سپریم کورٹ نے مبارک ثانی کیس کا فیصلہ سنا دیا اور نظرثانی کی درخواستیں جزوی طور پر منظور کرلیں۔
عدالت عظمیٰ کے 3 رکنی بینچ میں شامل جسٹس نعیم اختر افغان نے مبارک احمد ثانی ضمانت کیس میں محفوظ فیصلہ سنا دیا۔ عدالت نے نظرثانی کی درخواستیں جزوی طور پر منظور کرلیں۔
بعد ازاں سپریم کورٹ کی جانب سے مبارک ثانی کیس کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا گیا، جس میں عدالت نے کہا کہ مذہبی آزادی کا بنیادی آئینی حق ، قانون ، امن عامہ اور اخلاق کے تابع ہے۔ پنجاب حکومت کی نظرثانی درخواست منظور کی جاتی ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں: سپریم کورٹ؛ جماعت اسلامی کی مبارک ثانی کیس میں فریق بننے کی درخواست
عدالت نے تحریری فیصلے میں کہا کہ ختم نبوت پر مکمل، غیر مشروط ایمان اسلام کے بنیادی عقائد میں شامل ہے۔ آئین پاکستان میں بھی ختم نبوت پر ایمان کو مسلمان کی تعریف کا لازمی جزو کہا گیا ہے۔ خود کو احمدی کہنے والوں سے متعلق مجیب الرحمان اور ظہیر الدین کیس کے فیصلے موجود ہیں۔ اس عدالت نے 6 فروری 2024ء کے آرڈر میں ان سابقہ نظیروں سے انحراف نہیں کیا۔
سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ نظرثانی درخواستوں پر تفصیلی فیصلہ ویب سائٹ پر اپ لوڈ کیا جائے گا۔