کراچی انسٹیٹیوٹ آف ہارٹ ڈیزیز کے ڈاکٹر فہیم عامر کیخلاف کارروائی سروسز ختم

ڈاکٹر محمد فہیم عامر سے وزیٹنگ کارڈ پر درج تعلیمی اسناد بھی طلب


Staff Reporter July 24, 2024
ڈاکٹر محمد فہیم عامر سے وزیٹنگ کارڈ پر درج تعلیمی اسناد بھی طلب

کراچی انسٹیٹیوٹ آف ہارٹ ڈیزیز اسپتال نے غیر مستقل ڈاکٹر محمد فہیم عامر کی او پی ڈی کی اجازت منسوخ کردی۔

کے آئی ایچ ڈی اسپتال حکام نے ڈاکٹر محمد فہیم عامر سے وزیٹنگ کارڈ پر درج تعلیمی اسناد بھی طلب کرلیں،یہ کارروائی سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز کے بعد کی گئی ہے۔

سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیوز میں شکایت کنندگان نے ڈاکٹر محمد فہیم عامر کے علاج کو غیر معیاری اور غیر اطمینان بخش قرار دیدیا تھا،وائرل ویڈیوز کے مطابق ڈاکٹر محمد فہیم عامر غلط بیانی کرکے مریضوں کی زندگیوں کے ساتھ کھیل رہے تھے۔

تفصیلات کے مطابق گزشتہ کچھ روز سے سوشل میڈیا پر دو ویڈیوز وائرل ہورہی تھیں،جس میں کراچی انسٹیٹیوٹ آف ہارٹ ڈیزیز اسپتال میں او پی ڈی کرنے والے غیر مستقل ڈاکٹر محمد فہیم عامر کے علاج کو غیر تسلی بخش قرار دیا گیا۔ خاتون اور مرد شکایت کنندگان اپنے میڈیکل رپورٹس دکھاتے ہوئے ڈاکٹر محمد فہیم عامر کے علاج کو غیر معیاری اور غیر اطمینان بخش قرار دے رہے ہیں۔

شکایت کنندہ نے کہا کہ میں سستی اور معیاری علاج کے لیئے کے آئی ایچ ڈی اسپتال گئی،مگر ڈاکٹر محمد فہیم عامر نے ساری میڈیکل رپورٹس کو غیر معمولی اور خطرناک قرار دیدیا، انہوں نے کہا کہ میرے دل کا وال بند ہیں اور میری حالت کسی بھی وقت تشویشناک ہوسکتی ہے،انہوں نے میرے ای سی جی رپورٹ پر بھی کچھ جگہوں پر نشانات لگائے اور میری فیملی کو ڈرایا۔

ڈاکٹر فہیم عامر نے بلا ضرورت مجھے اتنی ہیوی میڈیسنز کھلائیں،جس سے میری طبعیت مزید خراب ہوگئی تھی،ڈاکٹر صاحب نے تو میرے ہولٹر مانیٹر ٹیسٹ کو بھی خطرناک قرار دیدیا تھا،انہوں نے مجھے مخصوص میڈیکل اسٹور سے ہی تجویز کردہ ادویات خریدنے کو کہا اور ادویات بھی ایسی تھیں جو مشہور نہیں اور نہ ہی کسی اور میڈیکل اسٹور پر وہ ادویات دستیاب تھیں،انہوں نے مجھے انجیوپلاسٹی کروانے کی ہدایت بھی کی،پھر کہا کہ کے آئی ایچ ڈی اسپتال میں اچھا علاج ممکن نہیں ایسا کریں آپ میرے نجی کلینک آجائیں،میں اور میری فیملی ذہنی کرب میں مبتلا ہوگئے تھے،ہم نے دوسری رائے کے لیے کراچی کے معروف دل کے نجی اسپتال کا رخ کیا تو پتا چلا کہ ڈاکٹر محمد فہیم عامر نے غلط بیانی کی تھی،شہری اپنے پیاروں کو کے آئی ایچ ڈی اسپتال نہ لائیں ورنہ یہ ڈاکٹر غیر ضروری طور پر انجیوپلاسٹی کروادیں گے۔

کے آئی ایچ ڈی اسپتال حکام نے سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والیں ویڈیوز کا نوٹس لیتے ہوئے تحریری حکم نامے کے ذریعے ماہر امراض قلب ڈاکٹر محمد فہیم عامر کو کے آئی ایچ ڈی اسپتال میں او پی ڈی سروسز فراہم کرنے سے مستقل طور پر روک دیا،تحریری حکم نامے کے مطابق ڈاکٹر محمد فہیم عامر کے علاج کے حوالے سے سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو اعلیٰ حکام کے علم میں آئی ہیں، ڈاکٹر محمد فہیم عامر اپنے وزیٹنگ کارڈ پر درج ڈگریوں اور اپنی تمام تعلیمی دستاویزات کی ایک مکمل کاپی فوری طور پر دفتر میں جمع کرائیں۔

ڈاکٹر محمد فہیم عامر کو کے آئی ایچ ڈی میں اپنی او پی ڈی جاری رکھنے کی اجازت نہیں ہے،اس او پی ڈی کے حوالے سے کوئی تحریری حکم نامہ موجود نہیں تھا،کے آئی ایچ ڈی اسپتال حکام نے اپنی تمام ڈاکٹرز اور عملے کے بھی تعلیمی دستاویزات طلب کرلیئے ہیں۔

کراچی انسٹیٹیوٹ آف ہارٹ ڈیزیز کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ڈاکٹر رفعت سلطانہ نے ایکسپریس نیوز کو بتایا کہ ماہر امراض قلب ڈاکٹر محمد فہیم عامر 2019 میں ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز سے کراچی انسٹیٹیوٹ آف ہارٹ ڈیزیز سے یہاں آئے تھے،میں اس اسپتال کی سربراہ 2021 میں بنی تھی، ڈاکٹر فہیم عامر مستقل طور پر کام نہیں کرتے ہیں، ان کا نام فیکلٹی کے روسٹم میں بھی نہیں تھا،ماضی میں ان کو پوسٹ کا لیٹر ملا مگر ان کی پوسٹنگ کی منظوری نہیں ملی تھی،یہ کے آئی ایچ ڈی میں بدھ کے روز او پی ڈی کرتے تھے،سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی دو میں سے ایک ویڈیو میں فائل دکھائی گئی جس پر ڈاکٹر محمد فہیم عامر کا نام درج تھا،مگر حیرت ہوئی مجھے کیونکہ کے آئی ایچ ڈی میں کسی ڈاکٹر کے نام کی فائل نہیں بنی،یہ ڈاکٹر محمد فہیم عامر کی ذاتی فائل لگتی ہے جس میں انہوں نے کے آئی ایچ ڈی کا حوالہ دیدیا،اکثر ڈاکٹر سرکاری اسپتالوں میں اپنے تجربات اس لیے ریفرنس کے طور پر لکھتے ہیں کیونکہ ان سے اچھا تاثر بنتا ہے،ہم نے ان کی ڈگریز طلب کرتےہوئے،سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز دیکھ کر میں نے مستقل طور پر ان کی سروسز ختم کروادیں ہیں۔

تمام تر معاملے پر ایکسپریس نیوز نے جب ڈاکٹر محمد فہیم عامر سے مؤقف لینے کے لیئے فون کیا تو انہوں نے فون منقطع کر دیا اور میسج کے ذریعے پیغام دیا کہ میں اپنا مؤقف ویڈیو کی صورت سوشل میڈیا پر پوسٹ کروں گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں