قومی سطح پر ایوارڈز اور قائداعظم رائٹرزگلڈ

کئی سال قبل قائد اعظم رائٹرزگلڈ کی جانب سے قلمکاروں کو ڈاکٹر عبد القدیر خان بکس ایوارڈزدیے گئے تھے

nasim.anjum27@gmail.com

گزشتہ دنوں ایک شاندار تقریب تقسیم ایوارڈ منعقد ہوئی یہ قائداعظم رائٹرز گلڈ کی مرہون منت ہے،گلڈ کے روح رواں اور تنظیم کے صدرجلیس سلاسل ہیں، جن کا نام صحافت اورکتابوں کی اشاعت کے حوالے سے اہمیت کا حامل ہے وہ خود بھی کئی کتابوں کے مصنف ہیں۔ انہوں نے ڈاکٹر عبد القدیر خان کی پاکستان سے محبت اور اپنے ملک پاکستان کو استحکام بخشنے کے لیے شب و روزکام کیا، تب کہیں پہلا اسلامی ملک ایٹم کی قوت کے ساتھ دنیا کے نقشے پر شان و شوکت کے ساتھ ابھرا۔

ڈاکٹر عبد القدیر خان کی خصوصی صلاحیتوں اور درمیان میں آنے والی رکاوٹوں کا ذکر جلیل سلاسل کی تحریروں میں جا بجا نظر آتا ہے،10اکتوبر 2022ء ڈاکٹر عبد القدیر خان کی برسی کے موقعے پر ان کی ایک کتاب '' ڈاکٹر عبد القدیر خان اور کہوٹہ'' کے عنوان سے شائع ہوئی، جوکہ 432 صفحات پر مشتمل تھی، یہ کتاب تحقیق وتصنیف اورتالیف کے حوالے سے جلیل سلاسل کی محنت، اسلام اور وطن سے محبت کے جذبے کو اجاگرکرتی ہے، ساتھ میں ان کے علمی وادبی قد کو بھی بڑھاتی ہے اورناقدین وقارئین کی توجہ مبذول کرانے میں کامیاب کی طرف رواں دواں ہے۔

جلیل سلاسل نہایت فعال شخصیت ہیں، اقربا پروری اور منافقت سے بہت دور، ہر لمحہ اورکام پر یقین رکھتے ہیں، ورنہ فی زمانہ ہم دیکھتے ہیں کہ بہت سی ادبی تنظیمیں اپنوں کو نوازنے اور انعام و ایوارڈز دینے کے لیے نہایت ناانصافی کے ساتھ سرگرم عمل رہتی ہیں، وہ نہیں چاہتیں کہ انہیں اور ان کے ساتھیوں کے علاوہ بھی کسی کی قدرکی جائے، اس شہر میں بڑے نام موجود ہیں، جو جھوٹی شہرت اور خوشامد اور مفاد پرستی سے دور رہ کر اپنے تخلیقی اور تعمیری امور انجام دے رہے ہیں اور ان کے کام کو ایک زمانہ داد وتحسین سے نواز رہا ہے۔

کئی سال قبل قائد اعظم رائٹرزگلڈ کی جانب سے قلمکاروں کو ڈاکٹر عبد القدیر خان بکس ایوارڈزدیے گئے تھے، ہماری کتاب '' سربازار رقصاں'' پر ہم نے ڈاکٹرعبدالقدیر کے ہاتھوں ایوارڈ وصول کیا تھا، اس پر وقار تقریب کی یہ ہی خوبی تھی کہ ڈاکٹر عبد القدیر خان بانفس نفیس خود تشریف لائے تھے، بحیثیت صدر، انہوں نے شرکت کی تھی، ڈاکٹر عبدالقدیر خان رہتی دنیا تک کے لیے اہم کارنامہ انجام دے کر دنیائے آب وگل سے رخصت ہوچکے ہیں، اللہ انہیں جنت کے خوبصورت باغوں سے ایک حسین اور معطرکنج میں جگہ عطا فرمائے۔

اب ایک بار پھر قائداعظم رائٹرزگلڈ کو اللہ کی مہربانی سے یہ اعزاز حاصل ہوا ہے کہ مرحومین قلم کار یادگاری بکس ایوارڈزکی یادگار اور شاندار تقریب منعقد کی گئی، تقریبا تین ساڑھے تین سال کی محنت کے بعد گوہر آبدار جلیس سلاسل کے ہاتھوں میں آیا ہے کہ اس مقصد کے لیے انہیں کئی شہروں کا سفرکرنا پڑا ۔ پاکستان کی وہ شخصیات شامل ہیں، جن کا مرتبہ بلند ہے اور اللہ رب العزت نے انہیں دین کی خدمت کے لیے چنا تھا، انہی میں سے چند نام درج کر رہی ہوں۔ مولانا سیدابو الاعلی مودودی، مفتی محمد شفیع عثمانی، ڈاکٹر محمد حمید اللہ، ڈاکٹر اشتیاق حسن قریشی، ڈاکٹر عبد القدیر خان، وغیرہ، وغیرہ۔

مذکورہ تقریب کے علامہ محمد مسعود احمد سہروردی اشرفی، چیئرمین گلوبل اسلامک مشن (نیویارک، امریکا) تھے، مزید تفصیل پریس ریلیز کے ذریعے سامنے لانے کی کوشش کریں گے، پریس سیکریٹری جناب ارشاد راحت نے جاری کیا ہے ۔


قائد اعظم رائٹرز گلڈ پاکستان کے زیر اہتمام '' مرحومین قلم کار یادگاری بکس ایوارڈزکی تقریب میں 55 ایوارڈز پیش کیے گئے، سابق گورنر سندھ، سابق وفاقی وزیرداخلہ ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل معین الدین حیدر(ر) نے تقریب کی صدارت فرمائی، انھوں نے قلمکاروں کو ایوارڈز تفویض کیے، مشا بن عارف نے تلاوت کی سعادت حاصل کی، یہ بڑے پر کیف لمحات تھے، جب مصنفین کو ان کی تخلیقی صلاحیتوں کے اعتراف میں ایوارڈز دیے جارہے تھے۔

گلوبل اسلامک مشن امریکا کے چیئرمین اور تقریب کے سرپرست اعلیٰ ڈاکٹر مسعود احمد اشرفی نے اپنی تقریر میں اسلامی تعلیمات خصوصا اخلاقی تقاضوں کی اہمیت پر زوردیا ہے، انہو ںنے کہا کہ قرآن کے پیغام کو سمجھنے کی ضرورت ہے، آپ کو صرف دین اسلام کی ضرورت ہے، قلمکاروں کا فرض ہے، میں نے اسلام کے فروغ کے لیے تقریبا پوری دنیا کا سفرکیا ہے، غیر مسلموں کو اسلام سے روشنا س کرانے کے لیے میر ی کتاب جسے قائد اعظم رائٹرزگلڈ نے ایوارڈز سے نواز ا ہے، اس کتاب کا 19زبانوں میں ترجمہ ہوچکا ہے، آپ قلم کار حساس سے دل رکھتے ہیں، ایک دوسرے کی نیک کاموں میں مددکریں، دنیائے اسلام میں اسلام تو ہے لیکن مجھے نہایت افسوس کہنا پڑرہا ہے کہ اخلاقیات سے بالکل عاری انہوں نے '' اسلام '' صرف عبادات کا نام رکھ دیا ہے۔

لیفٹیننٹ جنرل (ر) معین الدین حیدر نے اپنی تقریر میں کہا کہ '' قلم کار ریاست کو زندہ رکھتا ہے'' مصنفوں کی اس ہی طرح حوصلہ افزائی ہونی چاہیے اور ایوارڈزکا سلسلہ جاری رہنا چاہیے، اسلامی تعلیمات کے ہی ذریعے ہم اعلیٰ قوموں میں شمار ہوسکتے ہیں کہ ہم دین کو سمجھیں اور اس پر عمل کریں۔

قائد اعظم رائٹزگلڈ کے صدر جلیس سلاسل نے جنرل(ر) معین الدین حیدرکا پچیس سالہ گلڈ سے تعلق اور ان کی حوصلہ افزائی کا ذکرکیا اور اپنے خیالات کے اظہارکی اجازت طلب کی۔ جلیل سلاسل نے کہا ''میں ان صاحبان کتب جو محب وطن محب اسلام ہیں، خواہ اس تقریب میں موجود نہ بھی ہوں، ان کو اس حقیقت سے آگاہ کرنا چاہتا ہوں، ویسے تو وہ مجھ سے خود بھی زیادہ آگہی رکھتے ہوں گے کہ پاکستان کے معاشرہ میں افراد اور بالخصوص نوجوان طلبا وطالبات کو قرآن کے فلاحی قوانین سے روشناس کرائیں۔

اس کے بغیر معاشرے میں امن پیدا ہوگا اور نہ وطن عزیز مستحکم ہوگا اور عدالتوں کو آگاہی دیں تاکہ قوم کے اعلی و ادنی ہر شخص کو انصاف مل سکے ۔ قائداعظم رائٹرزگلڈ کی سیکریٹری جنرل پروفیسر ڈاکٹر یاسمین سلطانہ فاروقی نے نظامت کے دوران اس بات سے حاضرین کو آگاہ کیا کہ یہ تنظیم قائد اعظم رائٹرز گلڈ 33سال قبل قائم ہوئی تھی، اس کی 100سے زیادہ تقریبات ہوچکی ہیں، آج کے ایوارڈز قومی سطح پر دیے جا رہے ہیں۔ ان کتب کا انتخاب پانچ یونی ورسٹیوں کے وائس چانسلرز، مختلف یونیورسٹیوں کے ڈین، دس یونی ورسٹیوں کے شعبوں کے سربراہ، چار ایڈیٹرزکی جانچ پڑتال کے بعد ان کتابوں پر ایوارڈز دینے کی اجازت سے سرفرازکیا کہ واقعی یہ کتب تحقیق وتالیف اور تصنیف کاری کا نادرنمونہ ہیں۔

سینیئر جوائنٹ سیکریٹری محمد حلیم انصاری مجلس عاملہ میں شامل آسیہ سحر نے شام وسحر تقریب کی کامیابی کے لیے اپنے حسن انتظام سے چار چاند لگادیے ، واضح رہے آسیہ سحر نے 100جلدوں پر مشتمل (بچوں کے لیے ) قصص الانبیاء تالیف و تصنیف کی۔ ان کی کتاب بھی ایوارڈ یافتہ کتابوں میں شامل ہے، راقم الحروف کے کالموں کا مجموعہ '' آنکھ جو کچھ دیکھتی ہے '' اسے بھی ایوارڈ سے نوازاگیا، میں جلیل سلاسل سمیت گلڈ کے تمام عہدیداروں خصوصا ایوارڈ یافتگان کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتی ہوں۔
Load Next Story