف ارباب اختیارکوہے۔ اگر نجی شعبہ میں بجلی کے نئے کارخانوں کی تعمیر کا سلسلہ نہ روکا گیا تو ملک دیوالیہ ہوجائے گا۔ معتدد آئی پی پیز کو 350روپے فی یونٹ سے 750روپے فی یونٹ ادائیگی کس قانون کے تحت کی جا رہی ہے۔ یہ کاروبار نہیں منافع خوری اور ڈکیتی ہے۔ عوام کو بتایا جائے کہ مختلف آئی پی پیز سے کروڑوں کی بجلی اربوں روپے میں کیوں خریدی جارہی ہے اور انھیں ایک یونٹ کی پیداوار کے بغیر کھربوں روپے کی ادائیگی کیوں کی جارہی ہے؟

میاں زاہد حسین نے کہا کہ آئی پی پیز کو بغیر بجلی پیدا کیے کپیسٹی چارجز کی مد میں ہوشربا ادائیگیاں کیوں اور کس کے اشارے پر کی جارہی ہیں۔ اگر آئی پی پیز سے معاہدے شفاف اور ملک وقوم کے مفاد میں ہیں تو انھیں پوشیدہ کیوں رکھا جارہا ہے۔ کاروباری معاہدے ملکی سلامتی کے راز نہیں ہیں اس لئے انھیں منظر عام پر لایا جائے اور ڈاکوؤں سے ریکوری کی جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ آئی پی پیز کو بھاری ادائیگیوں کی وجہ سے حکومت کے پاس صحت ،تعلیم ،ماحول اور دیگراہم شعبوں میں سرمایہ کاری کے لئے کچھ نہیں بچتا جس کا مطلب یہ ہے کہ پرائیویٹ سیکٹر میں قائم یہ کارخانے ملک میں غربت ، جہالت ،بیماریاں ، ماحولیاتی آلودگی اور ناہمواری پھیلانے میں بنیادی کردارادا کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آئی پی پیزاپنی لاگت سے سینکڑوں گنا منافع کما چکے ہیں اورانکے مالکان اپنے سہولت کاروں کو بھی اربوں روپے دے چکے ہیں اس لئے معاہدوں پر نظرثانی کی جائے تاکہ کھربوں روپے بچ سکیں اور تنخواہ داروں پر ٹیکس اور عوام کے مصائب میں کچھ کمی لائی جا سکے۔

میاں زاہد حسین نے کہا کہ چالیس خاندانوں کا پیٹ بھرنے کے لئے 10روپے یونٹ والی بجلی 60روپے میں فروخت کرکے 24کروڑ عوام کو برباد کیا جا رہا ہے۔ بجلی کے بل متوسط طبقہ کا نام ونشان مٹا رہے ہیں جو ارباب اختیار کی بدانتظامی کا کھلا ثبوت ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں آئی پی پیز سے ہونے والے معاہدوں کا تقابل اسی عرصے کے دوران دیگرممالک میں لگنے والے آئی پی پیز سے کرکے یہ بات باآسانی پتہ لگائی جاسکتی ہے کہ ان معاہدوں میں کتنی زبردست کرپشن ہوئی ہے۔ اگرعوام نے متحد ہوکراپنا یہ مسئلہ حل نہ کیا توانکے پاس کوئی آپشن نہیں بچے گا اور ملک بھی دیوالیہ ہوجائے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں