میرانشاہ میں بم بنانے کی فیکٹری پکڑی گئی جہاں سے بارود سے بھرے 225 سلنڈربرآمد ہوئے آئی ایس پی آر
شمالی وزیرستان سےدہشتگردوں کاصفایا کرنےکے بعد دیگرعلاقوں میں ان کا تعاقب کیا جائےگا،ڈی جی آئی ایس پی آر اور وفاقی وزرا
پاک فوج نے شمالی وزیرستان میں کارروائی کے دوران میران شاہ کے مقام پر بم بنانے والی فیکٹری پکڑلی جہاں سے بارود سے بھرے 225 سلنڈر بھی برآمد کرلیے گئے ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ، وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید اور وفاقی وزیر برائے بین الصوبائی رابطہ ڈاکٹر عبدالقادر بلوچ نے غیر ملکی میڈیا کو آپریشن ضرب عضب کے حوالے سے بریفنگ دی۔ انہوں نے بتایا کہ شمالی وزیرستان دہشتگردوں کا آخری ٹھکانہ بن چکا تھا، امن کو موقع دینے اور مشاورت کے بعد فوجی کارروائی شروع کی گئی، آپریشن میں تمام دہشت گردوں کے خلاف بلاامتیاز کارروائی ہورہی ہے۔ آپریشن شروع کرنے سے پہلے دہشتگردوں کے فرار ہونے کے راستے بند کردیئے گئے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ آپریشن راہ عضب 4 مراحل میں مکمل ہوگا پہلے مرحلے میں شمالی وزیرستان سے دہشتگردوں کا صفایا کیا جائے گا، جس کے بعد ملک کے دیگر علاقوں میں دہشت گردوں کا تعاقب کریں گے۔ حکومتی علمداری بحال ہونے تک کارروائی جاری رہے گی۔
بریفنگ کے دوران اعلیٰ سیاسی اور عسکری قیادت کا کہنا تھا کہ آپریشن ضرب عضب مکمل طور پر اپنی صلاحیت سے کررہے ہیں، ڈرون حملے کا کوئی عمل دخل نہیں، پاک فضائیہ کی موجودگی میں پاکستان کو ڈرون سمیت کسی مدد کی ضرورت نہیں۔ عالمی پالیسیوں نے دہشتگردی کو ہوا دی، پاکستان امداد نہیں تعاون چاہتا ہے۔ پاکستان تمام ممالک کی داخلی خودمختاری کا احترام کرتا ہے، پاکستان کی سرزمین کسی صورت دہشت گردی کے لئے استعمال نہیں ہونےدی جائےگی۔ افغانستان کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ ملا فضل اللہ کی گرفتاری کے لئے کارروائی کرے۔ انہوں نے کہا کہ شمالی وزیرستان سے ایک لاکھ افراد کے افغانستان منتقلی کی خبریں بے بنیاد ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ میران شاہ میں زمینی کارروائی کے دوران بم بنانے کی فیکٹری پکڑی گئی جہاں سے بارود سے بھرے 225 سلنڈر اور 150خالی سلنڈر بھی پکڑے گئے، ہر سیلنڈر میں 80 سے 100 کلو گرام بارودی مواد بھرا ہوا تھا۔ فیکٹری سے بارود سے بھرے 700 پائپ، نٹ بولٹ سے تیار کردہ 400پلیٹس اور 10 ٹینک شکن بارودی سرنگیں بھی برآمد ہوئیں، اس کے علاوہ جسمانی تربیت اور ویلڈنگ کا سامان بھی ملا ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ، وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید اور وفاقی وزیر برائے بین الصوبائی رابطہ ڈاکٹر عبدالقادر بلوچ نے غیر ملکی میڈیا کو آپریشن ضرب عضب کے حوالے سے بریفنگ دی۔ انہوں نے بتایا کہ شمالی وزیرستان دہشتگردوں کا آخری ٹھکانہ بن چکا تھا، امن کو موقع دینے اور مشاورت کے بعد فوجی کارروائی شروع کی گئی، آپریشن میں تمام دہشت گردوں کے خلاف بلاامتیاز کارروائی ہورہی ہے۔ آپریشن شروع کرنے سے پہلے دہشتگردوں کے فرار ہونے کے راستے بند کردیئے گئے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ آپریشن راہ عضب 4 مراحل میں مکمل ہوگا پہلے مرحلے میں شمالی وزیرستان سے دہشتگردوں کا صفایا کیا جائے گا، جس کے بعد ملک کے دیگر علاقوں میں دہشت گردوں کا تعاقب کریں گے۔ حکومتی علمداری بحال ہونے تک کارروائی جاری رہے گی۔
بریفنگ کے دوران اعلیٰ سیاسی اور عسکری قیادت کا کہنا تھا کہ آپریشن ضرب عضب مکمل طور پر اپنی صلاحیت سے کررہے ہیں، ڈرون حملے کا کوئی عمل دخل نہیں، پاک فضائیہ کی موجودگی میں پاکستان کو ڈرون سمیت کسی مدد کی ضرورت نہیں۔ عالمی پالیسیوں نے دہشتگردی کو ہوا دی، پاکستان امداد نہیں تعاون چاہتا ہے۔ پاکستان تمام ممالک کی داخلی خودمختاری کا احترام کرتا ہے، پاکستان کی سرزمین کسی صورت دہشت گردی کے لئے استعمال نہیں ہونےدی جائےگی۔ افغانستان کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ ملا فضل اللہ کی گرفتاری کے لئے کارروائی کرے۔ انہوں نے کہا کہ شمالی وزیرستان سے ایک لاکھ افراد کے افغانستان منتقلی کی خبریں بے بنیاد ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ میران شاہ میں زمینی کارروائی کے دوران بم بنانے کی فیکٹری پکڑی گئی جہاں سے بارود سے بھرے 225 سلنڈر اور 150خالی سلنڈر بھی پکڑے گئے، ہر سیلنڈر میں 80 سے 100 کلو گرام بارودی مواد بھرا ہوا تھا۔ فیکٹری سے بارود سے بھرے 700 پائپ، نٹ بولٹ سے تیار کردہ 400پلیٹس اور 10 ٹینک شکن بارودی سرنگیں بھی برآمد ہوئیں، اس کے علاوہ جسمانی تربیت اور ویلڈنگ کا سامان بھی ملا ہے۔