ضلع کرم میں زمینی تنازع پر دو قبائل میں تصادم 10 افراد ہلاک 50 زخمی

مختلف گاؤں کے درمیان تنازع پر جنگ بندی تاحال نہیں ہوسکی، جرگہ مختلف نکات پر رضامند ہوگیا، وزیراعلیٰ کا نوٹس


رمضان سیماب July 26, 2024
(فوٹو : فائل)

ضلع کرم کے مختلف گاؤں کے درمیان زمینی تنازع پر جنگ بندی تاحال نہیں ہوسکی تاہم جنگ بندی کے لیے جرگہ مختلف نکات پر رضامند ہوگیا، جھڑپوں میں اب تک 10 افراد ہلاک اور 50 سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔

ایکسپریس کے مطابق خیبرپختونخوا کے ضلع کرم میں‌ زمین کے تنازع پر دو قبائل کے درمیان جھڑپوں میں اب تک 10 افراد جاں‌ بحق جبکہ 50 سے زائد زخمی ہوگئے ہیں۔ پولیس اور انتظامیہ کے مطابق کرم کے علاقے بوشہرہ اور مالی خیل کے درمیان زمین کے تنازع پر گزشتہ شام کو فائرنگ کا سلسلہ شروع گیا تھا جو ضلع کے دیگر علاقوں پیواڑ و تری منگل تک پھیل گیا۔

دونوں فریقین ایک دوسرے کے مورچوں پر چھوٹے اور بڑے ہتھیاروں‌ سے حملہ آور ہوئے جس کے نتیجے میں اب تک 10 افراد جاں‌بحق اور 50 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔


اسپتال ذرائع کے مطابق اب تک 37 افراد کو لایا گیا ہے جس میں 15 افراد اسپتال میں‌ زیر علاج ہیں۔


ڈپٹی کمشنر ضلع کرم جاوید اللہ محسود کا کہنا ہے کہ انتظامیہ کی جانب سے فائر بندی کے لیے کوشش جاری ہے اور آج گرینڈ جرگہ کی مدد سے دونوں فریقین کے درمیان فائربندی ممکن ہے۔


واضح رہے کہ بوشہر اور مالی خیل کے درمیان زمین کا تنازع ایک عرصے سے جاری ہے چونکہ دونوں اقوام کے فرقے الگ ہیں اس لیے یہ تنازع اکثر فرقہ وارانہ فسادات میں تبدیل ہو جاتا ہے اور پورے ضلع میں جھڑپیں شروع ہو جاتی ہیں۔ جھڑپیں بوشہرہ، ڈنڈر، بالش خیل، ہار کلے، پیواڑ اور شپینہ شگہ گیدو کے درمیان جاری ہیں۔ دونوں جانب شدید فائرنگ کی جا رہی ہے۔


دوسری جانب گرینڈ جرگہ گورنر کاٹیج پارا چنار میں ختم ہوگیا، جہاں مشران قوم اپر کرم سے بوشہرہ کی طرف جبکہ لوئر کرم سے بھی مشران اپنے فریق کی جانب روانہ ہوگئے ہیں، جرگہ کے مطابق مکمل طور پر جنگ بندی ہوگی، اگر کسی فریق نے خلافِ ورزی کی تو حکومت جواب کارروائی کرے گی۔


دریں اثنا وزیراعلی خیبر پختونخوا سردار علی امین خان گنڈاپور نے ضلعی انتظامیہ اور پولیس کو ان جھڑپوں کو ختم کرنے کے لیے ضروری اقدامات کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ضلعی انتظامیہ اور پولیس فریقین کے درمیان سیز فائر کرنے کے لئے موثر کردار ادا کرے اور کسی کو بھی قانون اپنے ہاتھ میں لینے اور علاقے کا امن خراب کرنے کی اجازت نہ دی جائے۔


انہوں نے مزید ہدایت کی ہے کہ انتظامیہ اور پولیس علاقے میں حکومت اور قانون کی عمل داری کو یقینی بنائیں۔ وزیر اعلی نے فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ تنازع مل بیٹھ کر قبائلی روایات کے مطابق جرگے کے ذریعے حل کریں کیونکہ جائیداد کے تنازعات پر اس طرح کی جھڑپیں علاقے کے امن کو خراب کر سکتے ہیں اور تنازعے کو باہمی مشاورت سے پر امن طریقے انداز میں حل کرنا فریقین سمیت پورے علاقے کے مفاد میں ہے۔


وزیر اعلی نے ان جھڑپوں میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئےجاں بحق افراد کے لواحقین سے تعزیت کی ہے اور زخمی ہونے والوں کی جلد صحت یابی کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کیا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں