بجلی مہنگی ہونے سے ٹیکسٹائل سیکٹر کی 50 فیصد صنعتیں بند ہوگئیں

ٹیکسٹائل سیکٹر کی بندش سے 1 لاکھ 25 ہزار مزدور بے روزگار ہوچکے ہیں، یارن مرچنٹس


Staff Reporter July 23, 2024
(فوٹو فائل)

پاور ٹیرف میں غیرمعمولی اضافے سے ملک میں ٹیکسٹائل سیکٹر کی 50 فیصد صنعتیں بند ہوگئیں۔

یہ بات پاکستان یارن مرچنٹس ایسوسی ایشن کے چئیرمین شیخ خلیل قیصر نے منگل کو آئی پی پیز کیپیسٹی چارجز کے معاملے پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت ٹیکسٹائل سیکٹر کو بچانے میں ناکام ہوچکی ہے۔ ملک بھر کی 580 اسپننگ ملوں میں سے 29 فیصد ملیں بند ہیں جبکہ 440 نٹنگ ملوں میں 20 فیصد بند ہوچکی ہیں۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ 8 لاکھ 80 ہزار واٹر جیٹ مشینوں میں سے 32 فیصد مشینیں بند ہوچکی ہیں۔ ٹیکسٹائل سیکٹر کی بتدریج بندش سے رواں سال ایکسپورٹ ٹارگٹ مکمل نہیں ہوسکے گا۔

سہیل نثار نے کہا کہ فیصل آباد میں ڈھائی لاکھ پاور لومز میں سے 50 فیصد بند ہوچکی ہیں، ایک پاور لوم میں دو ورکرز کام کرتے ہیں 50 فیصد بند ہونے سے 1 لاکھ 25 ہزار مزدور بے روزگار ہوچکے ہیں۔

انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ بجلی کے نرخ فوری طور پر کم کرے، اگر ہمارے مطالبات نہ مانے گئے تو اسلام آباد جاکر احتجاج کریں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔