عوام کی طاقت کو کنٹینر لگا کر نہیں روکا جا سکتا ہم پُرامن رہنا چاہتے ہیں حافظ نعیم الرحمٰن

جہاں رکاوٹ درپیش ہو کارکنان وہیں دھرنا دے دیں، امیر جماعت اسلامی کا کارکنوں کو پیغام


ویب ڈیسک July 26, 2024
(فوٹو: فائل)

امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا ہے کہ عوام کی طاقت کو کنٹینر لگا کر نہیں روکا جا سکتا، ہم پُرامن رہنا چاہتے ہیں۔


وفاقی دارالحکومت میں جماعت اسلامی کے آج دھرنے اور ملک بھر میں کریک ڈاؤن، کارکنوں کی گرفتاریوں اور قافلوں کو روکنے کے علاوہ رکاوٹیں کھڑی کرکے راستے بند کرنے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ آج دھرنے کے لیے بھرپور جوش سے ملک بھر سے قافلے روانہ ہو چکے ہیں۔


یہ خبر بھی پڑھیں: دفعہ 144؛ جماعت اسلامی نے اسلام آباد دھرنے سے متعلق حکمت عملی تیار کرلی


انہوں نے کہا کہ تمام فسطائیت کے بعد بھی کارکنان کو کہتا ہوں کہ مینیج کریں اور دھرنے میں پہنچیں۔ ہم پُرامن لوگ ہیں اور پُرامن رہنا چاہتے ہیں۔ اس کی ذمے داری حکومت پر آتی ہے کے وہ کیسے امن قائم رکھتے ہیں۔ تمام نمائندگان کو کہتا ہوں، جہاں رکاوٹ ملے وہیں دھرنا دے دیں۔ ایک دھرنے کو کئی دھرنوں میں تبدیل کریں گے۔ کارکنان کو کہتا ہوں رکاوٹ کے آگے دھرنا دے کر قیادت کی کال کا انتظار کریں۔


مزید پڑھیں: گرفتاریوں سے ڈرتے ہیں نہ جماعت اسلامی کا راستہ روکا جا سکتا ہے، حافظ نعیم


امیر جماعت نے کہا کہ ہم بتائیں گے کہ عوام کی طاقت کو کنٹینر لگا کر نہیں روکا جا سکتا۔ ہمیں بجلی کے بل کم چاہییں۔ ہم آئی پی پیز سے چھٹکارا چاہتے ہیں۔


دریں اثنا مرکزی سیکرٹری اطلاعات جماعت اسلامی قیصر شریف نے کہا ہے کہ اس وقت اسلام آباد میں مختلف اضلاع کے افراد بڑی تعداد میں پہنچ چکے ہیں۔ قیادت کی طرف سے متعین عارضی قیام کی اطلاع تمام صوبوں کو کی جا رہی ہے۔ ریلی کے مقام کی حتمی اطلاع مشاورت کے ساتھ جمعہ کی نماز تک کر دی جائے گی۔


یہ بھی پڑھیں: دھرنے کا راستہ روکا گیا تو حکومت گراؤ تحریک شروع ہوجائے گی، حافظ نعیم


انہوں نے کہا کہ ریلی کے مقام پر تمام شرکا کو شام 5 بجے پہنچنا ہوگا۔ دھرنے کے شرکا ابھی جہاں بھی مقیم ہیں، وہیں قیام رکھیں۔ ریلی کے آغاز کے مقام کی اطلاع حاصل کر کے احتیاط کے ساتھ 5 بجے شام تک پہنچ جائیں۔ شرکائے دھرنا کو پرامن رہتے ہوئے اسلام آباد میں نماز جمعہ کے قریب داخل ہونے کی ہدایت کی گئی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں