کثیر الجہتی بحران کی شدت میں اضافہ

اس قسم کی صورتحال طالع آزماؤں کے لیے ہمیشہ سود مند ثابت ہوتی رہی ہے

کثیر الجہتی بحران کی شدت میں اضافہ…مخدوم ارشد حسین

وطن عزیز نے اپنی آزادی کے77بر سوں میں سے33 سال سے بھی زائد عرصہ غیر منتخب حکمرانوں کی جانب سے نافذ کردہ مارشل لاؤں اور ہنگامی حالات کے سائے میں گزارا ہے اور یہ بھی ایک تلخ حقیقت ہے کہ جمہوریت کی پاسبانی اور جمہوری اداروں کے استحکام کی دعوے دار سیاسی جماعتوں کا بھی ایسے حالات پیدا کرنے میں بڑا عمل دخل رہا ہے جو طالع آزماؤں کے ایوان اقتدار میں آنے کی ترغیب دینے میں معاون ثابت ہوتے رہے ہیں۔

کیونکہ اکثر و بیشتر انہوں نے خود اپنا تنظیمی ڈھانچہ بھی جمہوری بنیادوں پر استوارکرنے کا کبھی نہیں سوچا۔ اپنے حلیفوں اور حریفوں کو ساتھ لے کرچلنے کے معاملے میں ان کا کردارکوئی زیادہ قابل تعریف نہیں رہا اور جب بھی ان میں سے کسی کو اقتدار میں آنے کا موقع ملا ہے چند ہی دنوں میں مقتدر پارٹی اور اپوزیشن میں ہونے والے اختلافات نے ایسی صورت اختیارکرلی کہ اس پر جوتیوں میں دال بٹنے کا محاورہ ہی صادق آتا رہا ہے۔

مقتدر پارٹیاں اپنے مخالف سیاست دانوں پر الزام تراشی کرنے، ان پر جھوٹے مقدمات بنا کر انہیں عدالتوں میں کھینچنے اور احتساب کے نام پر ایک دوسرے پر عرصہ حیات تنگ کرنے کی کوششیں اتنی دیدہ دلیری سے کرتی رہی ہیں کہ اس پر ہر طرف اضطراب ہی اضطراب نظرآتا رہا ہے۔

اس قسم کی صورتحال طالع آزماؤں کے لیے ہمیشہ سود مند ثابت ہوتی رہی ہے اور وہ اس سے جی بھرکر فائدہ بھی اٹھاتے رہے ہیں۔ ماضی میں ہونے والے ماورا آئین اقدامات کے وقت یہی جواز فراہم جاتا رہا ہے کہ سیاست دان ملک چلانے کے اہل نہیں، آج وہی صورتحال ایک بار پھر بن چکی ہے۔ پاکستان کو درپیش اندرونی و بیرونی سازشوں کے تناظر میں قوم کا متحد ہونا وقت کا سب سے بڑا تقاضا ہے مگر افسوس ہمارے ملکی حالات اس کے برعکس ہیں۔

وطن عزیز میں کہنے کو تحریر و تقریر کی آزادی ہے، ذرائع ابلاغ میں بیانات کی حد تک ہماری سیاسی قیادت سے بڑھ کو کوئی محب وطن نہیں مگر ان کی ذاتی اور جماعتی مفادات کے گرد گھومتی سیاست کا پارہ اتنا چڑھ چکا ہے کہ پوری قوم کا اتحاد پارہ پارہ ہوچکا ہے۔ سیاسی انتشار ، افراتفری کے علاوہ نسلی اورصوبائی تعصب جیسی لعنتیں ہماری وحدت کے لیے زیر قاتل ثابت ہو رہی ہیں۔


ملک کوکسی بڑے بحران اور سیاسی عدم استحکام سے بچانے کے لیے جس بردباری، برداشت، تحمل اور دانش مندی کی ضرورت ہے، سیاسی قیادت میں اس کی معمولی سے جھلک بھی نظر نہیں آتی۔ تحریک انصاف پر پابندی کی باتیں ہو رہی ہیں ، حکومت کے تیور بتا رہے ہیں کہ مستقبل قریب میں بھی ایسا ہو سکتا ہے کیونکہ وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے عندیہ دیا ہے کہ حکومت نے اصولی طور پر پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کا فیصلہ کر لیا ہے جبکہ وفاقی وزیرقانون اعظم نذیر تارڑکا کہنا ہے کہ تحریک انصاف پر پابندی کے حوالے سے حکومت کے پاس کافی میٹریل موجود ہے۔

پاکستان کے دشمن اپنے عزائم میں ناکام ہونے کے بعد دل شکستہ ہیں اور مایوسی میں پاکستان کے خلاف ہائبرڈ وار شروع کرچکے ہیں۔ اس ہائبرڈ وار کا ہدف عوام ہیں اور میدان جنگ انسانی ذہن ہیں۔ پاکستان مخالف ہائبرڈ وار میں قومی قیادت ہر سطح پر ہدف ہے اور اس ہائبرڈ وارکا مقصد پاکستان میں اس امید کی فضا کو نقصان پہنچانا ہے اور اس مفروضے کو تقویت دینا ہے کہ یہاں کچھ بھی اچھا نہیں ہوسکتا۔

تجزیہ کاروں اور مبصرین کی اکثریت کا کہنا ہے کہ پاکستان کی قومی سلامتی کو اندرونی اور بیرونی دشمنوں سے خطرات کا سامنا ہے اور اس کے مخالفین روایتی جنگ کی انتہا کی نچلی سطح پرکام کررہے ہیں۔ پاکستان کی روایتی جنگی تیاری اور ایٹمی ہتھیاروں کی صلاحیت کے بعد بھارت غیرفوجی ہتھیاروں پر زور دیتے ہوئے ہائبرڈ وار فیئر کے وسیع پیمانے پر تخریبی آلات استعمال کر رہا ہے۔

اس سلسلے میں بھارت پاکستان میں اندرونی نسلی، فرقہ وارانہ، سماجی، ثقافتی اور معاشی فالٹ لائنوں کا استحصال کر کے غیر متناسب جنگ کو بھڑکانے کی سازشیں کر رہا ہے۔ پاکستان کے موجودہ پریشان کن حالات اور اغیارکی سازشوں کے تناظر میں یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ ملک میں سیاسی عدم استحکام پیدا کرنا، اسے جاری رکھنا ایسی سیاسی مفاد پرستی ہے جو ملک کو اقتصادی طور پر تباہ کرتے ہوئے زمین سے لگانے کے ہولناک خطرات کا موجب بن سکتی ہے۔

عالمی ریٹنگ ایجنسی فچ نے پاکستان کنٹری رسک رپورٹ میں ملک کا جو منظرنامہ پیش کیا ہے ہمارے سیاسی رہنماؤں کا رویہ اور طرز عمل اس کی تصدیق کرتا ہے۔ عوام حکومت کے عائد کردہ ٹیکسوں کی بھرمارکے ساتھ ساتھ سیاسی تنازعات سے بھی پریشان کن ہیں۔ ملک کی موجودہ صورت حال میں مہنگائی اور معاشی مسائل کی گرداب میں پھنسے عوام خود کو انتہائی بے بس اور لا چار محسوس کر رہے ہیں ان کا درد محسوس کرنے والا کوئی نہیں۔

سیاست دانوں میں نااتفاقی اورکسی ایک بھی نکتے پر متحد نہ ہونے کی ضد کے باعث پوری معاشرہ مایوسی اور ناامیدی کی اتھاہ گہرائیوں میں پہنچ چکا ہے اور اس کا جو رد عمل سامنے آسکتا ہے، اس کا تصورکرکے ہی روح کانپنے لگتی ہے۔ اب بھی وقت ہے ریاست کے تمام اسٹیک ہولڈرغیر معمولی تدبر، ذہانت، زیرکی،گہرائی اور معاملہ فہمی کا مظاہرہ اور اپنے اپنے رویوں میں لچک پیدا کریں اور اناؤں کے خول کے باہر نکل کرصرف اور صرف پاکستان کے مفادات کو اولیت دیں تو موجودہ پریشان کن حالات سے نکلا جاسکتا ہے۔
Load Next Story