نور ولی محسود اور احمد حسین عرف غٹ حاجی کے گرد قانونی گھیرا تنگ کردیا گیا۔
حال ہی میں نور ولی محسود اور احمد حسین عرف غٹ حاجی کی منظر عام پر آنے والی فون کال پر قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے ، جس میں نور ولی محسود ، احمد حسین عرف غٹ حاجی کو سرکاری املاک اور اسکولوں پر حملوں کی ہدایات دے رہا ہے ۔
یہ خبر بھی پڑھیں: ٹی ٹی پی سربراہ کی پاکستان میں دہشت گردی سے متعلق ہوشربا گفتگو منظر عام پر آگئی
نور ولی محسود کی جانب سے ہدایات پر عمل درآمد کرتے ہوئے ضلع شمالی وزیرستان کے علاقے میر علی میں گرلز اسکول کو آئی ای ڈی لگا کر اڑا دیا گیا ۔ اسی تناظر میں درس و تدریس کے شعبے سے منسلک ٹانک کے علاقے سے تعلق رکھنے والے ضعیف ٹیچر میرا جان کو بھی ٹارگٹ کلنگ کر کے قتل کر دیا گیا ۔
حکومت پاکستان کی جانب سے مذکورہ بالا کال پر قانونی کارروائی کا آغاز کردیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے کال کا فارنزک ٹیسٹ کروایا، جو کہ مثبت آگیا اور ثابت ہو گیا کہ فون کال میں موجود آواز نور ولی محسود اور احمد حسین عرف غٹ حاجی کی ہے ۔
مزید پڑھیں: ٹی ٹی پی سربراہ کی خفیہ کال میں دہشتگردی کی ہدایات؛ پاکستان کا سخت قانونی چارہ جوئی کا فیصلہ
حکومت اس بات پر پرعزم ہے کہ دہشت گردی میں ملوث عناصر کو کسی صورت معاف نہیں کیا جائے گا ۔ نام نہاد شریعت کے لبادے میں چھپ کر مکروہ حرکات اور معصوم عوام کا خون بہانے کی اجازت ہر گز نہیں دی جائے گی۔