سالڈ ویسٹ ملازمین کی خدمات ٹاؤنز کو دینے سے کراچی میں صفائی کا نظام درہم برہم

1700 سے زائد بلدیاتی ملازمین کو واپس ٹاﺅنز میں بھیجنے سے انکی تنخواہیں اور مستقبل پر سوالیہ نشان بن گیا


Staff Reporter July 23, 2024
فوٹو: فائل

سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کی جانب سے 1700 سے زائد ملازمین کی خدمات ٹاﺅنز کو واپس کئے جانے کے باعث کراچی میں صفائی ستھرائی کا نظام درہم برہم ہوگیا۔

سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کی جانب سے صفائی کے نظام کو دو حصوں میں تقسیم کئے جانے کیلئے کالعدم ضلع شرقی اور کالعدم ضلع جنوبی کے 1700 سے زائد بلدیاتی ملازمین کو واپس ٹاﺅنز میں بھیجے جانے کے باعث مذکورہ ملازمین کی تنخواہیں اور مستقبل سوالیہ نشان بنا ہوا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کے حکام نے صرف ملازمین کی تعداد کے حوالے سے ٹاﺅنز آگاہ کیا ہے جبکہ ملازمین کے نہ ہی عہدے اور ناموں سے آگاہ کیا گیا ہے اور نہ ہی ان ملازمین کو ریلیونگ اور ایل پی سی جاری کی گئی ہے، رواں ماہ جولائی کے 23 روز گزر جانے کے باوجود ملازمین کی ٹاﺅنز میں نہ ہی جوائننگ ہوسکی ہے اور نہ ہی اس حوالے سے ٹاﺅنز کے حکام کو علم ہے کہ کس ملازم کو کس ٹاﺅن میں بھیجا گیا ہے۔

موجودہ صورتحال میں مذکورہ ملازمین کی ماہ جولائی کی تنخواہیں خطرے میں پڑ گئی ہیں جبکہ دوسری طرف شہر میں صفائی ستھرائی کا عمل بند ہوہوچکا ہے، سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ شہر کی اندرونی سڑکوں اور گلیوں کی صفائی کرنے کے بجائے صرف مرکزی سڑکوں اور شاہراہوں کی صفائی کررہی ہے جبکہ اندرونی سڑکوں کی صفائی کیلئے ٹاﺅنز کو مشینری بھی فراہم نہیں کی گئی۔

اس حوالے سے سجن یونین کے مرکزی صدر ذوالفقار شاہ کا کہنا ہے کہ بلدیاتی اداروں اور ملازمین کے ساتھ کھلواڑ کیا جارہا ہے، سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ نے ملازمین تو ٹاﺅنز میں واپس بھیج دیے لیکن بلدیاتی اداروں سے لی گئی مشینری تاحال اپنے پاس رکھی ہوئی ہیں جو کہ ٹاﺅنز کو واپس نہیں کی گئیں۔

انہوں نے اس سلسلے میں صوبائی وزیر بلدیات سعید غنی سے فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ شہر میں گندگی وغلاظت جمع ہونے کا ذمہ دار سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ ہے جس کی ناقص پالیسیوں کے باعث کراچی کے شہری اذیت میں مبتلا ہیں، انہوں نے مطالبہ کیا کہ صفائی ستھرائی کی ذمہ دار سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ سے واپس لیکر بلدیاتی اداروں کے سپرد کی جائے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں