برطانیہ کا نیتن یاہو کے وارنٹ گرفتاری کے خلاف دائر درخواست واپس لینے کا اعلان

حکومت قومی اور بین الاقوامی دونوں سطح پر قانون کی عمل داری پر بھرپور یقین رکھتی ہے، ترجمان برطانوی وزیراعظم


ویب ڈیسک July 27, 2024
برطانوی حکومت فیصلے کو عدالتی معاملہ قرار دیا—فوٹو: رائٹرز

برطانیہ کی لیبر پارٹی کی نئی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ کنزرویٹو پارٹی کی سابق حکومت کی جانب سے اسرائیل کے وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو اور وزیر دفاع یووا گیلنٹ کی گرفتاری کے لیے عالمی عدالت کے جاری وارنٹ کے خلاف دائر درخواست واپس لے رہے ہیں۔

خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق برطانیہ کے وزیراعظم کیئراسٹارمر کے ترجمان نے میڈیا کو بتایا کہ نئی حکومت عالمی عدالت کے فیصلے کے خلاف دائر کی گئی درخواست واپس لے گی کیونکہ ہمارا طویل مؤقف ہے کہ یہ عدالت کا معاملہ ہے لہٰذا وہی فیصلہ ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ برطانوی حکومت قومی اور بین الاقوامی دونوں سطح پر قانون کی عمل داری اور اختیارات کی منتقلی پر بھرپور یقین رکھتی ہے۔

خیال رہے کہ عالمی عدالت نے رواں برس مئی میں اپنے فیصلے میں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو اور وزیر دفاع یووا گیلینٹ کو جنگی جرائم میں کردار پر وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے اور اسی طرح کے وارنٹ حماس کے تین رہنماؤں کے خلاف بھی جاری کیے گئے تھے۔

بعد ازاں اس وقت کی برطانوی کنزرویٹو حکومت نے عدالت میں درخواست دائر کرتے ہوئے مؤقف اپنایا تھا کہ فلسطین اوسلو معاہدے کے تحت اسرائیلی شہریوں پر مجرمانہ حدود کا مطالبہ نہیں کرسکتا تو ایسی صورت میں کیا عالمی عدالت اسرائیلیوں پر اپنا دائرہ اختیار لاگو کر سکتی ہے۔

تاہم برطانیہ میں حالیہ عام انتخابات کے نتیجے میں کنزرویٹو پارٹی وک شکست دے کر لیبر پارٹی نے اپنی حکومت بنائی اور اب وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے مذکورہ درخواست واپس لینے کا اعلان کیا ہے۔

برطانیہ کی نئی حکومت کے اس فیصلے کو برطانیہ میں قائم چند یہودی تنظیموں نے مسترد کردیا ہے اور جیوش لیڈرشپ کونسل نے اس کو سخت فیصلہ قرار دیا اور اپنی تشویش کا اظہار کیا کہ اس برطانوی پالیسی میں تبدیلی کااشارہ ملتا ہے جبکہ اسرائیل برطانیہ کا اتحادی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔