خیبرپختونخوا حکومت کا واجبات ادائیگی کیلیے مخصوص یونیورسٹیز کی زمین فروخت کرنے کا فیصلہ
سپریم کورٹ کے حکم کی روشنی میں تشکیل دی گئی کمیٹی کی سفارش پر اضافی اراضی فروخت کی جارہی ہے، صوبائی وزیر تعلیم
خیبرپختونخوا حکومت نے 25 ارب روپے واجبات کی ادائیگی کیلیے یونیورسٹیز کی اراضی فروخت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
صوبائی وزیر تعلیم مینا خان نے خیبرپختونخوا کی تمام یونیورسٹی کی زمین فروخت کرنے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ جن یونیورسٹیوں پر تقریبا 25 ارب روپے کے واجبات ہیں اُن کی اراضی فروخت کی جائے گی۔
انہوں نے بتایا کہ جن یونیورسٹیز کی اراضی فروخت کی جائے گی ان جامعات میں عبدالولی خان یونیورسٹی مردان، ایگریکلچر یونیورسٹی مردان، انجینئیرنگ یونیورسٹی مردان اور عبدالولی خان میڈیکل کمپیلیکس شامل ہے، اس کے علاوہ کسی بھی یونیورسٹی کی زمین فروخت نہیں کی جائے گی۔
مینا خان نے کہا کہ سپریم کورٹ کی حکم کی روشنی میں صوبائی کابینہ نے مسئلہ حل کرنے کیلیے ایک کمیٹی تشکیل دی جس نے جامعات کا ماسٹر پلان مرتب کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے عدم واجبات والی یونیورسٹیز کی اُتنی ہی مالیت کی زمین فروخت کرنے کی سفارش کی۔
انہوں نے کہا کہ کسی یونیورسٹی کی اضافی زمین نہیں بیچی جائیگی بلکہ بقایا جات کے حساب سے اراضی فروخت ہوگی، بیچنے والی اراضی کو پہلے ان کے مالکان کو مارکیٹ ریٹ پر آفر دی جائیگی، اگر مالکان نہیں خریدیں گے گی تو پھر نیلامی کی طرف جائیں گے۔
مینا خان نے واضح کیا کہ زمین فروخت کرنے سے یونیورسٹیوں پر کوئی فرق نہیں پڑے گا کیونکہ ایچ ای سی اسٹینڈرڈ کے مطابق سو سے ایک سو بیس کنال زمین درکار ہوتا ہے اور جامعات کے پاس بہت اراضی پڑی ہوئی ہے۔
صوبائی وزیر تعلیم مینا خان نے خیبرپختونخوا کی تمام یونیورسٹی کی زمین فروخت کرنے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ جن یونیورسٹیوں پر تقریبا 25 ارب روپے کے واجبات ہیں اُن کی اراضی فروخت کی جائے گی۔
انہوں نے بتایا کہ جن یونیورسٹیز کی اراضی فروخت کی جائے گی ان جامعات میں عبدالولی خان یونیورسٹی مردان، ایگریکلچر یونیورسٹی مردان، انجینئیرنگ یونیورسٹی مردان اور عبدالولی خان میڈیکل کمپیلیکس شامل ہے، اس کے علاوہ کسی بھی یونیورسٹی کی زمین فروخت نہیں کی جائے گی۔
مینا خان نے کہا کہ سپریم کورٹ کی حکم کی روشنی میں صوبائی کابینہ نے مسئلہ حل کرنے کیلیے ایک کمیٹی تشکیل دی جس نے جامعات کا ماسٹر پلان مرتب کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے عدم واجبات والی یونیورسٹیز کی اُتنی ہی مالیت کی زمین فروخت کرنے کی سفارش کی۔
انہوں نے کہا کہ کسی یونیورسٹی کی اضافی زمین نہیں بیچی جائیگی بلکہ بقایا جات کے حساب سے اراضی فروخت ہوگی، بیچنے والی اراضی کو پہلے ان کے مالکان کو مارکیٹ ریٹ پر آفر دی جائیگی، اگر مالکان نہیں خریدیں گے گی تو پھر نیلامی کی طرف جائیں گے۔
مینا خان نے واضح کیا کہ زمین فروخت کرنے سے یونیورسٹیوں پر کوئی فرق نہیں پڑے گا کیونکہ ایچ ای سی اسٹینڈرڈ کے مطابق سو سے ایک سو بیس کنال زمین درکار ہوتا ہے اور جامعات کے پاس بہت اراضی پڑی ہوئی ہے۔