سولر سسٹم اور ماحولیاتی تبدیلی

سولر سسٹم سے ہمیں ایک نئی اور خطرناک شکل کی ماحولیاتی آلودگی کا سامنا کرنا پڑے گا


سولر سسٹم روایتی بجلی گھروں کے متبادل کے طور پر تیزی سے مقبول ہورہے ہیں۔ (فوٹو: فائل)

حالیہ دنوں میں پاکستان بالخصوص شہرِ قائد میں توانائی کے بڑھتے بحران اور مہنگی ترین بجلی کے پیش نظر سولر سسٹم روایتی بجلی گھروں کے متبادل کے طور پر تیزی سے مقبول ہورہے ہیں۔ یہ جانے اور سمجھے بنا کہ یہ متبادل ماحول دوست ہے بھی یا نہیں؟


عمومی طور پر کہا جاسکتا ہے کہ روایتی بجلی گھروں میں تیار کی جانے والی بجلی کی افزائش کے دوران کاربن ڈائی آکسائیڈ، سلفر ڈائی آکسائیڈ، نائٹروجن آکسائیڈز جیسی نقصان دہ گیسز جو گلوبل وارمنگ میں ایک بڑا معاون ثابت ہوتی ہیں، سولر سسٹم اِن ماحول دشمن گیسز کے اخراج کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے، ساتھ ہی ساتھ یہ فیول کی ضرورت کو بھی ختم کردیتا ہے، جس سے انسانی آبادی اور ماحولیاتی نظام دونوں کو فائدہ ہوتا ہے۔ ہوا کے معیار کو بہتر اور پانی کے وسائل کو بچاتا ہے۔ مختصر یہ کہ سولر سسٹم ماحولیاتی فوائد کے ساتھ ساتھ موسمیاتی تبدیلیوں کو کم کرنے اور ماحولیاتی استحکام کو فروغ دینے کےلیے ایک بہترین متبادل کے طور پر سامنے آیا ہے لیکن ان کی ممکنہ خرابیوں اور ماحول پر منفی اثرات کو تسلیم کرنا بھی ضروری ہے۔


اس ضمن میں صف اول کے طور پر جس کا ذکر کرنا ضروری ہے وہ سولر پینل کی مینوفیکچرنگ ہے۔ سولر پینلز میں استعمال ہونے والے خام مال، جیسے کہ سلیکون، کیڈمیم، اور گیلیئم کو نکالنا اور پروسیسنگ کرنا ماحولیاتی انحطاط کا باعث بن سکتا ہے۔ کان کنی کی سرگرمیاں، خاص طور پر کمزور ماحولیاتی ضوابط والے خطوں بالخصوص پاکستان میں، رہائش گاہ کی تباہی، مٹی کے کٹاؤ، پانی کی آلودگی، اور حیاتیاتی تنوع کے نقصان کا باعث بن سکتی ہے۔


ماہرین کے مطابق سولر پینلز کی آپریشنل زندگی 20 سال پر محیط ہوتی ہے، جس کے بعد وہ بہتر طریقے سے کام کرنے کے قابل نہیں رہتے، جس کے سبب سولر سسٹم صارفین کو مستقبل میں ان کو بطور اسکریپ ٹھکانے لگانے سے متعلق کئی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑے گا، کیونکہ اس کا ملبہ آنے والے وقتوں میں ایک نئی طرز کی ماحولیاتی آلودگی کی شکل اختیار کرے گا۔


دوسری جانب پاکستان کے بدلتے کلائمیٹ چینج اور کراچی میں صحرائی طرز پر، پڑنے والی شدید ترین گرمی کے پیش نظر مقامی ماہرین کا کہنا ہے کہ سولر سسٹم میں استعمال کی جانے والی سولر پلیٹس میں ایک طرح کی مخصوص کششِ ثقل یا میگنیٹک فورس موجود ہوتی ہے جو سورج کی روشنی کو خود کی جانب کھینچتی ہے، حرفِ عام میں اسے اگر یوں کہا جائے تو غلط نہ ہوگا کہ جتنی بڑی سولر پلیٹ لگائی جائے گی اس کی گریویٹشنل فورس کششِ ثقل) اتنی ہی زیادہ ہوگی جس سے یقیناً توانائی کے پیداواری عمل میں اضافہ تو ہوتا ہے لیکن دوسری جانب سورج کی تپش بھی بڑھنے کا خدشہ اور بڑھ جاتا ہے۔


جب ہم ماحول دوست توانائی کے پیداواری طریقے کی جانب گامزن ہیں تو یہ ضروری ہے کہ ہم اپنے توانائی کے نظام کی تشکیل میں ماحولیاتی، سماجی اور اقتصادی عوامل کے باہمی ربط کو تسلیم کریں۔ سولر پینل کے انتظام کےلیے جامع پالیسی بنائیں اور شمسی توانائی کی پوری صلاحیت کو بروئے کار لائیں، بصورتِ دیگر ہمیں ایک نئی اور خطرناک شکل کی ماحولیاتی آلودگی کا سامنا کرنا پڑے گا۔


نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔




اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔


تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں