ولیم شیکسپیئر کے دیس سے

ولیم شیکسپیئر نے اپنی تحریروں اور ڈائیلاگ میں جس دانش کے پھول بکھیرے ہیں وہ علم و ادب کا عظیم خزانہ ہیں


سرور منیر راؤ July 28, 2024
[email protected]

میں ایک تحقیقی کام کے سلسلے میں گزشتہ تین ہفتے سے مشرقی یورپ، اسکینڈے نیویا اور برطانیہ کے مختلف شہروں کی جہاں گردی کر رہا ہوں۔اسی سلسلے میں مجھے برمنگھم کے قریب ''واروک شائر'' کاؤنٹی میں واقع ولیم شیکسپیئر کے آبائی گاؤں جانے کا موقع ملا۔ولیم شیکسپیئر کے نام اور کام سے سبھی اہل علم اور خصوصی طور پر انگریزی ادب سے متعلق افراد بخوبی آگاہ ہیں۔ برطانوی قوم نے شیکسپیئرکے گاؤں اور گھر کو قومی ورثہ قرار دیا ہے وہ قابل تقلید ہے۔

برمنگھم میں ولیم شیکسپیئر کے آبائی گاؤں کے درمیان نصف مسافت پر سڑک کے کنارے ''ہینلے'' کا قصبہ ہے،یہاں کی ہینڈ میڈ(Hand made) آئس کریم کھائے بغیر آگے بڑھنا مشکل ہے۔ روایات کے مطابق شیکسپئر کا جب بھی یہاں سے گزر ہوتا وہ اس جگہ آئسکریم ضرور کھاتے تھے۔ شیکسپیئر کے شیدائی اس روایت پر عمل کرتے ہیں۔ہم نے بھی یہاں رک کر آئسکریم کھائی اور تصاویر بنوائیں۔

ولیم شیکسپیئر کے آبائی قصبے کا پورا نام ''اسٹراٹفورڈ ایوان'' ہے۔اس قصبے کے بیچوں بیچ ایک خوبصورت جھیل بھی ہے جس میں دن کے وقت سیاح کشتی رانی کرتے نظر آتے ہیں۔ یہ خوابناک قصبہ Dream Town صدیوں پرانی یادوں کو اس طرح محفوظ کیے ہوئے ہے کہ یہاں آ کر ایسا لگتا ہے کہ آپ زمانہ قدیم میں پہنچ گئے ہیں لیکن اس قدیم ماحول میں آج کی تمام جدید سہولیات حاصل ہیں۔یہاں فائیو اسٹار ہوٹل، ریسٹورنٹس اور ہر عمر کے افراد کے لیے تفریح کا سامان موجود ہے۔ برطانیہ کی نوجوان نسل کو ولیم شیکسپیئر سے روشناس کرانے کے لیے مختلف اسکولوں کالجز اور یونیورسٹیز کے طالب علموں کو گروپ کی شکل میں اس گاؤں کی سیر کرائی جاتی ہے۔

ولیم شیکسپیئر ایک ایسا شاعر اور مصنف تھا جس کی تحریروں نے ادب سے متعلق سبھی مصنّفین، ڈرامہ نگاروں اور تخلیق کاروں کو متاثر کیا ہے۔ولیم شیکسپیئر کو برطانیہ کے قومی شاعر کی حیثیت بھی حاصل ہے۔ اس کے لکھے ہوئے ڈراموں کا دنیا کی بہت سی زبانوں میں ترجمہ کیا گیا۔ شیکسپیئر کا ڈرامہ ''رومیو اور جولیٹ'' دنیائے ادب کی تاریخ میں ایک حوالہ بن گیا ہے۔

برطانیہ کے شہر برمنگھم سے پون گھنٹے کی مسافت پر واقعہ شیکسپیئر کا آبائی گاؤں سیاحوں اور اہل علم کے لیے خصوصی توجہ کا مرکز ہے۔ یہ قصبہ گزشتہ پانچ سو سال سے شیکسپیئر کے چاہنے والوںکے لیے زیارت گاہ بنا ہوا ہے۔ ہفتہ اور اتوار کو وہ علاقہ جہاں شیکسپیئر کی ولادت ہوئی، رہائش رکھی یا جہاں اس کی تدفین ہوئی وہاں سیاحوں کا ہجوم نظر آتا ہے۔

ولیم شیکسپیئر نے اپنی تحریروں اور ڈائیلاگ میں جس دانش کے پھول بکھیرے ہیں وہ علم و ادب کا عظیم خزانہ ہیں۔ شیکسپیئر نے تھیٹر اور ڈرامے کو ایک نئی جہت اور جلا بخشی۔شیکسپیئرپر دنیا بھر میں ہزارہا تحقیقی مقالات اور کتابیں لکھی گی ہیں۔پانچ سو سال کے بعد بھی شیکسپیئر کا تاریخی گھر اپنے تعمیراتی حسن کو برقرار رکھے ہوئے ہے، یہ گھر اپنے دور کی ایک عظیم عمارت تھا۔

ولیم شیکسپیئر کے والد ایک امیر آدمی تھے لیکن جب شیکسپیئر جوان ہوا تو اس نے والد کے کاروبار میں دلچسپی نہ لی جس وجہ سے کاروبار کو نقصان اٹھانا پڑا۔مالی مشکلات کی وجہ سے شیکسپیئر کی تعلیم بھی متاثر ہوئی۔ اس نے عملی زند گی کا آغاز اسکول ٹیچر کے طور پر کیا۔ بعد میں وہ لندن چلا گیا اور ایک اداکار کمپنی میں ملازمت اختیار کی۔ لندن ہی میں انگلینڈ کے پہلے تھیٹر ''دی تھیٹر'' میں اس نے ڈرامہ نگاری شروع کی۔شیکسپیئر نے اڑتالیس سال کی عمر میں تصنیف و تالیف سے بھی کنارہ کشی اختیار کر لی اور واپس اپنے گاؤں چلا گیا۔

شکسپیر کا انتقال اسی آبائی گاؤں میں ہوا اور یہاں ہی تدفین ہوئی۔ شیکسپیئر کو گاؤں کے چرچ کے صحن میں دفن کیا گیا۔ اس چرچ کے چاروں طرف اب ایک قدیم قبرستان ہے جہاں صدیوں پرانے کتبے اس شہر کی قدیم تاریخ کی نشانی ہیں۔شیکسپیئر کا شمار دنیا کے ان چند نامور افراد میں ہوتا ہے جو موت کے بعد بھی زندہ ہیں۔ دنیا کے مختلف خطوں سے آئے ہوئے لوگ ویلم شیکسپیئر کو جس طرح خراج تحسین پیش کرتے ہیں یا علم و ادب کی تاریخ میں وہ جس طرح زندہ ہیں اس حوالے سے یہی کہا جاسکتا ہے کہ

سب کہاں کچھ لالہ و گل میں نمایاں ہو گئیں
خاک میں کیا صورتیں ہوں گی کہ پنہاں ہو گئیں

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں